اے پی میں بھی آرٹی سی بسوں میں خاتون مسافروں کےلیے مفت سفر کی اسکیم، تیاریاں تیزی سےجاری
حکام نے اندازہ لگایا ہے کہ اسکیم کے پہلے تین ماہ میں بسوں میں غیر معمولی ہجوم ہوگا کیونکہ زیادہ خواتین مفت سہولت سے فائدہ اٹھائیں گی۔ اسی لیے ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ مسافروں کے ساتھ صبر و تحمل سے پیش آئیں اور اگر ہجوم کے دوران مسافر برہمی کا اظہار کریں تو بھی تحمل کا مظاہرہ کریں۔
حیدرآباد: تلنگانہ کی طرز پر آندھراپردیش میں بھی خواتین کے لیے آرٹی سی بسوں میں مفت سفرکی اسکیم شروع کی جایے گی۔ریاستی حکومت 15 اگست سے اس اسکیم کے آغاز کی تیاریاں تیزی سے کررہی ہے اور اس سلسلہ میں اے پی ایس آر ٹی سی نے منصوبہ تیارکیا ہے۔
حکام زیادہ بسیں سڑک پر لانے، اضافی ڈرائیورس کی دستیابی اور کنڈکٹروں کو خصوصی تربیت دینے پر توجہ دے رہا ہے۔ کارپوریشن کے پاس 11,449 بسیں ہیں جن میں سے 8,548 (74 فیصد) بسیں جیسے پلے ویلوگو، الٹرا پلے ویلوگو، سٹی آرڈنری، ایکسپریس اور میٹرو ایکسپریس اس اسکیم کے نفاذ میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ عام طور پر ہر ڈپو میں کچھ بسیں بطور ریزرو کھڑی رہتی ہیں لیکن اب 15 اگست سے وہ بھی روٹس پر چلائی جائیں گی۔
دیہی طلبہ کے لیے چلنے والی 371 اسکول بسیں، جو صبح طلبہ کو اسکول لے جاتی ہیں اور شام کو واپس چھوڑتی ہیں، اب دن کے باقی اوقات میں دوسرے روٹس پر بھی استعمال ہوں گی تاکہ بسوں کی کمی محسوس نہ ہو۔
حکام نے اندازہ لگایا ہے کہ اسکیم کے پہلے تین ماہ میں بسوں میں غیر معمولی ہجوم ہوگا کیونکہ زیادہ خواتین مفت سہولت سے فائدہ اٹھائیں گی۔ اسی لیے ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ مسافروں کے ساتھ صبر و تحمل سے پیش آئیں اور اگر ہجوم کے دوران مسافر برہمی کا اظہار کریں تو بھی تحمل کا مظاہرہ کریں۔
اس اسکیم کے تحت خواتین کو الگ "زیرو ٹکٹ” جاری کیا جائے گا۔ مرد مسافروں کو عام ٹکٹ دیا جائے گا جبکہ خواتین کو زیرو ٹکٹ ملے گا۔ اگر شوہر اور بیوی اکٹھے سفر کریں تو شوہر کو کرایہ والا ٹکٹ اور بیوی کو زیرو ٹکٹ الگ الگ دیا جائے گا۔ کنڈکٹروں کو زیرو ٹکٹ کے اجراء کے بارے میں مکمل آگاہی دی جا رہی ہے، اور موجودہ ٹکٹنگ مشینوں میں "ویمن فری ٹکٹ” کا نیا آپشن شامل کیا جا رہا ہے۔
اسکیم کے حتمی خدوخال پر 4 اگست کو وزراء رام پرساد ریڈی، انیتا اور سندھیا رانی پر مشتمل ذیلی کابینہ کمیٹی اجلاس میں غور ہوگا، جبکہ 6 اگست کو ریاستی کابینہ کے اجلاس میں باضابطہ منظوری دی جائے گی۔ اس اسکیم کے لیے "استری شکتی” نام کی افواہیں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ محض ڈمی ٹکٹ ہے اور اسکیم کا نام ابھی طے نہیں کیا گیا۔
ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر یہ اسکیم کامیاب رہتی ہے تو آئندہ اسے بین ضلعی بس سروس تک توسیع دینے پر بھی غور کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ بس اسٹیشنوں پر خواتین کے لیے انتظار گاہیں اور سیکورٹی انتظامات بہتر بنانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ زرعی اور مزدور خواتین کو اس اسکیم سے سب سے زیادہ فائدہ پہنچنے کی امید ہے کیونکہ وہ اپنے روزمرہ کے سفر پر خرچ ہونے والے اخراجات کو بچا سکیں گی۔
یہ اسکیم خواتین کی خود مختاری اور ریاست میں سماجی و معاشی ترقی کی سمت ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔