مہاراشٹرا

ملک چھوڑنا چاہتے ہیں، یہ ہمارے لئے محفوظ نہیں۔ ایک مہلوک مسافر کے فرزند کا بیان

ممبئی: جئے پور ممبئی سنٹرل سوپر فاسٹ ایکسپریس فائرنگ میں 3 مسلم مسافرین کی ہلاکت کے واقعہ نے ایک جاں بحق مسافر کے ارکان خاندان کو ملک چھوڑدینے کا فیصلہ کرنے پر مجبور کردیا ہے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بناسکیں۔

ممبئی: جئے پور ممبئی سنٹرل سوپر فاسٹ ایکسپریس فائرنگ میں 3 مسلم مسافرین کی ہلاکت کے واقعہ نے ایک جاں بحق مسافر کے ارکان خاندان کو ملک چھوڑدینے کا فیصلہ کرنے پر مجبور کردیا ہے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بناسکیں۔

جاں بحق مسافر قادر بھانپور والا کے فرزند حسین بھانپور والا نے کہا ہے کہ اُن کا خاندان اب ہندوستان میں خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا۔ اُنہوں نے اس واقعہ میں تحقیقاتی حکام کے بارے میں بھی مایوسی کا اظہار کیا جو ان ہلاکتوں کے پیچھے اصل وجوہات کا ہنوز پتہ نہیں لگاسکے ہیں۔

اُنہوں نے مہاراشٹرا کی ریاستی حکومت پر تنقید کی جو متاثرہ خاندانوں کا تعاون نہیں کررہی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق قادر بھانپور والا کے فرزند حسین بھانپور والا نے مزید کہاکہ میرے ذہن میں کئی سوالات ہیں۔

بوری ویلی مجسٹریٹ کورٹ کے کمرہ نمبر 26 کے باہراُنہوں نے بات کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ چیتن سنگھ کا اپنے سینئر کے ساتھ جھگڑا ہوا۔ تاہم پولیس نے ابھی تک یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ اُس نے میرے والد اور مختلف ڈبوں میں سوار دیگر دو مسافرین کو کیوں مارڈالا؟ دعوے کے مطابق اگر چیتن سنگھ ذہنی طورپر بیمار تھا تو اُس نے کس طرح داڑھی والے مسافرین کو ہی اپنا نشانہ بنایا؟

حسین بھانپور والا بوری ویلی گورنمنٹ ریلوے پولیس کے تحقیقات کاروں سے 4 مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں تاہم اُنہیں ان سوالات کا ابھی تک جواب نہیں ملا۔ حسین بھانپور والا نے مزید بتایاکہ میں اور میرے بھائی دبئی میں کام کرتے ہیں اور میرے والدین ہندوستان میں رہتے ہیں۔ میرے بھائی کی جلد شادی ہونے والی تھی اور ہم چند سالوں بعد مستقل طور پر ہندوستان واپس آجانے والے تھے۔

تاہم اس واقعہ نے ہم سب کو ہلا کے رکھ دیا ہے اور ہماری زندگیاں اب پہلے جیسی نہیں رہیں۔ ہم اپنی والدہ کو اپنے ساتھ دبئی لے جائیں گے اور اُس کے بعد ہم یہاں واپس ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ ہم یہاں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ اُنہوں نے حکومت مہاراشٹرا کے عدم تعاون کے رویہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ ہم اس کا مطلب کیا سمجھیں؟

اُنہوں نے مزید بتایاکہ میڈیا اور دیگر وکلا کو سماعت میں حاضر ہونے کی اجازت بھی دی جاری ہے۔ ہوچکی ہے اور سیکوریٹی وجوہات کی بناء پر میڈیا اور دیگر وکلاء کو دور رکھا جارہا ہے۔

یہاں تک کہ خود حسین بھانپور والا کو بھی کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی حالانکہ وہ یہ کہتے رہ گئے کہ وہ ایک مہلوک مسافر کے فرزند ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ اب میرا مقصد صرف یہ ہے کہ میرے والد کیلئے انصاف حاصل کروں اور اس بات کو یقینی بناؤں کہ چیتن سنگھ ہمیشہ جیل میں رہے۔