ہندوستان میں مسلمانوں کے تاریخی رول پر تحقیق کی ضرورت
نوجوان اسکالرس اور محققین کو مسلم تاریخ اور ہندوستان کی آزادی کے حصول میں مسلمانوں کی خدمات سے متعلق تاریخی دستاویز، جو مختلف صوبائی آرکائیوز میں موجود ہیں پر تحقیق کرنی چاہیے۔
حیدرآباد: نوجوان اسکالرس اور محققین کو مسلم تاریخ اور ہندوستان کی آزادی کے حصول میں مسلمانوں کی خدمات سے متعلق تاریخی دستاویز، جو مختلف صوبائی آرکائیوز میں موجود ہیں پر تحقیق کرنی چاہیے۔
محققین ان دستاویزات کو باہر نکالیں اور مسلمانوں کے رول اور تاریخی کرداروں کو قومی اور عالمی سطح پر اجاگر کریں۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہئ تاریخ میں آزادی کے امرت مہوتسو کے تحت کل ایک توسیعی لکچر دیتے ہوئے ممتاز مورخ پروفیسر سید محمد عزیز الدین حسین، سابق ڈائرکٹر رضا لائبریری، رام پور، نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ لکچر کاعنوان ”تحریک آزادی میں ہندوستانی مسلمانوں کا رول“ تھا۔
پروفیسر عزیز الدین نے اپنی تقریر میں ہندوستانی تاریخ اور بالخصوص ہندوستانی تحریک آزادی میں مسلمانوں کے رول اور خدمات کا ایک مختصر اور جامع تعارف پیش کیا۔ 1857ء کی پہلی جنگ آزادی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں کی قربانیوں کی طرف توجہ دلائی کہ کس بربریت اور بے رحمی سے انگریزوں نے مسلمانوں کا قتل کیا۔ حتیٰ کہ انہیں درختوں کی شاخوں سے لٹکا کر پھانسی دے دی۔
مہمان مقرر نے بالخصوص اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں نے اس ملک کی آزادی اور بقاء کے لیے خدمات اور قربانیاں اس وقت دیں جب ہندوستان کے بیشتر راجے، رجواڑے اور نواب انگریزوں کے ہمدرد اور ہندوستانی مفاد کے مخالف تھے۔سرسید احمد خان اور ان کی علمی و تاریخی خدمات کو خراج پیش کرتے ہوئے پروفیسر عزیز الدین نے مولانا ابوالکلام آزاد کے جذبہ قومیت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد تقسیم ہند کی تجویز سے بالکل راضی نہیں تھے۔
اس اجلاس کی صدارت شعبہئ تاریخ کے صدر پروفیسر دانش معین نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر اکرام الحق، اسسٹنٹ پروفیسر نے انجام دیئے۔ پروفیسر دانش معین نے اپنے صدارتی کلمات میں مہمان مقرر سے اتفاق کرتے ہوئے مؤرخین کو اس موضوع پر مزید تحقیق کی دعوت دی۔