آسام میں مسلمانوں کو اراضی خریدنے سے روکنے کی مخالفت، مولانا بدرالدین اجمل کی سخت تنقید
مولانا بدر الدین اجمل قاسمی نے اپنے ردِ عمل میں چیف منسٹر کو نشانہئ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ہر شہری کو آسام میں اراضی خریدنے کا حق ہے۔
گوہاٹی: چیف منسٹر ہیمنت بشوا شرما نے ایک دن قبل اعلان کیا تھا کہ حکومت آسام 2نئے بل لائے گی۔ جن کی رو سے ریاست میں لو جہاد اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ خرید و فروخت ممنوع قرار دی جائے گی۔
اِس پر آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ مولانا بدر الدین اجمل قاسمی نے اپنے ردِ عمل میں چیف منسٹر کو نشانہئ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ہر شہری کو آسام میں اراضی خریدنے کا حق ہے۔ بدبختی کی بات ہے کہ چیف منسٹر ایک قانون لانا چاہتے ہیں، جس کی رو سے بعض لوگ ریاست میں زمین نہیں خریدسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عام لوگوں کے ساتھ بڑی ناانصافی ہے۔ ہماری پارٹی حکومت کے ایسے کسی بھی اقدام کی پرزور مخالفت کرے گی۔ مولانا نے دعویٰ کیا کہ چیف منسٹر شرما ایسا قانون ہندو ووٹرس کی خوشامد کے لئے لانا چاہتے ہیں، جس سے 2026ء کے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کو مدد ملے گی۔
اے آئی یو ڈی ایفاے آئی ڈی یو ایف قائد نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر مسلمانوں کے حقوق چھین لینے کی کوشش کررہے ہیں، جو انہیں ملک کے دستور نے دئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہندوؤں کی اکثریت سیکولر ہے، فرقہ پرست نہیں ہے۔ شرما نے 1935ء کا مسلم میریج رجسٹریشن قانون رد کردیا۔
اِس سے شہری ناخوش ہیں۔ بی جے پی کا اگر کوئی قائد عام آدمی سے بات کرے تو اسے پتہ چلے گا کہ شہری کتنے برہم ہیں۔ مولانا اجمل نے شرما کو مشورہ دیا کہ وہ ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنانے والا کوئی بیان نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک جمہوریت پر چلتا ہے اور چیف منسٹر کو یہ نہیں بھولنا چاہئے۔
مولانا اجمل نے کہا کہ چیف منسٹر شرما اپنے دور میں آسام میں کوئی ترقی نہیں لاسکے۔ حکومت کے سارے کام ورلڈ بینک کے پیسہ سے چل رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے لو جہاد والے ریمارک کی مخالفت کرتے ہوئے مولانا اجمل نے کہا کہ بالی ووڈ کے ٹاپ اداکاروں میں کئی بین مذہبی شادیاں ہوئی ہیں، جن پر کسی نے بھی سوال نہیں اٹھایا۔
چیف منسٹر شرما نے اتوار کے دن دعویٰ کیا تھا کہ لو جہاد پر پابندی کے لئے ریاستی حکومت عنقریب ایک قانون لائے گی، جس میں عمر قید کی سزا کی گنجائش ہوگی۔ اِس کے علاوہ ریاستی حکومت کئی پالیسیاں استعمال کرے گی، تاکہ ریاست میں مسلمان زیادہ زمینیں نہ خرید سکیں۔