دہلی

پاکستان میں مقیم فرحت اللہ غوری جنوبی ہند میں الامہ کے احیاء کے لئے سرگرم

پاپلر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر امتناع سے خلا پیدا ہوا ہے اور کئی دہشت گرد گروپس یہ جگہ لینے کی کوشش میں ہیں۔ پی ایف آئی کا احیاء نہیں ہوسکا کیونکہ اس کے بیشتر سرکردہ قائدین سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ایک پرانا گروپ الامہ جنوبی ہند ریاستوں میں جگہ بنارہا ہے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) پاپلر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر امتناع سے خلا پیدا ہوا ہے اور کئی دہشت گرد گروپس یہ جگہ لینے کی کوشش میں ہیں۔ پی ایف آئی کا احیاء نہیں ہوسکا کیونکہ اس کے بیشتر سرکردہ قائدین سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ایک پرانا گروپ الامہ جنوبی ہند ریاستوں میں جگہ بنارہا ہے۔

بنگلورو کے رامیشورم کیفے میں دھماکہ تحقیقاتی ایجنسیوں کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی تھا کیونکہ اس پر الامہ کی چھاپ تھی۔ مزید تحقیقات میں پتہ چلا کہ الامہ کے احیاء کی ساری ذمہ داری پاکستان سے سرگرم کارندہ فرحت اللہ غوری کو دی گئی ہے۔ الامہ جنوبی ہند میں غیرمعروف تنظیم نہیں ہے۔ یہ وہی گروپ ہے جس نے 1998ء میں کوئمبتورمیں سینئر بی جے پی قائد ایل کے اڈوانی کو ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔

1990ء کی دہائی کی شروعات میں سید احمد باشاہ نے اسے قائم کیا تھا۔ یہ وہی تنظیم ہے جس نے چینائی میں 1993ء میں آر ایس ایس دفتر کے سامنے دھماکہ کیا تھا۔ اِس دھماکہ میں 11جانیں گئی تھیں۔ یہ گروپ اپنے قیام سے ہی ہندوستانی مسلم نوجوانوں کو ترغیب دیتا رہا ہے کہ وہ ہندوتوا قائدین اور کارکنوں پر حملے کریں۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اِن گروپس کے احیاء کی کوششوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

الامہ کے پاس ایسے قائدین رہے ہیں جو مقامی مسلم آبادی میں مقبول تھے۔ اِس کی ایک مثال باشاہ کی نمازِ جنازہ ہے جس پر بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ کئی لوگوں نے سوال کیا تھا کہ جلوس جنازہ کی ضرورت کیا ہے۔ بعض سیاسی جماعتوں کے قائدین نے باشاہ کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کیا تھا جس سے اشارہ ملتا ہے کہ اُس کا کتنا اثر و رسوخ تھا۔ آخر کار 17دسمبر 2024ء کو جلوس جنازہ نکلا۔

ٹاملناڈو پولیس اور ریاپڈ ایکشن فورس کے 2ہزار جوان سیکورٹی کیلئے لگائے گئے تھے۔ الامہ نے اپنے قیام کے وقت کہا تھا کہ اسے بابری مسجد کی شہادت کا انتقام لینے کے لئے قائم کیا جارہا ہے تاہم بعدازاں اس نے بیس موؤمنٹ جیسے چھوٹے گروپس کے طور پر کام کیا اور اس نے نظام (سسٹم) سے ٹکر لی۔ تنظیم کے ارکان باشاہ کو سزا سنائے جانے اور عبدالناصر مدنی کیس سے سسٹم نے جس طرح نمٹا اُس سے ناخوش تھے۔

بیس موؤمنٹ کے طور پر کام کرنے کے دوران تنظیم نے عدلیہ اور پولیس عہدیداروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ بیس مومنٹ کامیاب نہ ہوسکی جس کی وجہ سے احیاء کا منصوبہ شروع ہوا۔ تنظیم نے طئے کیا کہ وہ الامہ ہی کہلائی گی کیونکہ جنوبی ہند میں کئی لوگ اِس نام سے واقف ہیں۔ انکریپٹیڈمیسیجنگ چینلس پر پاکستان میں مقیم 59 سالہ فرحت اللہ غوری کی قیادت میں الامہ نے مسیجس سرکولیٹ کئے۔ اُس نے اشارہ دیا کہ یہ احیاء کا وقت ہے۔

پیام پر آئیے بابری مسجد دوبارہ تعمیر کرنے کا عہد کریں کی سرخی لگائی گئی۔ اس کے علاوہ کیڈر نے محفوظ میسیجنگ پلیٹ فارم سگنل پر صوت الحق کے نام سے دسمبر 2024ء میں گروپ بنالیا۔ باشاہ کے انتقال کے بعد یہ گروپ بنا تھا اور آج اِس کے ارکان کی تعداد 150 سے زائد ہے جس سے اشارہ ملتا ہے کہ وہ تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ گروپ میں پوسٹ پہلے میسیج میں کہا گیا کہ صوت الحق ٹیم کو آپ تک الامہ کی کہانی اور تاریخ لانے پر فخر ہے۔

یہ استاد فرحت اللہ غور ی اور صوت الحق ٹیم کی چھوٹی سی کوشش ہے تاکہ الامہ مجاہدین کی کوششوں، قربانیوں اور شجاعت کو آپ کے سامنے لایا جائے۔ پیامات کے علاوہ غوری نے کئی ویڈیوز پوسٹ کئے۔ ایک طویل ویڈیو میں باشاہ کی ستائش کی گئی اور باشاہ کو سچا جنگجو قرار دیا گیا جس نے دشمنوں سے رحم یا رعایت کی درخواست کبھی بھی نہیں کی۔ فرحت اللہ غوری نے رامیشورم کیفے میں بم دھماکہ کرنے والے کی بھی ستائش کی۔ الامہ کیلئے فرحت اللہ غوری بہترین ہے۔

وہ کٹر ہے اور جنوبی ہند کی ریاستوں میں جانا جاتا ہے کیونکہ اصل میں اس کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ اس نے ابتداء میں درس گاہ ِ جہاد و شہادت میں شمولیت حاصل کی تھی۔ 1995ء میں وہ سعودی عرب چلاگیا تھا۔ جہاں اس نے الامہ کی دہشت گرد سرگرمیوں کے لئے فنڈس جمع کرنا شروع کردیا تھا۔ الامہ کے علاوہ اس نے اکشردھام حملہ (2002ء) اور ٹاسک فورس آفس (بیگم پیٹ حیدرآباد) میں 2005ء کے خودکش بمبار حملے کیلئے بھی مدد دی تھی۔

اِس سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ غوری بڑا خطرہ ہے اور ایجنسیاں اس کے پیچھے پڑی ہیں۔ ایجنسیوں نے ریاستی پولیس کو خبردار کیا ہے کہ وہ الامہ میں بھرتی ہونے والوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہادی گروپس جنوبی ہند میں طاقتور دہشت گرد گروپ بنانے کے لئے بے قرار ہیں اور اس کا جواب انہیں الامہ میں مل جاتا ہے۔