اسرائیل، دل آزار گانوں کے مقابلے کے اندراجات پر نظرِ ثانی کرے گا
اسرائیل نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے نغمہ نگاروں سے کہا کہ وہ یوروویژن نغماتی مقابلے کے لیے اپنے مجوزہ اندراجات پر نظر ثانی کریں کیونکہ ممکنہ طور پر سیاسی مواد پر منتظمین کے ساتھ تنازعہ شروع ہو جائے گا۔
تل ابیب: اسرائیل نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے نغمہ نگاروں سے کہا کہ وہ یوروویژن نغماتی مقابلے کے لیے اپنے مجوزہ اندراجات پر نظر ثانی کریں کیونکہ ممکنہ طور پر سیاسی مواد پر منتظمین کے ساتھ تنازعہ شروع ہو جائے گا۔
حکام نے گذشتہ ہفتہ کہا تھا کہ اگر منتظمین نے گانے کے انتخاب کو مسترد کر دیا تو اسرائیل مقبول مقابلے کے اس سال کے ایڈیشن میں شرکت نہیں کر سکے گا۔ گانے میں مبینہ طور پر حماس کے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے متاثرین کا حوالہ دیا گیا تھا جو غزہ میں جاری جنگ کا سبب بنا۔
یوروویژن کے قوانین سیاسی مواد پر پابندی لگاتے ہیں۔ اتوار کو ایک بیان میں اسرائیلی عوامی ٹی وی چینل کان نے کہا کہ صدر اسحٰق ہرتضوع نے ”ضروری ایڈجسٹمنٹ“ کا مطالبہ کیا ہے جو اس مقابلے میں اسرائیل کی شمولیت کو یقینی بنائے گی جسے وہ چار مرتبہ جیت چکا ہے۔
اس سال کا مقابلہ مئی میں سویڈن میں منعقد ہونا ہے۔بیان میں کہا گیا، اسرائیلی نشریاتی ادارے نے”دو منتخب نغمات جن میں پہلے نمبر پر منتخب کردہ نغمہ’اکتوبر رین‘تھا اور دوسرے نمبر پر آنے والا’ڈانس فارایور‘ تھا، کے نغمہ نگاروں سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ اپنی فنی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے متن کو دوبارہ ترتیب دیں۔“
”جو نئی عبارات تجویز کی جائیں گی، ان میں کان اس گانے کا انتخاب کرے گا جو یوروویژن کی نگران کمیٹی کو بھیجا جائے گا تاکہ وہ مقابلے میں اسرائیل کی شرکت کی منظوری دے سکے۔“
بیان میں کہا گیا ہے کہ منتخب گانا جو 20 سالہ روسی اسرائیلی گلوکار ایڈن گولن پیش کریں گے، 10 مارچ کو منظرِ عام پر آئے گا۔”اکتوبر رین“ کی اصل دھن کی ایک سطر یوں ہے: ”وہ سب اچھے بچے تھے، ان میں سے ہر ایک۔“کان کے مطابق گانا ان الفاظ پر ختم ہوتا ہے،”سانس لینے کے لیے باقی کوئی ہوا نہیں، میرے لیے کوئی جگہ نہیں“ جس کے بول مکمل طور پر اس کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ہیں۔
اسرائیل 1973 میں یوروویژن میں داخل ہونے والا پہلا غیر یورپی ملک بن گیا اور اس کی تقریب میں شرکت اور میزبانی باقاعدگی سے تنازعات کا شکار رہی ہے۔ 2019 میں آئس لینڈی بینڈ ہتاری جس نے ماضی میں وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو کو نارڈک فوک ریسلنگ میچ کے لیے چیلنج کیا تھا، نے تل ابیب میں ووٹوں کی گنتی کے دوران فلسطینیوں کے حامی بیانات دیئے۔
منتظمین نے امریکی پاپ آئیکن میڈونا کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جب ان کے رقاصوں نے اپنے ملبوسات پر اسرائیلی اور فلسطینی پرچم پہن کر سیاسی غیر جانبداری کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔اس سال کا مقابلہ جنگ کے پس منظر میں ہے جو حماس کے حملے سے شروع ہوئی جس کے نتیجے میں سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی تعداد کے مطابق اسرائیل میں تقریباً 1,160 افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی حکام نے بتایا کہ مزاحمت کاروں نے تقریباً 250 کو یرغمال بھی بنایا جن میں سے 130 اب بھی غزہ میں قید ہیں حالانکہ خیال ہے کہ ان میں سے 31 ہلاک ہو چکے ہیں۔حماس کے زیرِ انتظام علاقے کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے فوجی ردِعمل میں غزہ میں کم از کم 30,410 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
کان ٹی وی چینل نے گذشتہ مہینے کے آخر میں کہا تھا کہ اس کا ”گانے کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا“ اور دھمکی دی کہ جب تک نغماتی مقابلے کی نگرانی کرنے والی یورپی براڈکاسٹنگ یونین اس کے داخلے کی منظوری نہیں دیتی تو وہ دستبردار ہو جائے گا۔
کان ٹی وی کے اتوار کے بیان میں کہا گیا، لیکن ہرتضوع نے”اس بات پر زور دیا کہ یہ بالکل ایسے وقت میں ہے جب ہم سے نفرت کرنے والے اسرائیل کی ریاست کو دبانے اور بائیکاٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں“ تو ملک کو ”ہر عالمی فورم پر اپنی آواز بلند اور واضح طور پر اٹھانی چاہیے“۔