آسام‘ مدرسوں میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کمیٹی
قابل ذکر ہے کہ ریاست کے چیف منسٹر نے حال ہی میں کہا تھا کہ ریاست کے باہر سے آنے والے اماموں کے لیے ریاستی حکومت نے معیاری آپریٹو طریقہ کار (ایس او پی) تیار کر رہی ہے۔
گواہاٹی: آسام کی پولیس نے مدرسوں میں نظم و ضوابط کو نافذ کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی۔قابل ذکر ہے کہ ریاست کے چیف منسٹر نے حال ہی میں کہا تھا کہ ریاست کے باہر سے آنے والے اماموں کے لیے ریاستی حکومت نے معیاری آپریٹو طریقہ کار (ایس او پی) تیار کر رہی ہے۔
ریاست کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بھاسکر جیوتی مہنت نے مسلم تنظیموں اور مدرسہ اور بورڈ میں امن بنائے رکھنے اور ریاست کے باہر کے شخص کو امام رکھنے کے درمیان ضابطہ پر عمل کرنے کی اپیل کی۔
انتظامیہ کی طرف سے یہ قانون ریاست میں 37 انتہا پسندوں کے پتہ چلنے کے بعد آیا۔ ان انتہا پسندوں کا باقاعدہ ناطہ القاعدہ اور بنگلہ دیش کی تنظیم سے تھا۔
مہنت نے اتوار کو مسلم تنظیموں کے لیڈروں اور مدرسہ بورڈ کے ناظم کے ساتھ میٹنگ کی اور ان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مدد کر نے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہہم نے اماموں کی شناخت سنجیدگی سے کرنے کی اپیل کی ہے۔
پولیس جلد ہی ایک ویب سائٹ کا افتتاح کرے گی جس میں مدرسوں اور اساتذہ کے بارے میں تمام معلومات مہیا کرائی جائیں گی۔انہوں نے مدرسوں میں حساب‘ سائنس اور انگریزی کے علاوہ مذہبی تعلیم دینے کی اپیل کی۔ مسلم تنظیموں نے ہدایات پر عمل کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت مانگا ہے۔
سروے کے مطابق ریاست میں ایک ہزار سے زیادہ غیر رجسٹرڈ مدرسے یا اس طرح کے ادارے چل رہے ہیں۔گزشتہ سال حکومت ِ آسام نے 700 امدادی مدرسوں کو نرمل اسکول میں بدل دیا تھا وہیں گزشتہ ماہ حکومت نے 3 مدرسوں پر بلڈوزر چلوا دیا۔حکومت نے ان مدرسوں پر یہ کارروائی مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے واسطہ رکھنے کی وجہ سے کی۔