دہلی

ہندو انتظامیہ نے فرضی مسلم طلبہ کے نام پر اقلیتی اسکالر شپ کی رقم بٹور لی گئی

اتراکھنڈ میں ایک حیران کن اسکالر شپ اسکام کا انکشاف ہوا ہے جہاں ہندو انتظامیہ کے تحت چلنے والے سرسوتی ششو مندر اسکول پر الزام ہے کہ اس نے خود کو جعلی طور پر مدرسہ ظاہر کر کے مرکزی اقلیتی اسکالر شپ اسکیم کے تحت غریب مسلم طلبہ کے لیے مختص سرکاری فنڈ حاصل کیا۔

نئی دہلی/دہرادون (منصف نیوز ڈیسک) اتراکھنڈ میں ایک حیران کن اسکالر شپ اسکام کا انکشاف ہوا ہے جہاں ہندو انتظامیہ کے تحت چلنے والے سرسوتی ششو مندر اسکول پر الزام ہے کہ اس نے خود کو جعلی طور پر مدرسہ ظاہر کر کے مرکزی اقلیتی اسکالر شپ اسکیم کے تحت غریب مسلم طلبہ کے لیے مختص سرکاری فنڈ حاصل کیا۔

یہ اسکول کسی اقلیتی ادارے کے طور پر رجسٹرڈ نہیں ہے، اس کے باوجود اس نے نیشنل اسکالرشپ پورٹل پر جعلی دستاویزات داخل کر کے 154 فرضی مسلم طلبہ کے نام درج کروا کر فنڈ حاصل کر لیا۔ دی کلارین کی اطلاع کے مطابق مسلم قائدین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس انکشاف پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غریب اور پسماندہ طبقات کی کھلی چوری ہے۔

دہرادون کے سینئر عالم دین مولانا عبد السمیع نے کہا”یہ صرف اسکینڈل نہیں، بلکہ دن دہاڑے مسلم طلبہ کے مستقبل کی لوٹ ہے۔ پہلے ہمیں مذاق کا نشانہ بناتے ہیں، ہماری ضرورتوں کو نظر انداز کرتے ہیں، اور پھر ہمارے مذہب کے نام پر ہمارے ہی حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔

”یہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب نیشنل اسکالرشپ پورٹل پر سراسوتی ششو مندر ہائی اسکول کی جانب سے اقلیتی ادارے کا جھوٹا دعویٰ اور ایک مسلم نام محمد شارق عتیق کو اسکول کے آپریٹر کے طور پر ظاہر کیا گیا۔تاہم مقامی افراد نے تصدیق کی ہے کہ اس اسکول میں نہ تو کوئی مسلم منتظم ہے اور نہ ہی کوئی مسلم طالب علم۔ہریدوار کے رہائشی شاہد خان نے بتایا“میں اس اسکول کے بیس سال سے رہ رہا ہوں، یہاں کوئی مسلم بچہ نہیں پڑھتا۔

یہ سراسر دھوکہ دہی ہے۔’یہ دھوکہ دہی صرف ایک اسکول تک محدود نہیں۔ کاشی پور میں نیشنل اکیڈمی JMYIHS نامی ادارہ بھی جانچ کے دائرہ میں ہے، جس نے 125 مسلم طلبہ کے نام پر وظیفے کی درخواست دی۔ ابتدائی تفتیش میں یہ شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ زیادہ تر طلبہ فرضی ہو سکتے ہیں، جب کہ ادارے کی ڈائریکٹر گلشفاں انصاری کے نام کی بھی جانچ ہو رہی ہے۔

یہ معاملہ ملک بھر میں غم و غصے کا سبب بن گیا ہے، خاص طور پر ان مسلم والدین اور طلبہ میں جو برسوں سے بجٹ کی کمی کے بہانے مدد سے محروم رہے ہیں۔بی جے پی کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اس اسکینڈل کی مکمل جانچ کا حکم دیا ہے اور اقلیتی فلاح و بہبود کے محکمہ میں اسپیشل سکریٹری ڈاکٹر پراگ مدھوکر دھکاتے کو اس کی قیادت سونپی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے بیان میں کہا:“جو بھی اقلیتی اسکیموں کا غلط استعمال کرے گا، اسے بخشا نہیں جائے گا۔ سخت کارروائی کی جائے گی۔”تاہم بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ صرف بیان کافی نہیں۔نینی تال کی ایک اسکول ٹیچررخسانہپروین نے کہا:“برسوں سے حقیقی مسلم طلبہ کو فنڈ بجٹ کی کمی کے نام پر مسترد کیا جاتا رہا، اب پتہ چلا کہ پیسہ کہاں گیا۔ سوال یہ ہے کہ ایسے اور کتنے گھپلے چھپے بیٹھے ہیں؟”