کے سی آر58 کروڑ اثاثوں کے مالک، ذاتی کار نہیں
تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے پاس58.92 کروڑ کے خاندانی اثاثہ جات ہیں مگر ان کے پاس ذاتی کار نہیں ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے پاس58.92 کروڑ کے خاندانی اثاثہ جات ہیں مگر ان کے پاس ذاتی کار نہیں ہے۔
پرچہ نامزدگی کے ساتھ داخل کردہ حلف نامہ میں یہ بات بتائی گئی۔ کے سی آر نے آج گجویل اور کاماریڈی سے پرچہ جات نامزدگی داخل کئے ہیں۔
بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے سربراہ کے سی آر جو خود کو کاشت کار کہتے ہیں، کے پاس ذاتی زرعی زمین بھی نہیں ہے۔
2018 کے انتخابات میں کے سی آر نے اعلان کیا تھا کہ ان کے پاس 22کروڑ مالیت کے اثاثہ جات ہیں۔ ماضی کی طرح وہ ذاتی کار کے مالک نہیں ہیں مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ کے سی آر کی پارٹی کا انتخابی نشان کار ہی ہے اور چیف منسٹر کے گاڑیوں کے قافلہ میں 4 ٹویوٹا لینڈ کروزر پراڈوس شامل ہیں جنہیں 2015 میں قافلہ میں شامل کیا گیا۔
69سالہ کے سی آر کے پاس نقد، بینک ڈپازٹس اور تلنگانہ براڈ کاسٹنگ پرائیوٹ لمیٹڈ اور تلنگانہ پبلی کیشنس پرائیوٹ لمیٹڈمیں حصص(شیئر) کی شکل میں 17.83کروڑ کے منقولہ اثاثہ جات ہیں۔کے سی آر کی اہلیہ شوبھا کے پاس7.78 کروڑ کے منقولہ اثاثہ جات ہیں جن میں بینک ڈپازٹ اور جیولری شامل ہیں۔
ہندو ان ڈیوائیڈیڈ فیملی (ایچ یو ایف) کے تحت 9.81 کروڑ کے منقولہ اثاثے ہیں۔ کے سی آر کے غیر منقولہ اثاثوں میں حیدرآباد کے جوبلی ہلز کا مکان اور کریم نگر میں واقع مکان شامل ہے۔ ان دونوں مکانوں کی مالیت8.50 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ یہ جوڑا زرعی یا غیر زرعی اراضیات کا مالک نہیں ہے۔
ایچ یو ایف کے تحت اس جوڑے کے غیر منقولہ اثاثوں کی مالیت15کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے سال2022-23 میں اپنی سالانہ آمدنی 1.60 کروڑ روپے بتائی تھی۔ جبکہ ان کی بیوی کی آمدنی8.68 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔
شوبھا کو ایچ یو ایف سے 7.88 کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں۔ کے سی آر کے واجبات24.50 کروڑ روپے ہیں جس میں راجہ راجیشوری ہیچریز پرائیوٹ لمیٹڈ سے حاصل کردہ7.81 کروڑ کے غیر محفوظ قرض جی وویویکا نندا سے حاصل ایک کروڑ اور انفرا قیملی بقایہ کے 8.40 کروڑ کے واجبات شامل ہیں۔
گورنمنٹ ڈگری کالج سدی پیٹ سے بی اے کی ڈگری رکھنے والے کے سی آر کے خلاف9 فوجداری مقدمات درج ہیں اور یہ تمام مقدمات، علیحدہ تلنگانہ تحریک کے دوران درج کئے گئے تھے۔