گوگل میپس پر اندھا اعتماد مہنگا پڑتے پڑتے رہ گیا، لاری دریائے کرشنا ندی میں گرنے سے بچ گئی
اگر لاری چند میٹر اور آگے بڑھ جاتی تو وہ سیدھی دریائے کرشنا کرشنا میں جا گرتی۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے ونپرتی ضلع کے آتماکور منڈل میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا جہاں گوگل میپس پر اندھا اعتماد ایک بڑے حادثہ کا سبب بنتے بنتے رہ گیا۔
آندھرا پردیش کے بیتنچرلہ سے تلنگانہ کے مکتھل جانے والی ایک لاری جو تھیلوں کے بوجھ سے لدی ہوئی تھی غلط راستے پر جا پہنچی تاہم ڈرائیور کی حاضر دماغی اورچوکسی کے سبب یہ لاری دریائے کرشنا میں جانے سے محفوظ رہی۔
تفصیلات کے مطابق آتماکور سے مکتھل جانے کے لئے لاری ڈرائیور باشا نے گوگل میپس کی مدد سے سفر جاری رکھا۔ جب وہ آتماکورچوراہے کے قریب پہنچا تو صبح کا وقت تھا۔ اس نے چوراہے پر جہاں موڑ لینا تھا وہاں گوگل میپس کے مطابق سیدھا راستہ اختیار کر لیا۔
اس طرح لاری جورالا گاؤں کی سمت بڑھتی چلی گئی۔ گاؤں عبور کرنے کے بعد بھی ڈرائیور سیدھا ہی آگے بڑھتا رہا۔ کچھ ہی دیر بعد لاری میں غیر معمولی جھٹکے محسوس ہونے لگے اور کچھ فاصلہ پر پانی دکھائی دینے پر ڈرائیور کو شک ہوا۔ اس نے حاضر دماغی سے کام لی اور فوراً لاری روک کر نیچے اتر کر دیکھا تو اس کے ہوش اڑ گئے۔ اگر لاری چند میٹر اور آگے بڑھ جاتی تو وہ سیدھی دریائے کرشنا کرشنا میں جا گرتی۔
تب تک لاری دریا کے کنارے واقع گھاٹ تک پہنچ چکی تھی۔ ڈرائیور نے فوری طور پر لاری کے ٹائروں کے آگے پتھر رکھ کر اسے مزید آگے بڑھنے سے روکا اور گاؤں والوں کو اطلاع دی ساتھ ہی لاری کے مالک کو بھی واقعہ سے واقف کروایا۔
مقامی افرادنے کہا کہ گوگل میپس پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کرنے کا یہی انجام ہوتا ہے۔ دیہاتیوں کی مدد سے لاری میں موجود سامان کو دوسری لاری میں منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں جے سی بی کی مدد سے گھاٹ پر کھڑی لاری کو پیچھے کھینچ کر سڑک پر لایا گیا اور روانہ کر دیا گیا۔
جورالا گاؤں کے افراد نے ڈرائیور باشا کو مشورہ دیا کہ آئندہ گوگل میپس پر اندھا اعتماد کرنے کے بجائے جہاں شک ہو وہاں مقامی افراد سے راستہ ضرور پوچھ لیا کریں۔