کھیل

فلسطینی باکسر شکست کے باوجود توجہ کا مرکز

اولمپک گیمز میں اپنے پہلے میچ میں شکست سے دوچار ہونے والے فلسطینی باکسر میچ کے دوران شائقین کی توجہ کا مرکز رہے۔ اولمپک گیمز کے باکسنگ زمرہ میں حصہ لینے والے وسیم ابو سال پہلے فلسطینی باکسر ہیں۔

پیرس: اولمپک گیمز میں اپنے پہلے میچ میں شکست سے دوچار ہونے والے فلسطینی باکسر میچ کے دوران شائقین کی توجہ کا مرکز رہے۔ اولمپک گیمز کے باکسنگ زمرہ میں حصہ لینے والے وسیم ابو سال پہلے فلسطینی باکسر ہیں۔

انہیں سویڈش باکسر نبیل ابراہیم نے 57 کلو گرام زمرہ کے ابتدائی راؤنڈ میں شکست دی۔ پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں بچوں پر بمباری کی عکاسی کرنے والی شرٹ پہننے والے فلسطینی باکسر وسیم ابو سال نے شکست کے بعد کہاکہ ان کی نظریں پہلے ہی 2028 میں اگلے اولمپکس پر ہیں۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس سے باہر نارتھ پیرس ایرینا میں ہونے والے اس میچ میں جونہی وسیم ابو سال ہال میں داخل ہوئے تو شائقین نے پُرتپاک استقبال کیا۔ شائقین فلسطینی باکسر کی آمد کے بعد بھی کافی دیر تک تالیاں بجاتے رہے اور مقابلے کے دوران ’وسیم، وسیم‘ کے نعرے لگاتے رہے۔

میچ کے اختتام پر دونوں باکسرز نے آخر میں ایک دوسرے کو گلے لگایا، وسیم ابو سال جب ہال سے روانہ ہونے لگے تو ایک بار پھر شائقین نے بھرپور تالیوں میں باکسر کو روانہ کیا۔ وسیم نے بھی شائقین کی پُرجوش حمایت پر ہاتھ ہلاکر جواب دیا۔

وسیم ابو سال ان دو پرچم برداروں میں سے ایک تھے جو جمعہ کے روز دریائے سین کے ساتھ بارش میں بھیگی ہوئی افتتاحی پریڈ کے دوران فلسطینی وفد کے پرچم بردار تھے۔ ان کی سفید قمیض پر جنگی طیاروں کی تصاویر تھیں جن میں وہ کھیل کھیلتے ہوئے بچوں پر میزائل برساتے دکھائی دے رہے تھے۔

ابو سال مغربی کنارے میں رہتے ہیں اور گزشتہ سال 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی افواج کے حملوں کے باعث اپنے کوچ سے تربیت نہ لے سکے۔ ان کے کوچ کا تعلق مصر کے شہر قاہرہ سے ہے جو اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے وسیم کی تربیت کیلئے مغربی کنارے نہ پہنچ سکے۔

a3w
a3w