دہلی

مسجد میں جئے سری رام کا نعرہ‘ جرم کیسے؟، سپریم کورٹ کی ڈیویژن بنچ کا سوال

بنچ نے شکایت کنندہ سی ایم حیدر علی کی درخواست پر کہا کہ وہ لوگ ایک مخصوص مذہبی نعرہ لگارہے تھے یا نام لے رہے تھے۔ یہ جرم کیسے ہوسکتا ہے؟۔ سپریم کورٹ نے سی ایم حیدر علی سے پوچھا کہ مسجد کے اندر آکر نعرہ لگانے والے افراد کی شناخت کیسے کی گئی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن پوچھا کہ جئے سری رام کا نعرہ لگانا جرم کیسے ہوسکتا ہے۔ جسٹس پنکج متل اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ‘ کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرتی درخواست کی سماعت کررہی تھی۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک مسجد کے اندر جئے سری رام کا نعرہ لگانے والے 2  افراد کے خلاف کیس ختم کردیا تھا۔

متعلقہ خبریں
نرملا سیتارمن کے خلاف تحقیقات پر کرناٹک ہائی کورٹ کی روک
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

بنچ نے شکایت کنندہ سی ایم حیدر علی کی درخواست پر کہا کہ وہ لوگ ایک مخصوص مذہبی نعرہ لگارہے تھے یا نام لے رہے تھے۔ یہ جرم کیسے ہوسکتا ہے؟۔ سپریم کورٹ نے سی ایم حیدر علی سے پوچھا کہ مسجد کے اندر آکر نعرہ لگانے والے افراد کی شناخت کیسے کی گئی۔

 درخواست میں کرناٹک ہائی کورٹ کے 13 ستمبر کے احکام کو چیلنج کیا گیا جس میں 2  افراد کے خلاف فوجداری کارروائی ختم کردی گئی تھی۔ بنچ نے درخواست گزار کے وکیل دیودت کامت سے پوچھا کہ شناخت کیسے کی گئی؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ سبھی سی سی ٹی وی میں ہے۔

مسجد کے اندر آنے والوں کی شناخت کس نے کی۔ دیودت کامت نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کیس رد کردیا حالانکہ تحقیقات مکمل نہیں ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر جرائم کی انسائیکلوپیڈیا نہیں ہوتی۔

بنچ نے جب یہ پوچھا کہ کیا آپ مسجد میں داخل ہونے والے اصل افراد کی ہی پہچان کرپائے؟ دیودت کامت نے جواب دیا کہ اس کی وضاحت ریاستی پولیس کو کرنی چاہئے۔ بنچ نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ اپنی درخواست کی ایک کاپی اسٹیٹ کو دے۔ بنچ نے معاملہ کی آئندہ سماعت جنوری 2025 میں مقرر کی۔