آگر ہ میں 4مسلم مردوں کو ذبیحہ گاؤ کیس میں پھنسادیا گیا
اترپردیش میں آگرہ پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرلیا ہے اور دیگر 7 کی تلاش جاری ہے جن میں آل انڈیا مہاسبھا کے 4 ارکان بھی شامل ہیں۔
نئی دہلی: اترپردیش میں آگرہ پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرلیا ہے اور دیگر 7 کی تلاش جاری ہے جن میں آل انڈیا مہاسبھا کے 4 ارکان بھی شامل ہیں۔
اُن پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ اعتماد الدولہ پولیس اسٹیشن میں 4 مسلم مردوں کے خلاف ذبیحہ گاؤ کے الزام میں جھوٹی شکایت درج کرائی تھی۔ آگرہ کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس آرکے سنگھ نے بتایا کہ 6 اپریل کو آگرہ پولیس نے 2 افراد عمران قریشی عرف ٹھاکر اور شانو عرف للی کو گرفتار کیا تھا جو اس کیس میں بے قصور افراد کو پھنسانے کے منصوبہ کا حصہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر 7 ملزمین کا پتہ چلانے دھاوے جاری ہیں جن کے رول کے بارے میں تحقیقات کے دوران پتہ چلا۔ اس کیس میں مہاسبھا کا قومی ترجمان سنجے جاٹ اصل ملزم ہے۔ اے سی پی سنگھ نے کہا کہ ملزمین کو 4 افراد کے ساتھ دشمنی تھی جن کے نام ایف آئی آر میں درج کئے گئے ہیں۔
انہوں نے حساب کتاب برابر کرنے ان لوگوں کو پھنسایا تھا۔سنجے جاٹ، شکایت گزار جتیندرکمار اور مہاسبھا کے دیگر عہدیداروں نے فون کالس کا جواب نہیں دیا۔
پولیس کے مطابق 30مارچ کو رام نومی کے موقع پر مہاسبھا کے لیڈر جتیندرکمار نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی اور الزام لگایا تھا کہ اسے یہ اطلاع ملی ہے کہ رضوان عرف کلٹا اور اس کے لڑکے نکیم، وجو عرف چھوٹو اور شانو گوتم نگر کے قریب جنگل میں ایک گائے کو ذبح کررہے ہیں اور اس کا گوشت فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
کمار نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے دوستوں وشال اور منیش پنڈت کے ساتھ جائے واقعہ پر پہنچ گیا انہیں دیکھتے ہی ملزمین فرار ہوگئے۔
کمار کی شکایت پر رضوان اور اس کے لڑکوں کے خلاف اعتماد الدولہ پولیس اسٹیشن میں انسداد ذبیحہ گاؤ ایکٹ کے تحت ایک شکایت درج کرلی گئی جب پولیس جائے واقعہ پر پہنچی تو انہیں وہاں گائے کا گوشت دستیاب ہوا۔ نکیم آگرہ میونسپل کارپوریشن کا ملازم اور مہاسبھا کارکنوں اور قائدین نے پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دیا اور ملزمین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔