جموں و کشمیر

پہلی کابینہ میٹنگ میں ہی ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے قرار داد پاس کی جائے گی: عمر عبداللہ

یہ پوچھے جانے پر کہ جموں و کشمیر کی نئی حکومت اور مرکز کے درمیان تال میل کی ضرورت کتنی اہم ہے، عمر عبداللہ نے کہا کہ نئی دہلی کے ساتھ مقابلہ آرائی سے کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا‘۔

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس – کانگریس حکومت اپنی پہلی کابینہ میٹنگ میں ہی جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پاس کرے گی۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ ہائی کورٹ میں تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست مسترد
دستور میں اتنی آسانی سے ترمیم نہیں کی جاسکتی: عمرعبداللہ
مودی حکومت منفی ٹراویل اڈوائزری کو تبدیل کرنے سے قاصر: عمر عبداللہ
حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے انتخابات
میاں الطاف کو ‘چھپا رستم’ کہنا ان کے ساتھ نا انصافی ہے: عمر عبداللہ

 انہوں نے چہارشنبہ کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا: ’ حکومت کی تشکیل کے بعد مجھے امید ہے کہ کابینہ کی پہلی میٹنگ میں ایک قرارداد پاس کی جائے گی جس میں مرکز کو ریاست کا درجہ بحال کرنے پر زور دیا جائے گا اور اس کے بعد حکوم یہ قرارداد وزیر اعظم کو پیش کرے گی‘۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دلی کے برعکس جموں وکشمیر میں حکومت ہموار طریقے سے چلے گی۔عمر عبداللہ نے کہا: ’ہمارے اور دلی کے درمیان فرق ہے دلی کبھی ریاست نہیں تھی،کسی نے دلی کو ریاست بنانے کا وعدہ بھی نہیں کیا اس کے برعکس جموں و کشمیر سال2019 سے پہلے ایک ریاست تھی‘۔

انہوں نے کہا: ’ہمیں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ کیا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ جن تین چیزوں کا وعدہ کیا گیا ہے ان میں سے دو ایک اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی اور الیکشن کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے اور اب ریاستی درجے کی بحالی باقی ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ جموں و کشمیر کی نئی حکومت اور مرکز کے درمیان تال میل کی ضرورت کتنی اہم ہے، عمر عبداللہ نے کہا کہ نئی دہلی کے ساتھ مقابلہ آرائی سے کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا‘۔

انہوں نے کہا: ’پہلے حکومت بننیں دیں یہ سوال وزیر اعلیٰ سے پوچھا جانا چاہئے، نئی دلی کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہونے چاہئے میرا وزیر اعلیٰ کو یہ مشورہ ہوگا کہ ہم دلی کے ساتھ مقابلہ آرائی کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں کرسکتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ دلی کے ساتھ اچھے تعلقات سے جموں وکشمیر کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا:’لوگوں نے دلی کے ساتھ لڑنے کے لئے ووٹ نہیں ڈالے ہیں لوگوں نے نوکریوں، ترقی، ریاستی درجے کی بحالی،بجلی وغیرہ جیسے مسائل کے حل کے لئے ووٹ ڈالے ہیں‘۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حکومت سازی کے لئے قانون ساز پارٹی کا اجلاس طکب کرے گا‘۔