قانون کی خلاف ورزی پر انہدامی کارروائی روک دی جائے گی، حائیڈرا کوعدالت کی وارننگ
عام لوگ سب رجسٹرار کے دفتر میں رجسٹریشن کروانے کے بعد ہی گھر بنا رہے ہیں اور وہ بلدی اداروں کی اجازت بھی لے رہے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ سرکاری محکموں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حیدرآباد: حائیڈرا کی جانب سے غیر مجاز عمارتوں کا انہدام’ موسی ندی بہنے کے علاقہ میں قبضوں کی برخاستگی اور مسماری پر سیاسی جماعتوں کے درمیان تنقیدوں اور جوابی تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حائیڈرا کے کام کرنے کے طریقہ پر ریاست کی اعلی ترین عدالت نے بھی تنقیدی تبصرہ کیا ہے۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے حائیڈرا کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ سنگاریڈی ضلع کے امین پور میں انہدام کے خلاف کئی لوگوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا، بنچ نے پیر کو سماعت کی۔ حائیڈرا کمشنر رنگناتھ نے سماعت میں ورچول شرکت کی، امین پور تحصیلدار شخصی طور پرعدالت میں حاضر ہوئے اور وضاحت دی۔
اس موقع پر بنچ نے سوال کیا کہ ہفتہ، اتوار اور غروب آفتاب کے بعد انہدامی کارروائی کیوں کی جاتی ہے جبکہ عدالت نے اس پر پہلے سے ہی روک لگائی ہے۔ بنچ نے پوچھا کہ وہ چھٹیوں پر نوٹس کیوں دے رہے ہیں اور فوری انہدامی کارروائی کیوں کررہے ہیں۔
بنچ نے یاد دلایا کہ عدالت نے پہلے یہ فیصلہ دیا تھا کہ ہفتہ اور اتوار کو مسماری نہیں کی جانی چاہئے… اور خبر دار کیا کہ اگر وہ قانون پر عمل نہیں کرتے ہیں تو انہدامی کاروائی پر روک لگائی جائے گی ۔ بنچ نے تحصیلدار کو ہدایت کی کہ وہ سیاسی قائدین اور اعلیٰ عہدیداروں کو خوش کرنے کے لیے کام نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عام لوگ سب رجسٹرار کے دفتر میں رجسٹریشن کروانے کے بعد ہی گھر بنا رہے ہیں اور وہ بلدی اداروں کی اجازت بھی لے رہے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ سرکاری محکموں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عدالت نے کہا جہاں حائیڈرا کی تشکیل قابل تعریف ہے وہیں کارکردگی قابل اعتراض ہے۔ عدالت نے کہا کہ حیدرآباد کو ایک دن میں بدل دینے کا خیال درست نہیں ہے۔