شمالی بھارت

چلتی کار میں انجینئرنگ طالبہ کی عصمت ریزی

کار میں ڈرائیور سیٹ کے پیچھے پردہ لگا ہوا تھا۔ کھڑکیوں پر بھی پردے لگے تھے۔ اس نے مخالفت کی تو شیوانش نے اس کے ہاتھ باندھ دئیے اور پھر کار میں ہی اس کے ساتھ منھ کالا کیا۔

آگرہ: اترپردیش کے ضلع آگرہ میں انجینئرنگ کی طالبہ سے اس کے سینئر نے چلتی کار میں عصمت ریزی کی۔ متاثرہ کی شکایت کے بعد تھانہ سکندرا پولیس نے مقدمہ درج کر جانچ کا آغاز کردیا ہے۔ متاثرہ طالبہ لکھنؤ کی رہنے والی ہے اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی کی انجینئرنگ کالج کی سال آخر کی طالبہ ہے۔

متعلقہ خبریں
گینگسٹر بشنوئی کا انٹرویو، سپریم کورٹ سے ٹی وی رپورٹر کو راحت
چلتی ہوئی کار میں 6سالہ لڑکی نے اپنی دادی پرگولی چلادی
بی جے پی کے جھوٹ اور اگزٹ پولس سے چوکنا رہیں، زعفرانی جماعت دھاندلیاں کرسکتی ہے: اکھلیش
بھیڑ بکریوں کی تقسیم اسکیم، سابق وزیر کے او ایس ڈی گرفتار
بچہ کی جنس کا پتا چلانے بیوی کا پیٹ چیرنے والے شخص کو سخت سزا

متاثرہ نے پولیس کو بتایا کہ شوانش سنگھ نام کا نوجوان اس سے ایک سال سینئر ہے اور پڑھائی مکمل کرچکا ہے۔واقعہ دو دن پہلے کا ہے۔ شیوانش نے دس اگست کی شام سکندرا علاقے میں کارگل چوراہے کے نزدیک اسے روکا اور زبردستی کار میں کھینچ لیا۔

 کار میں ڈرائیور سیٹ کے پیچھے پردہ لگا ہوا تھا۔ کھڑکیوں پر بھی پردے لگے تھے۔ اس نے مخالفت کی تو شیوانش نے اس کے ہاتھ باندھ دئیے اور پھر کار میں ہی اس کے ساتھ منھ کالا کیا۔ اس کے بعد نیم برہنہ حالت میں اسے سڑک پر پھینک کر فرار ہوگیا۔

متاثرہ کا کہنا ہے کہ ملزم نوجوان یونیورسٹی میں کئی لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر تعلقات قائم کرچکا ہے۔ کئی بار اس نے اس سے بھی دوستی کرنے کی کوشش کی۔ اس نے منع کردیا جس سے وہ دلبرداشتہ ہوگیا۔ کئی بار اس نے صدر شعبہ سے جھوٹی شکایت کر دی۔ ا سکی وجہ اس کی مارکشیٹ ابھی نہیں مل سکی ہے۔ پولیس نے متاثرہ کا میڈیکل کرایا ہے او رپورے معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

a3w
a3w