کیا قدیم انسان اپنے ہی بچوں کو کھاتے تھے؟ 8.5 لاکھ سال پرانی دل دہلا دینے والی دریافت
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق، یہاں سے ایک 2 سے 4 سال کے بچے کی گردن کی ہڈی ملی ہے، جس پر واضح طور پر کاٹنے اور جسم سے الگ کرنے کے نشانات موجود ہیں۔ ان نشانات کی نوعیت بالکل ویسی ہی ہے جیسے کوئی شکاری اپنے شکار کے ساتھ کرتا ہے۔
میڈرڈ: اسپین کے شمالی علاقہ آتاپویرکا (Atapuerca) میں واقع Gran Dolina نامی ایک قدیم غار میں ہونے والی حالیہ کھدائی نے انسانی تاریخ کا ایک ایسا چونکا دینے والا پہلو آشکار کیا ہے، جس نے ماہرین کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق، یہاں سے ایک 2 سے 4 سال کے بچے کی گردن کی ہڈی ملی ہے، جس پر واضح طور پر کاٹنے اور جسم سے الگ کرنے کے نشانات موجود ہیں۔ ان نشانات کی نوعیت بالکل ویسی ہی ہے جیسے کوئی شکاری اپنے شکار کے ساتھ کرتا ہے۔
یہ باقیات ایک قدیم انسانی نوع Homo antecessor سے تعلق رکھتی ہیں، جو Homo sapiens (آج کے انسان) اور Neanderthals کے ممکنہ مشترکہ آبا و اجداد سمجھے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر پالمیرا سالادی، جو اس کھدائی کی شریک سربراہ ہیں، کے مطابق:
"یہ واقعہ اس لئے بھی منفرد ہے کیونکہ اس میں ایک بچہ کی ہڈی ملی ہے اور اس پر جو کٹ کے نشان ہیں وہ بہت ہی صاف اور منظم ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس کے جسم کے ساتھ وہی طریقہ اپنایا گیا جو کسی شکار پر آزمایا جاتا ہے جیسے جانور کو ذبح کیا جاتا ہے۔”
ماہرین کے مطابق انسانی تاریخ میں انسان خوری کے شواہد پہلے بھی ملے ہیں، مگر اتنا قدیم اور بچہ سے متعلقہ یہ پہلا اور سب سے پرانا معاملہ ہے۔ اگر یہ دریافت درست ثابت ہوتی ہے تو یہ دنیا میں انسان خوری کا سب سے قدیم ثبوت مانا جائے گا۔
Homo antecessor نہ صرف قد میں چھوٹے تھے بلکہ ان کا دماغ بھی آج کے انسانوں سے کم بڑا ہوتا تھا – 1000 سے 1150 سی سی کے درمیان۔ جبکہ آج کے انسانوں کا دماغ اوسطاً 1350 سی سی ہوتا ہے۔
یہ دریافت اس نظریہ کو تقویت دیتی ہے کہ ہمارے قدیم آبا و اجداد اپنے ہی قبیلہ یا برادری کے افراد کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے تھے خاص طور پر مشکل حالات یا قحط کے دوران۔