مہاراشٹرا

پونے کے موضع ایوت میں فرقہ وارانہ تشدد، 5 ایف آئی آر درج، قابل اعتراض پوسٹ اَپ لوڈ کرنے والا نوجوان گرفتار

پولیس نے ضلع پونے کے موضع ایوت میں فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں جو ایک سوشل میسیجنگ پلیٹ فارم پر مبینہ قابل اعتراض پوسٹ پر برپا ہوا تھا‘ 500  افراد کے خلاف جملہ 5  ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ایک عہدیدار نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔

پونے۔ 2  اگست۔(پی ٹی آئی) پولیس نے ضلع پونے کے موضع ایوت میں فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں جو ایک سوشل میسیجنگ پلیٹ فارم پر مبینہ قابل اعتراض پوسٹ پر برپا ہوا تھا‘ 500  افراد کے خلاف جملہ 5  ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ایک عہدیدار نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔

قابل اعتراض پوسٹ اَپ لوڈ کرنے والے نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا۔ تحصیل دونڈ کے موضع ایوت میں آتشزنی اور جائیدادوں کو نقصان پہنچانے میں ملوث 17  افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ جمعہ کی دوپہر موضع میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی تھی۔ سوشل میڈیا پوسٹ پر برہم گروپس نے توڑپھوڑ مچائی تھی اور جائیدادوں کو آگ لگادی تھی۔

ایوت پولیس اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تاحال ہم نے 5کیسس درج کئے ہیں۔ 100 افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ قابل اعتراض پوسٹ اَپ لوڈ کرنے والے نوجوانوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہوئی۔ ایک موٹرسیکل‘ 2 کاروں‘ ایک عبادت گاہ اور ایک بیکری کو نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے آنسوگیس شل برسائے اور لاٹھی چارج کیا۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس پونے سندیپ سنگھ گِل نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات نے کسی بند سازش کا اشارہ نہیں ملا۔

انکوائری مکمل ہونے تک کوئی بھی نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ قابل اعتراض پوسٹ کرنے والا کئی سال سے موضع میں رہتا ہے۔۔ تشدد برپا ہوتے ہی پولیس نے فوری کارروائی کی اور صورتِ حال پر قابو پالیا۔ بھاری پولیس فورس موضع میں تعینات کردی گئی۔ پی ٹی آئی سے بات چیت میں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس گنیش برادر نے بتایا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر نظر رکھی جارہی ہے۔

مواضعات پر نظر رکھنے کے لئے ڈرونس بھی استعمال کئے جارہے ہیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی حلقہ دونڈ راہول کُل نے جمعہ کی رات متاثرہ موضع کا دورہ کیا اور اسپیشل جنرل پولیس کولہاپور رینج سنیل پھلاری سے بات چیت کی۔موجودہ صورتِ حال کے بارے میں  پوچھنے پر ایک دیہاتی نے کہا کہ اب کوئی کشیدگی نہیں ہے۔ یہاں ہم سبھی کے برادرانہ تعلقات ہیں لیکن جھڑپیں ایک قابل اعتراض اسٹیٹس کی وجہ سے ہوئی۔

جمعہ کے دن اپنے دورہ ئپونے میں چیف منسٹر دیویندر پھڈنویس نے کہا کہ کسی اور جگہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے عصمت ریزی کیس میں ملوث ایک ہندو پجاری کے تعلق سے قابل اعتراض پوسٹ اپ لوڈ کی تھی جس پر مقامی لوگ بھڑک گئے۔ دونوں فرقوں کے لوگ متحد ہیں اور کشیدگی دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر اجیت پوار نے جمعہ کے دن موضع کا دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ قابل اعتراض واٹس ایپ پوسٹ کرنے والا نوجوان ناندیڑ کا رہنے والا ہے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والا مزدور ہے۔ اس نے مدھیہ پردیش کے ایک واقعہ کے تعلق سے قابل اعترض پوسٹ کی تھی جس پر مقامی لوگ بھڑک گئے۔