دہلی

سپریم کورٹ، کمال مولا مسجد کے سروے کے خلاف درخواست کی سماعت پر آمادہ

سپریم کورٹ نے پیر کے دن آمادگی ظاہر کی کہ وہ مدھیہ پردیش کے ضلع دھارمیں عہد وسطی کی عمارت بھوج شالہ کے سائنٹفک سروے کے خلاف درخواست کی لسٹنگ پر غور کرے گی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن آمادگی ظاہر کی کہ وہ مدھیہ پردیش کے ضلع دھارمیں عہد وسطی کی عمارت بھوج شالہ کے سائنٹفک سروے کے خلاف درخواست کی لسٹنگ پر غور کرے گی۔

متعلقہ خبریں
گیان واپی سروے، آثارِ قدیمہ کو مزید مہلت
اب گیان واپی مسجدکے وضوخانہ کے سروے کا مطالبہ
مسلمان شخص کی ہوٹل میں بین الاقوامی معیار کی صفائی، سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران انکشاف
نیٹ یوجی تنازعہ، این ٹی اے کی تازہ درخواستوں پر کل سماعت
مسلم خواتین کے لئے نان و نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش: نائب صدر جمہوریہ

اس عمارت پر ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کا دعوی ہے کہ وہ ان کی ہے۔ مولانا کمال الدین ویلفیر سوسائٹی نے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرکے مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کے 11 مارچ کے احکام کو چیلنج کیا۔

ہائیکورٹ نے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کو ہدایت دی تھی کہ وہ اندرون 6 ہفتے بھوج شالہ کامپلکس کا سروے کرے۔ جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل بنچ نے معاملہ کی لسٹنگ پر غور کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

ہندو درخواست گذاروں کے وکیل وشنو شنکر جین نے بنچ کو بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ اپنی رپورٹ داخل کرچکا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندو فریق بھی اپنا جواب داخل کرچکا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے انتظام مورخہ 7 اپریل 2003 کے مطابق منگل کو ہندو بھوج شالہ احاطہ میں پوجا کرتے ہیں جبکہ مسلمان جمعہ کو یہاں نماز ادا کرتے ہیں۔

یکم اپریل کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نے بھوج شالہ کا سائنٹفک سروے روکنے سے انکار کردیاتھا۔ 11 ویں صدی کی عمارت محکمہ آثار قدیمہ کے تحت محفوظ عمارت ہے۔ ہندوؤں کا ماننا ہے کہ بھوج شالہ واگ دیوی (سرسوتی) کامندر ہے جبکہ مسلمان اسے کمال مولا مسجد قرار دیتے ہیں۔

a3w
a3w