مذہب

اسکول یونیفارم کس انداز کا ہو؟

حاصل یہ ہے کہ یونیفارم میں ستر کا پورا لحاظ ہونا چاہئے ، اسلامی شناخت واضح ہو، یا کم سے کم غیر مسلموں کے پہناوے سے مشابہت نہ ہو ۔

سوال:- ہر اسکول کا اپنا ایک یونیفارم ہوتا ہے آج کل سرکاری اسکولوں میں اور غیر مسلم انتظامیہ کے تحت چلنے والے پرائیویٹ اسکولوں میں بھی جو یونیفارم ہوتے ہیں، وہ اخلاقی اعتبار سے نامناسب ہوتے ہیں ، اگر اسلامی اسکول اپنے یونی فارم مقرر کرنا چاہیں تو ان کو کن باتوں کی رعایت کرنی چاہئے۔ (محمد عرفان ، ملک پیٹ)

جواب:- بنیادی بات یہ ہے کہ لباس ایسا ہو کہ بالغ لڑکی کا پورا جسم چھپا ہوا ہو اوربالغ لڑکے کا جسم بھی گھٹنوں تک چھپا رہے، اس اُصول کی روشنی میں چند ہدایات یہ ہوسکتی ہے:

(۱)ڈھیلا ڈھالا لباس ہو، بہت چست نہ ہو ۔

(۲)لڑکیوں کے لئے شرٹ اور شلوار ہو ۔

(۳)لڑکیوں کے لئے اسکاف یونیفارم کا حصہ ہو ۔

(۴)یونیفارم کا رنگ زعفرانی نہ ہو، جو ہندو کلچر کو ظاہر کرتا ہے۔

(۵)کپڑے پر جاندار کی تصویر نہ ہو ۔

(۶)لڑکوں کے پینٹ ٹخنوں سے اوپر ہوں اور نیچے موزہ ہو ۔

(۷)صلیب یا کسی مذہب کی علامت یونیفارم کا حصہ نہ ہو۔

(۸)نہ لڑکوں کے یونیفارم میں رانوں تک ہاف پینٹ ہو، اور نہ لڑکیوں کے یونی فارم میں پنڈلی کھلی ہو ، رسول ﷺ نے حضرت علیؓ کو نصیحت فرمائی کہ نہ اپنی ران کو کھلا رکھو اور نہ کسی زندہ یا مردہ کی ران پر نظر ڈالو:

لا تبرز فخذک، ولا تنظرن إلی فخذ حی ولا میت ۔ (رواہ ابوداؤد ، کتاب الجنائز، باب فی ستر المیت عند غسلہ، حدیث نمبر: ۳۱۴۰)

نہ اپنی ران (لوگوں کے سامنے) کھولو ااور نہ خود کسی زندہ یا مردہ شخص کی ران کو دیکھو۔

حاصل یہ ہے کہ یونیفارم میں ستر کا پورا لحاظ ہونا چاہئے ، اسلامی شناخت واضح ہو، یا کم سے کم غیر مسلموں کے پہناوے سے مشابہت نہ ہو ۔

a3w
a3w