شمالی بھارت

مسلم میریج بل کے خلاف عدالت سے رجوع ہوں گے، اپوزیشن جماعت کا فیصلہ

آسام کی اصل اپوزیشن جماعت آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) نے آج کہا کہ وہ ہیمنتا بسوا شرما حکومت کے فیصلہ کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے پر غور کرے گی جس کے ذریعہ مسلمانوں کی شادیوں اور طلاق کے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیاگیا ہے۔

گوہاٹی: آسام کی اصل اپوزیشن جماعت آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) نے آج کہا کہ وہ ہیمنتا بسوا شرما حکومت کے فیصلہ کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے پر غور کرے گی جس کے ذریعہ مسلمانوں کی شادیوں اور طلاق کے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیاگیا ہے۔

واضح رہے کہ آج آسام اسمبلی نے مسلم شادی و طلاق ایکٹ 2024 کو منظور ی دے دی جو وزیرمال اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ جوگن موہن نے پیش کیاتھا۔ اے آئی یوڈی ایف کے رکن اسمبلی امین الاسلام نے کہاکہ وہ اس بل سے اتفاق نہیں کرتے۔

انہوں نے کہاکہ اس بل میں کئی کمیاں ہیں جن کی ہم نے نشاندہی کی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پہلے ترمیمات لائی جائیں۔ اگرچیکہ چیف منسٹر نے ترمیمات کاتیقن دیاہے لیکن یہ بل اسپیشل میریج ایکٹ کا ایک حصہ معلوم ہوتاہے جو ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسپیشل میاریج ایکٹ کسی بھی مذہب کے لیے ہے جبکہ آسام بل صرف مسلمانوں کے لیے لہذا دونوں قوانین مماثل نہیں ہوسکتے۔ قائد اپوزیشن دیبا برتا سائکیا نے کہاکہ نیا قانون مسلمانوں کی شادیوں اور طلاق سے متعلق ہے اسی لیے ہم نے چند ترمیمات کی تجویز پیش کی ہے کیونکہ چیف منسٹر نے یہ تیقن دیاہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے شرعی قوانین میں مداخلت نہیں کرے گا۔

قبل ازیں دن میں میریج بل پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے شرما نے کہاکہ تھا کہ قبل ازیں قاضیوں کی جانب سے شادیوں کے جتنے بھی رجسٹریشن کئے گئے ہیں وہ برقرار رہیں گے۔ صرف نئی شادیاں اس قانون کے دائرہ میں آئیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم مسلم پرسنل لا کے تحت اسلامی رسوم و رواج کے مطابق انجام دی گئی شادیوں میں مداخلت نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کم عمری کی شادیوں کا رجسٹریشن مکمل طور پر ممنوع ہوگا۔ یہ بل شادی کے بعد بیویوں کو چھوڑ دینے سے لوگوں کو روکے گا اور شادی کے ادارہ کو مستحکم کرے گا۔ قبل ازیں مسلم شادیوں کا رجسٹریشن صرف قاضیوں کے پاس ہوتا تھا لیکن یہ نیا بل اس بات کو یقینی بنائے گا مسلمانوں کی تمام شادیاں حکومت کے پاس رجسٹرڈ کی جائیں۔

a3w
a3w