بھارت

تاج محل کے تاریخی حقائق‘ سپریم کورٹ میں درخواست خارج

سپریم کورٹ نے پیر کے دن ایک درخواست کی سماعت سے انکار کردیا جس میں تاریخ کی کتابوں سے تاج محل کی تعمیر سے متعلق مبینہ غلط تاریخی حقائق ہٹادینے اور عمارت کی عمر معلوم کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن ایک درخواست کی سماعت سے انکار کردیا جس میں تاریخ کی کتابوں سے تاج محل کی تعمیر سے متعلق مبینہ غلط تاریخی حقائق ہٹادینے اور عمارت کی عمر معلوم کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ محکمہ آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) سے نمائندگی کرے۔ بنچ نے کہا کہ مفادِ عامہ کی درخواستیں‘ انکوائری کرانے کے لئے نہیں ہوتیں۔ ہم یہاں تاریخ کو پھر سے کھولنے کے لئے نہیں بیٹھے ہیں۔ تاریخ کو جاری رہنے دیا جائے۔

درخواست خارج کی جاتی ہے۔ درخواست گزار کو آزادی دی جاتی ہے کہ وہ اے ایس آئی سے نمائندگی کرے۔ ہمیں درخواست میں کوئی میرٹس (محاسن) دکھائی نہیں دیئے۔

عدالت‘ سرجیت سنگھ یادو نامی شخص کی درخواست کی سماعت کررہی تھی جس نے مرکز کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی تھی کہ تاریخ اور نصاب کی کتابوں سے تاج محل کی تعمیر سے متعلق مبینہ غلط تاریخی حقائق ہٹادیئے جائیں۔

اے ایس آئی کو ہدایت دی جائے کہ وہ پتہ چلائے کہ تاج محل کتنا پرانا ہے۔

درخواست گزار کا استدلال ہے کہ ریسرچ بتاتی ہے کہ شاہ جہاں کے کسی بھی درباری مورخ نے عالیشان مقبرہ کے آرکیٹکٹ کا نام نہیں لیا ہے جس سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ راجہ مان سنگھ کا محل ڈھایا نہیں گیا بلکہ اسے تاج محل کی موجودہ شکل دے دی گئی۔ 17 ویں صدی کی تاریخی عمارت‘ یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹ ہے۔