بھارت

سپریم کورٹ میں حجاب معاملہ کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے درخواست گزار طلباء اور ریاست کرناٹک کے وکلاء کی طرف سے پیش کردہ دلائل کی مسلسل 10 دن تک سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کردیا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کرناٹک میں مسلم طلباء کے کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت مکمل کرکے اپنا اپنا فیصلہ محفوظ کردیا ہے۔

جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے درخواست گزار طلباء اور ریاست کرناٹک کے وکلاء کی طرف سے پیش کردہ دلائل کی مسلسل 10 دن تک سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کردیا ہے۔

طلباء نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلاس رومز میں حجاب کی پابندی ایک معقول پابندی ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اسلام میں حجاب ایک ضروری مذہبی عمل نہیں ہے۔

ریاست نے کرناٹک عدالت عظمیٰ میں دلیل دی کہ اس کے پاس تعلیمی اداروں کو مقررہ اسکول یونیفارم پہننے کے نظم پر عمل کرنے کے لئے حکم جاری کرنے کا اختیار ہے۔ یہ حکم مذہب سے بالکل غیر جانبدار تھا اور ایک طالب علم کو دوسرے سے ممتاز نہیں کرتا تھا۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ حجاب تنازعہ، پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) نے سوشل میڈیا کے ذریعے شروع کیا تھا۔

طلباء کے لئے سینئر وکیل دشینت داوے نے دلیل دی کہ بنیادی حقوق جیسے کیا پہننا ہے اور اس کے انتخاب کی آزادی اور عقیدے کی آزادی کلاس روم میں کم نہیں ہوسکتی۔

درخواست گذاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل راجیو دھون، دیودت کامت اور دیگر وکلاء نے دلیل دی کہ ریاست نے مسلم طلباء کی مذہبی آزادی کو محدود کرنے کی کوئی معقول وجہ پیش نہیں کی۔

انہوں نے استدلال پیش کیا کہ ریاست نے اپنے اس دعوے کی تائید کے لئے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا کہ چند طالبات حجاب پہن کر کلاس رومز میں یونیفارمس کے علاوہ امن عامہ، صحت اور اخلاقیات کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔

وکلاء نے دلیل دی کہ کرناٹک حکومت نے اپنے اس دعوے کی تائید میں کوئی مواد فراہم نہیں کیا کہ حجاب پہننے سے دیگر طلبا کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

درخواست گزاروں نے مزید کہا کہ پی ایف آئی کے مبینہ ملوث ہونے کے بارے میں اعتراض بالکل نیا ہے اور اس کا پہلے ہائی کورٹ میں ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ ریاست کرناٹک نے اپنے الزام کی پشت پناہی کے لئے کوئی مواد ریکارڈ پر نہیں رکھا تھا۔