سیاستمضامین

” تین داماد“

داماد کا رشتہ نہایت نازک سمجھا جاتا ہے ، اس رشتے کے اپنے تقاضے ہوا کرتے ہیں لیکن بی جے پی جس ڈھٹائی سے تین دامادوں کا استعمال کررہی ہے ، اسے دیکھ کراندازہ ہوتا ہے کہ پارٹی کس حد تک اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوچکی ہے ...جہاں بی جے پی جیسی ڈھیٹ ساس ہو، وہاں دامادوں کو بھی چاہیے کہ وہ ہر کام کے لیے حامی نہ بھریں،ان کی اپنی بھی کوئی عزت ہے،وہ اپنی مان مریادا کابھرپور خیال رکھیں، وہ ایسے کیسے کسی بھی ریاست میںمان نہ مان میں تیرا مہمان کا نعرہ لگا کر پہنچ جاتے ہیں ... بی جے پی کا تو کچھ نہیں بگڑتا لیکن ” تین داماد“ زمانے بھرمیں رسوا ہورہے ہیں ...

حمید عادل

اچھے داماد کاملنا نصیب کی بات ہوا کرتی ہے اور نصیب کے معاملے میں بی جے پی جیسی فی الحال کوئی اور پارٹی نظرنہیں آتی ….جس کے ” تین داماد“ آج موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ،جو اس قدر فرماں بردار ہیں کہ سسرالی رشتے داروں کااشارہ پاتے ہی ان کی مرضی مطابق کام کرجاتے ہیں ،یہ تک نہیں سوچتے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے ؟ یہاں ہم یہ عرض کردیں کہ ” داماد“ والی اصطلاح ہماری نہیں ہے …دراصل پچھلے دنوں بہارمیں آر جے ڈی کے کئی قائدین کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ،اس پس منظرمیں ڈپٹی چیف منسٹر بہار تیجسوی یادو نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی)‘ سنٹرل بیورو آف انوسٹیگیشن (سی بی آئی) اور انکم ٹیکس(آئی ٹی) کو ” تین داماد “قراردے دیا، جنہیں بی جے پی اُن ریاستوں کو بھیجتی ہے جہاں وہ برسراقتدار نہیں ہے…
بِہارمیں ” بہار“چاہے آئے یا نہ آئے لیکن بی جے پی کی خواہش ضرور ہے کہ وہ بِہار میں بہار بن کر چھا جائے …جب سے نتےش کمار نے بی جے پی سے آنکھیں چرا کر آر جے ڈی سے آنکھیں چار کی ہیں ،سنتے ہیں کہ بی جے پی کی آنکھوں سے نیند اڑ گئی ہے … یہ وہ پارٹی ہے جو ” ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے“پر یقین رکھتی ہے … چنانچہ توقع کے عین مطابق آر جے ڈی اور جنتا دل یو کے ارکان اسمبلی کو بے چین کرنا شروع کرچکی ہے …
کامیابی یوںہی نہیں ملتی جناب…اس کے لیے آدمی کو ایڑھی چوٹی کا زور لگانا پڑتا ہے ، تب کہیں جاکر وہ سرخرو ہوتا ہے …بی جے پی بھی کامیابی کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگاتی ہے،البتہ وہ ایڑھی کی بجائے ” ای ڈی “ اور چوٹی کی بجائے ”آئی ٹی“کا زور لگاتی ہے، دو مختلف لفظ ہوئے تو کیا ہوا، ہم وزن تو معلوم ہوتے ہیں،اس کے پاس سی بی آئی جیسا ایک اور تیسراطاقتور داماد بھی ہے … بی جے پی کے مذکورہ ”تین داماد“ حالیہ دنوںمیں جس ایمانداری اور جانفشانی کے ساتھ اپنی ذمے داری بلکہ ”داماد گیری“ نبھا رہے ہیں ، اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے …
داماد کا رشتہ نہایت نازک سمجھا جاتا ہے ، اس رشتے کے اپنے تقاضے ہوا کرتے ہیں لیکن بی جے پی جس ڈھٹائی سے تین دامادوں کا استعمال کررہی ہے ، اسے دیکھ کراندازہ ہوتا ہے کہ پارٹی کس حد تک اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوچکی ہے …جہاں بی جے پی جیسی ڈھیٹ ساس ہو، وہاں دامادوں کو بھی چاہیے کہ وہ ہر کام کے لیے حامی نہ بھریں،ان کی اپنی بھی کوئی عزت ہے،وہ اپنی مان مریادا کابھرپور خیال رکھیں، وہ ایسے کیسے کسی بھی ریاست میںمان نہ مان میں تیرا مہمان کا نعرہ لگا کر پہنچ جاتے ہیں … بی جے پی کا تو کچھ نہیں بگڑتا لیکن ” تین داماد“ زمانے بھرمیں رسوا ہورہے ہیں …
داماد کی مظلومیت کی عکاسی کرنے والے دو سطری دولطیفے ملاحظہ فرمائیں:
داماد سسر سے : ابا جی ، آپ کی بیٹی نے ناک میں دم کر رکھا ہے…
سسر : بیٹا! میرے بارے میں سوچ ، میرے پاس تو اس کی بھی ماں ہے !!
ساس داماد سے : کیا حال ہیں؟
داماد : ہماری چھوڑیں آپ کے گھر تو اب سکون ہے ناں…
جب ہلاری کلنٹن امریکہ کی وزیرخارجہ تھیں ، انہو ں نے پاکستان کا دورہ کےا،اپنے دورہ کے دوران جہاں اُنہوں نے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں ،وہاں اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران سول سوسائٹی، طلبا اور تاجروں سے گفتگو کے دوران اُن کے چبھتے ہوئے سوالات کا سامنا بھی کیا۔ سوال و جواب کی اس نشست کے دوران محفل اُس وقت زعفران زار بن گئی جب ایک خاتون کی طرف سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو ساس بہو کے تعلقات سے مماثلت دی گئی… پاکستانی خاتون نے ہلاری کلنٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان امریکی اتحادی ہونے کے باعث مصیبت میں پھنسا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ اُس ساس کی مانند ہے جو کبھی اپنی بہو( پاکستان) سے مطمئن نہیں ہوتی اور ہر مرتبہ نیا مطالبہ پیش کر دیتی ہے…ایسا کیوں؟
ہلاری کلنٹن نے اس سوال پر پہلے زوردار قہقہہ لگایا اور پھر کہا کہ اُنہیں اس رشتے کی نزاکت کا بخوبی اندازہ ہے۔ ہلاری کی حاضر دماغی کے تو سبھی معترف ہیں ، وہ دلچسپ تنقید سے نہ صرف محظوظ ہوئیں بلکہ نہایت حاضر دماغی سے اس کا جواب دیا کہ ساس ہمیشہ ساس ہوتی ہے لیکن شاید ساسوں کو بھی نئے طور طریقے سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔سوال مشرقی ساس بہو کے تعلقات سے متاثر ہو کر کیا گیا تھا لیکن جواب مغربی ساس بہو کے تعلقات سے متاثر ہو کر دیا گیا۔ ہلاری نے سوال کا جواب تو اپنے انداز میں دے دیا لیکن جس طرح اس سوال پر زوردار قہقہہ لگایا اس سے محسوس ہواکہ وہ مشرقی ساس بہو کے تعلقات سے بھی بخوبی واقفیت رکھتی ہیں۔ یہ سوال چونکہ ایک خاتون کی طرف سے کیا گیا تھا اور جواب دینے والی بھی خاتون تھی اس لیے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو ساس بہو کے تعلقات سے تشبیہ دی گئی ورنہ اگر کوئی مرد اس طرح کا سوال کرتا تو شاید یہ ساس بہو کے بجائے ساس اور داماد کا رشتہ بن جاتا…
ماضی میںکہنے والوں نے ہندوستان، پاکستان اور افغانستان کو امریکہ کے تین داماد کہا تھااور یہ بھی کہا تھا کہ امریکی ساس نے خفیہ طور پر مذکورہ تینوں دامادوں میں اختلافات کو ہوا دے رکھی ہے جبکہ دوسری طرف ان سے مختلف مطالبات کرکے یہ جاننے کی بھی کوشش کرتی ہے کہ تینوں میں سے کون اس کا زیادہ وفادار ثابت ہو سکتا ہے؟
ایک ساس نے اپنے تین دامادوں کی وفاداری آزمانے کے لےے اُن کے سامنے دریا میں چھلانگ لگا دی۔ ایک داماد نے اُسے بچا لیا تو ساس کی طرف سے اُسے انعام میں کار مل گئی۔ اگلے دن پھر یہی ڈراما کیا تو دوسرے داماد نے بھی اُسے بچا لیا جسے انعام میں موٹر سائیکل دی گئی۔ اگلے دن اُس نے پھر دریا میں چھلانگ لگا دی۔ تیسرے داماد نے سوچا کہ میرے لےے تو صرف سائیکل ہی رہ گئی ہے …کیا ضرورت ہے بچانے کی، یوں ساس ڈوب گئی تو اگلے دن اُس داماد کو سسر کی طرف سے مرسیڈیز مل گئی…
ایک سیاست داں نے انتخابات کے موقع پر اپنے ایک دوست سے کہا، ” یہ کمبخت ووٹرس آئندہ تین روز میں جو بھی مطالبہ کریں گے، میں اسے پورا کروں گا… کیوںکہ یہ ووٹ دینے کے وقت تک اپنے آپ کو میرا داماد سمجھتے ہیں اور بے شمارمطالبات پیش کرتے جا تے ہیں، مگر میں آئندہ پانچ برس تک ان کا داماد بنا رہوں گا اور ان کے ووٹ کے طفیل زیادہ سے زیادہ ذاتی مفاد حاصل کروں گا…چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے سیاست داں عوام کے داماد بن کر پانچ سال تک لوٹ مچاتے ہیں …
داماد ہندوستانی ہو یا امریکی، ہمیشہ بڑا طاقتور ہوتا ہے(بی جے پی کے تین دامادوں سمیت) لیکن ٹرمپ کے داماد کی تو شان و شوکت ہی نرالی تھی، جو قوت اسے حاصل رہی، وہ ماضی میں کسی امریکی کوحاصل نہیں رہی۔ امریکی ریاست و سیاست میں خاندانی حوالے اور رشتے داریاں کبھی بھی اہم نہیں رہی ہیں، لیکن روایت شکن ٹرمپ نے اپنے جواں سال اور ناتجربہ کار داماد کو اپنا سینئر مشیر مقرر کرکے روایت سے انحراف کردیا تھا…پچھلے دنوں امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے ایک رکن نے اعلان کیا تھاکہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کوشنر کی کمپنی کی جانب سے سعودی عرب میں 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تحقیقات کر رہے ہیں۔اندازے یہی لگائے جارہے ہیں کہ ٹرمپ کے داماد نے خوب ” داماد گیری“د کھلائی ہے …
داماد کی ایک قسم ” گھر داماد “ یا ” گھر جمائی“ بھی کہلاتی ہے، ”گھر جمائی “کے عنوان سے جہاں ہمارے ہاں فلم اور ٹی وی سیرئیل بن گئی وہیں ” گھر داماد“ایک پاکستانی ڈراما ہے ،اس ڈرامے کا اہم کردار یعنی گھرداماد اپنے سسرال میں گھر داماد بن کر رہتاہے اور گھر کا کام کاج حتی کہ کھانا پکاتا بھی دکھائی دیتا ہے۔اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود ڈرامے میں ان کی اہلیہ ہر وقت ان پر طنز کے نشتر برساتی رہتی ہیں جبکہ سسرال والے بھی انہیں طعنے دے کر یہ احساس دلاتے ہیں کہ جیسے وہ اس خاندان پر بوجھ ہے… اس ڈرامے پر جہاں روایتی سوچ کے حامل افراد تنقید کر رہے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں ایسا کب ہوتا ہے، گھر داماد ہونا تو بہت معیوب بات ہے‘لیکن وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جن کا خیال ہے کہ جب لڑکی اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنے شوہر کے گھر رہ سکتی ہے اور پورا گھر سنبھال سکتی ہے تو ایک مرد کے ایسا کرنے پر کےا پرےشانی ہے؟
جب بات گھر داماد کی چل پڑی ہے تو ہم یہ کہتے چلےں کہ ریاست جھارکھنڈ کے ضلع سرائے کیلا میں واقع گاؤں کی پہچان یہاں کے داماد ہیں…یہ گاؤں انوکھا ہے۔ انوکھا اس لیے کہ یہاں کے باشندے ہی انوکھے ہیں .یہاں سب کے سب گھر جمائی بن کر عیش کررہے ہیں۔ تبھی تو اس گاؤں کا نام ہے جمائی پارہ …کچھ برس قبل گاؤں میں سینکڑوں کی تعداد میں گھر جمائی رہتے تھے لیکن آہستہ آہستہ اس چھوٹے سے گاؤں کی آبادی کم ہو کر 150 رہ گئی ہے۔
جھارکھنڈ کے گاؤںمیں گھر دامادوںکی تعداد تو گھٹ گئی لیکن ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی مسلسل گھردامادوں کی تعدادمیں اضافہ کرتی جارہی ہے … عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے حکومت ِ دہلی کو گرانے کے لےے 800 کروڑ روپے مختص کئے ہیں اور ہمارے 40 ارکان اسمبلی کو بیس بیس کروڑ روپے دے کر توڑنا چاہتی ہے… کجریوال کی بات کو ہم کچھ اس طرح بھی سمجھ سکتے ہیں کہ گویا بی جے پی عام آدمی پارٹی کے 40ارکان اسمبلی کو 800کروڑ کے عوض اپنا داماد بلکہ ”گھر داماد “بنانا چاہتی ہے ۔
تیجسوی یادو نے آئی ٹی، ای ڈی اور سی بی آئی کو ”تین داماد“ تو کہہ دیا لیکن یہ تینوںمحض داماد نہیں گھر داماد معلوم ہوتے ہیں ، جو بی جے پی جیسی ڈھیٹ ساس کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں …
۰۰۰٭٭٭۰۰۰