اورنگ آباد اور عثمان آباد کے ناموں کی تبدیلی کے خلاف عرضیاں ہائی کورٹ میں خارج
بمبئی ہائی کورٹ نے اورنگ آباد ضلع کا نام چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کا دھاراشیو کرنے کے مہاراشٹرا حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستوں کو خارج کردیا۔

ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے اورنگ آباد ضلع کا نام چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کا دھاراشیو کرنے کے مہاراشٹرا حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستوں کو خارج کردیا۔
چیف جسٹس ڈی کے اُپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر کی ڈیویژن بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کسی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
بنچ نے کہا کہ ہمیں یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام تبدیل کرنے والے ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن میں کوئی خلاف قانون بات نہیں ہے۔
درخواستیں قابل قبول نہیں لہٰذا مسترد کی جاتی ہیں۔2022ء میں چیف منسٹر ایکناتھ شنڈے کابینہ نے اورنگ آباد کا نام چھتر پتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کا نام دھاراشیو کرنے کو منظوری دی تھی۔
16/ جولائی 2022 ء کو دو رکنی کابینہ نے ناموں کی تبدیلی کے لیے ایک سرکاری قرارداد منظور کی اور اسے مرکزی حکومت کو روانہ کردیا۔
فروری2023ء میں مرکزی وزارت داخلہ نے شہروں اور اضلاع کے ناموں کی تبدیلی کے لیے این او سی(کوئی اعتراض نہیں) کا مکتوب دیا جس کے بعد ریاستی حکومت نے اورنگ آباد اور عثمان آباد کے ناموں کی تبدیلی کے لیے گزٹ اعلامیہ جاری کیا۔
اس کے بعد اورنگ آباد اور عثمان آباد کے شہریوں نے اس کے خلاف کے لیے متعدد عرضیاں داخل کیں۔ دونوں عرضیوں میں حکومت کے فیصلے کو ”سیاسی محرکات پر مبنی“ قرار دیا۔ مہاراشٹرا حکومت نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے ان عرضیو ں کی مخالفت کی کہ دونوں مقامات کا نام سیاسی وجوہات سے نہیں بلکہ ان کی تاریخ کو مدنظر رکھ کر تبدیل کیا گیا۔