حیدرآباد کا ‘نالج ہب’ کے طور پر ابھرنا کانگریس کی پالیسیوں کا نتیجہ:وزیراعلی تلنگانہ
وزیراعلیٰ نے حیدرآباد کی تاج کرشنا ہوٹل میں منعقدہ صحافت سے ملاقات پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے 2004 سے 2014 کے درمیان متحدہ آندھرا پردیش میں کانگریس حکومت کی جانب سے لئے گئے چند اہم فیصلوں کو یاد دلایا۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ ریاست کے قیام کے لئے کانگریس نے جو قربانیاں دی ہیں، وہ تلنگانہ کے عوام بخوبی جانتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے حیدرآباد کی تاج کرشنا ہوٹل میں منعقدہ صحافت سے ملاقات پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے 2004 سے 2014 کے درمیان متحدہ آندھرا پردیش میں کانگریس حکومت کی جانب سے لئے گئے چند اہم فیصلوں کو یاد دلایا۔
انہوں نے کہا کہ جب کانگریس نے دس سال تک متحدہ ریاست پر حکومت کی، تب اس وقت کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے اپنے عہدے کے پہلے ہی دن کسانوں کے قرض معاف کرنے، 1300 کروڑ روپے کے زرعی بقایا جات منسوخ کرنے، اور مفت بجلی فراہم کرنے جیسے انقلابی فیصلے کیے۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس حکومت نے تلنگانہ کے کئی ترقیاتی منصوبوں جیسے تمڈی ہٹی، پرانہیتا۔چیوڑلہ ،ایس آر ایس پی، مڈ مانیرو، سری پدایلم پلی، دیوادولا وغیرہ کی منصوبہ بندی کی اور انہیں تیزی سے مکمل کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے۔
انہوں نے کہا کہ ایک زمانے میں گرمیوں میں پینے کے پانی کا شدید بحران رہتا تھا، لیکن اپوزیشن میں رہتے ہوئے پی۔ جناردھن ریڈی نے حیدرآباد کے لئے دریائے کرشنا کا پانی لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حیدرآباد کی ترقی ہی وہ بڑی وجہ تھی جس کے باعث آندھرا کے قائدین نے ریاست کی تقسیم پر اعتراض کیا اور شہر کی آمدنی میں حصہ طلب کیا۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے اپنے دورِ حکومت میں ”گڈ گورننس” فراہم کی، مگر ریاست بننے کے بعد عوام نے بی آر ایس کو موقع دیا، جس نے دس سال حکومت کی۔ اب عوامی حکومت دوبارہ واپس آئی ہے اور اپنی دو سالہ مدت میں موجودہ حکومت نے کئی ترقیاتی کام کئے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومت نے کالیشورم پروجیکٹ کے نام پر ایک لاکھ کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا جبکہ موجودہ حکومت نے کسانوں کو اقل ترین امدادی قیمت دے کر ان کی حفاظت کی۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ حیدرآباد کا ”نالج ہب” کے طور پر ابھرنا کانگریس کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ آج اگر بڑی آئی ٹی کمپنیاں حیدرآباد کا رخ کر رہی ہیں، تو یہ کانگریس حکومت کی جانب سے فراہم کردہ بجلی اور پانی کی وجہ سے ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی 70 فیصد گلوبل کمپنیاں آج حیدرآباد میں کام کر رہی ہیں۔ ریاست 8 لاکھ کروڑ روپے کے قرض کے ساتھ انہیں ملی، لیکن اس کے باوجود ان کی حکومت فلاحی اسکیموں کے ساتھ دیگر ترقیاتی کام بھی کر رہی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ کانگریس کی پالیسیاں ہی تلنگانہ کی ترقی کا انجن بن چکی ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کے ٹی آر کی انتخابی مہم فلمی گانوں کی طرح لگ رہی ہے۔ ریونت ریڈی نے الزام لگایا کہ کشن ریڈی موسی ندی کی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ریاست کو 8 لاکھ کروڑ روپے کے قرضوں میں ڈبو دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی مہالکشمی اسکیم، مفت بجلی، اور 500 روپے میں گیس سلنڈر جیسی عوامی فلاحی اسکیموں پر عمل شروع کیا ہے۔
ریونت ریڈی نے بتایا کہ حکومت بتکماں ساڑیوں کی تقسیم اور نئے راشن کارڈس جاری کرنے کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے تلنگانہ تحریک میں سونیا گاندھی کے رول،مفت بجلی کی فراہمی میں وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے فیصلے کی ستائش کی۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ ان کی حکومت حیدرآباد کی ترقی کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے 15 ہزار پولیس اور 11 ہزار اساتذہ کی ملازمتوں پر بھرتی کی ہے، اور ٹی جی پی ایس میں اصلاحات کی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ میٹرو ریل کے توسیعی منصوبے اور حیدرآباد کے لئے گوداوری کے پانی لانے کے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔