جموں و کشمیر

میں واحد مین اسٹریم قائد ہوں جسے برسراقتدار جماعت کا عتاب جھیلنا پڑا۔انجینئر رشید کا انٹریو

لوک سبھا رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید نے بی جے پی کا ڈھکا چھپا نمائندہ ہونے کا الزام پوری قوت سے خارج کردیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عام انتخابات میں ان کی جیت مودی حکومت کی ”نیا کشمیر“ پہل کے خلاف عوام کے جذبات و احساسات کی عکاسی کرتی ہے۔

بارہمولہ: لوک سبھا رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید نے بی جے پی کا ڈھکا چھپا نمائندہ ہونے کا الزام پوری قوت سے خارج کردیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عام انتخابات میں ان کی جیت مودی حکومت کی ”نیا کشمیر“ پہل کے خلاف عوام کے جذبات و احساسات کی عکاسی کرتی ہے۔

پی ٹی آئی ویڈیوز کو انٹرویو میں شیخ عبدالرشید نے جو انجینئر رشید کے نام سے مشہور ہیں، کہا کہ مجھ پر بی جے پی ایجنٹ ہونے کا الزام لگانے والوں کو خود پر شرم آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ واحد مین اسٹریم (قومی دھارا) قائد ہیں جسے برسراقتدار جماعت کا عتاب جھیلنا پڑا۔

انجینئر رشید نے سابق چیف منسٹرس عمر عبداللہ(نیشنل کانفرنس) اور محبوبہ مفتی (پی ڈی پی) کو بھی نشانہئ تنقید بنایا اور کہا کہ یہ دونوں اگست 2019ء میں مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 کی برخواستگی کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کے لئے کچھ بھی نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بی جے پی کا درپردہ نمائندہ کہنے والوں کو اپنے آپ پر شرم آنی چاہئے۔

میں واحد قائد ہوں جسے بی جے پی نے نشانہ بنایا۔ عمر اور محبوبہ کو دفعہ 370 کی برخواستگی کے دوران کئی ماہ ایس کے آئی سی سی میں رکھا گیا جبکہ میں واحد رکن اسمبلی ہوں جسے تہاڑ جیل میں ڈالا گیا تھا۔ حلقہ لوک سبھا بارہمولہ سے عمر عبداللہ کو دو لاکھ سے زائد ووٹوں سے ہرانے والے انجینئر رشید نے کہا کہ عمر عبداللہ نہ تو گاندھی بن سکتا ہے اور نہ سبھاش چندر بوس۔

اسی طرح محبوبہ مفتی رضیہ سلطان یا میانمار کی آنگ سان سوچی نہیں بن سکتی۔ یہ لوگ کٹھ پتلی، ربر اسٹامپس ہیں۔ این آئی اے نے 2019ء میں انجینئر رشید کو دہشت گرد فنڈنگ سے جڑے معاملہ میں گرفتار کیا تھا۔ انہیں اپنی عوامی اتحاد پارٹی کے امیدواروں کے لئے مہم چلانے 10 ستمبر تا 2اکتوبر عبوری ضمانت ملی تھی۔ رکن لوک سبھا نے کشمیریوں کی استقامت پر ناز کیا اور زور دیا کہ کشمیری بھکاری نہیں ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے اشتراک کے نتیجہ میں جموں و کشمیر کے عوام کا مزید نقصان ہوگا۔ عمر عبداللہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گولف کھیلتا ہے اور بیرونی ممالک میں چھٹیاں مناتا ہے، اس نے دفعہ 370کی برخواستگی کے خلاف پرامن احتجاج کی اپیل کبھی بھی نہیں کی۔

انہوں نے سابق چیف منسٹرس پر تنقید کی کہ وہ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال جیسے کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے قائدین کے ریالیوں میں شرکت کرتے ہیں، لیکن کشمیر کے باہر کی جیلوں میں بند کشمیریوں کی حالت زار پر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ٹوٹ چکا ہوں، میں نے کشمیری بھائیوں کی حالت ِ زار دیکھی ہے۔

الطاف فنتوش جیسے لوگ جیل میں انتقال کر گئے۔ انجینئر رشید نے عمر عبداللہ کو ”پرنس آف گپکر“ (گپکرکا شہزادہ) قرار دیا اور کہا کہ وہ عوام کو درپیش زمینی حقائق سے پوری طرح ناواقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے میرا کہنا ہے کہ حقوق مانگتے وقت اپنی ذمہ داریاں نہیں بھولنا چاہئے۔

a3w
a3w