ہنڈن برگ رپورٹ کی تحقیقات‘سپریم کورٹ کا سماعت سے اتفاق
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرقیادت بنچ پر فوری سماعت کے لئے اس معاملہ کا تذکرہ کیا ہے۔ تیواری نے بنچ کو جس میں جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاڑدی والا بھی شامل تھے‘ بتایا کہ اس مسئلہ پر داخل کردہ علیحدہ درخواست کی 10 فروری کو سماعت مقرر ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ایک درخواست کی سماعت کرنے سے اتفاق کیا ہے جس کے ذریعہ مرکز کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی زیرنگرانی ایک کمیٹی قائم کرے تاکہ ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کی انکوائری اور تحقیقات کی جاسکیں جس میں صنعتکار گوتم اڈانی کی زیرقیادت تجارتی وفاق کے خلاف کئی الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
ایڈوکیٹ وشال تیواری نے یہ درخواست داخل کی ہے اور چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرقیادت بنچ پر فوری سماعت کے لئے اس معاملہ کا تذکرہ کیا ہے۔ تیواری نے بنچ کو جس میں جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاڑدی والا بھی شامل تھے‘ بتایا کہ اس مسئلہ پر داخل کردہ علیحدہ درخواست کی 10 فروری کو سماعت مقرر ہے۔
انہوں نے بنچ سے گزارش کی کہ وہ علیحدہ درخواست کے ساتھ اس درخواست کی بھی سماعت کرے۔ تیواری نے اپنی مفادِ عامہ کی درخواست میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت جاری کرنے کی بھی خواہش کی ہے تاکہ بڑے کارپوریٹ گھرانوں کو دیئے گئے زائداز 500 کروڑ قرضہ جات کی منظوری کی پالیسی پر نظر رکھی جاسکے۔
گزشتہ ہفتہ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما نے عدالت عظمیٰ میں ایک اور مفادِ عامہ کی درخواست داخل کی تھی جس کے ذریعہ امریکی کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کے ناتھن اینڈرسن اور ہندوستان میں اس کے ساتھیوں اور امریکہ کے خلاف قانونی کارروائی کی اجازت حاصل کی جاسکے۔
جنہوں نے مبینہ طورپر بھولے بھالے سرمایہ کاروں کا استحصال کیا ہے اور بازار میں اڈانی گروپ کے اسٹاک کی قدر میں ”مصنوعی گراوٹ“ پیدا کی ہے۔ واضح رہے کہ ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے کئی الزامات عائد کئے جانے بشمول دھوکہ دہی پر مبنی لین دین اور حصص کی قیمت میں اتارچڑھاؤ کے الزامات کے بعد اس تجارتی گروپ کے حصص کی قدر میں زبردست گراوٹ آئی ہے۔
اڈانی گروپ نے ان الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قراردیا ہے۔ شملہ سے موصولہ علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت ِ ہماچل پردیش کے اکسائز اور ٹیکزیشن ڈپارٹمنٹ نے اڈانی گروپ کی ایک کمپنی کا معائنہ کیا‘ ریکارڈس کی جانچ پڑتال کی اور پروانو میں واقع اڈانی وِلمر ویرہاؤز میں اسٹاک کی تنقیح کی۔
عہدیدار بظاہر کمپنی کی جانب سے جی ایس ٹی کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کررہے تھے جو اڈانی وفاق اور سنگاپور میں قائم ولمر کی جانب سے 50:50 کا مشترکہ وینچر ہے۔ کانگریس زیراقتدار اِس ریاست میں چہارشنبہ کی شام ایک ایسے وقت یہ معائنہ کیا گیا جب یہ گروپ‘ مرکز میں ایک سیاسی تنازعہ میں گھرا ہوا ہے۔
ہماچل پردیش کے محکمہ اکسائز کے ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ ایک معمول کی مشق ہے۔ بعدازاں اڈانی ولمر کے ایک بیان میں بھی یہی بات کہی گئی۔ اڈانی ولمر فارچون برانڈ کے تحت خوردنی تیل اور دیگر اشیا جیسے چاول‘ گیہوں کا آٹا‘ شکر‘ بیسن اور سویا چنکس فروخت کرتا ہے۔
ہماچل پردیش میں یہ سیول سپلائز اور محکمہ پولیس کے لئے ان اشیاء کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ریاستی اکسائز ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کمپنی کے مکمل جی ایس ٹی اِن پٹ کو ٹیکس کریڈٹ کے ذریعہ اڈجسٹ کیا گیا ہے تاہم کوئی نقد ادائیگیاں نہیں کی گئی ہیں۔
اڈانی وِلمر نے اپنے بیان میں جی ایس ٹی کے قواعد کا حوالہ دیا اور کہا کہ کمپنی کو بذریعہ نقد ٹیکس ادائیگی کی ضرورت نہیں۔ اڈانی کی ایک اور کمپنی کو بھی جو سمنٹ تیار کرتی ہے‘ ہماچل پردیش میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
مال برداری کی شرحوں پر ٹرک مالکین کے ساتھ تنازعہ کے بعد 14 دسمبر سے ضلع سولان اور بلاسپور میں سمنٹ کے 2 پلانٹس بند ہیں۔ ریاست کی نئی حکومت نے اس معاملہ میں مداخلت کی ہے اور سمنٹ کمپنی اور ٹرک مالکین کی اسوسی ایشن کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔