حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات میں شب قدر کی محفل، مولانا صابر پاشاہ قادری کے خطاب نے دل جیت لیے
خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس نامپلی حیدرآباد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کلیتہ البین (جامعۃ المؤمنات) مغلپورہ حیدرآباد میں منعقدہ مرکزی جلسہ شب قدر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ لیلۃ القدر مغفرت، بخشش، توبہ اور استغفار کی رات ہے۔

حیدرآباد: خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس نامپلی حیدرآباد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کلیتہ البین (جامعۃ المؤمنات) مغلپورہ حیدرآباد میں منعقدہ مرکزی جلسہ شب قدر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ لیلۃ القدر مغفرت، بخشش، توبہ اور استغفار کی رات ہے۔ یہ رات مایوسی کو ختم کرنے اور اللہ کی رحمت کی امید رکھنے کی رات ہے۔
لیلۃ القدر: مغفرت اور توبہ کی رات
مولانا مفتی ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری نے وضاحت کی کہ اللہ سے ناامیدی کفر کے مترادف ہے۔ اسلام میں امید کو دین کا بنیادی ستون قرار دیا گیا ہے۔ اگر کوئی بندہ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو اور آئندہ زندگی کی اصلاح کا پختہ عزم کرے تو وہ اللہ کے صالحین بندوں میں شمار ہوتا ہے۔
لیلۃ القدر کی فضیلت
قرآن مجید میں لیلۃ القدر کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ یعنی ایک رات کی عبادت کا ثواب تراسی سال اور چار مہینے کی عبادت کے برابر ہے۔ تفسیر خازن کے مطابق "قدر” کا ایک معنی "تنگی” ہے، اور اس رات آسمان سے زمین پر کثرت سے فرشتے نازل ہوتے ہیں، جس سے زمین کا دامن تنگ ہوجاتا ہے۔
قرآن کا نزول اور نبی کریم ﷺ کی امت کو خاص انعام
اللہ تعالیٰ نے اسی مبارک رات میں قرآن مجید کو نازل فرمایا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جس شخص نے شب قدر میں ایمان کی حالت میں اجرو ثواب کی نیت سے عبادت کی، اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کردیے جائیں گے۔” (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
یہ عظیم رات صرف امت محمدیہ ﷺ کے لیے مخصوص کی گئی ہے، جیسا کہ حضرت امام جلال الدین سیوطی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"یہ مقدس رات صرف میری امت کو عطا کی گئی ہے، سابقہ امتوں کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا۔”
صحابہ کرام کا رشک اور امت محمدیہ ﷺ کو خصوصی انعام
نبی کریم ﷺ نے پچھلی امتوں کی طویل عبادتوں کا ذکر کیا، تو صحابہ کرام کو ان پر رشک آیا۔ تب اللہ نے امت محمدیہ کو لیلۃ القدر کا تحفہ عطا فرمایا۔ اس رات محض ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں سے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
لیلۃ القدر کی تعیین اور طاق راتوں میں تلاش
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو شب قدر کے بارے میں آگاہ فرمایا تھا، لیکن جب دو افراد میں جھگڑا ہوا تو اس کی تعیین اٹھا لی گئی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"ہم تمہیں شب قدر کے بارے میں بتانے کے لیے آئے تھے، لیکن فلاں فلاں کے جھگڑے کی وجہ سے اس کی تعیین اٹھا لی گئی۔ اسے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔” (صحیح بخاری)
آخری عشرے میں عبادت کا اہتمام
حدیث مبارکہ کے مطابق شب قدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم دیا گیا، تاکہ مسلمان زیادہ سے زیادہ عبادت کریں اور اللہ کی رحمت حاصل کریں۔
اختتامی کلمات
اس موقع پر جناب محمد یوسف (مالک، رائل مدینہ فروٹ مرچنٹ)، جناب محمد معراج پٹیل اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔