اترکھنڈ میں پورا ٹاؤن زمیں دوز ہوجانے کا خطرہ
اترکھنڈ کے مقدس شہر جوشی مٹھ میں کئی عمارتوں میں دراڑیں پڑگئی ہیں اور یہ ایک دوسرے کے اوپر ڈھلک رہی ہیں۔ یہ شہر ہندو اور سکھ یاتریوں کے لیے مقدس مقامات کا باب الداخلہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چین سے متصل ہندوستان کی سرحد پر یہ ایک بڑا فوجی اڈہ بھی ہے۔
جوشی مٹھ (اترکھنڈ): اترکھنڈ کے مقدس شہر جوشی مٹھ میں کئی عمارتوں میں دراڑیں پڑگئی ہیں اور یہ ایک دوسرے کے اوپر ڈھلک رہی ہیں۔ یہ شہر ہندو اور سکھ یاتریوں کے لیے مقدس مقامات کا باب الداخلہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چین سے متصل ہندوستان کی سرحد پر یہ ایک بڑا فوجی اڈہ بھی ہے۔
سڑکوں پر بھی دراڑیں پڑگئی ہیں اور مسلسل چوڑی ہوتی جارہی ہیں۔ میونسپلٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ زائد از 3 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اِس ہمالیائی ٹاؤن کی آبادی کا یہ 10 فیصد حصہ ہے۔ اِس خطہ میں مٹی کی سختی دن بہ دن گھٹتی جارہی ہے اور یہاں زلزلے آنے کا قوی امکان ہے۔ چیف منسٹر پشکر سنگھ دھانی نے مقامی عوام کے احتجاج کے بعد ہفتہ کے روز یہاں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عوام چاہتے ہیں کہ اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے یا ان کی مناسب بازآبادکاری کی جائے۔ ماہرین کو تعینات کردیا گیا ہے اور ریاستی بی جے پی حکومت کا کہناہے کہ وہ ان کی رپورٹ ملنے کے بعد ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ مقامی عوام کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اور انفرااسٹرکچر کے مستقل فروغ کی وجہ سے یہ صورتِ حال پیدا ہوئی ہے۔
ایک مقامی ہوٹل مالک نے بتایا کہ ہائیڈل پاور پلانٹس کے لیے سرنگیں کھودی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے یہ صورتِ حال پیدا ہوئی ہے۔ وہ لوگ ہمارے شہر کے بالکل قریب سڑکوں کو چوڑا کرنے اور بائی پاس تعمیر کرنے چٹانوں کو دھماکے سے اڑا رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم مستقل خوف کے عالم میں جی رہے ہیں۔ لوگ آگ جلاتے ہیں اور سردیوں کی راتوں میں گھروں سے باہر رہتے ہیں۔ انھیں اندیشہ ہے کہ اُن کے مکانات یا ہوٹلیں کسی بھی وقت منہدم ہوجائیں گی۔ اسی دوران ماہرین کی ایک ٹیم نے جس میں انتظامیہ اور ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار شامل تھے، گھر گھر سروے کیا۔
ضلع چمولی کے انتظامیہ کے مطابق 561 عمارتوں میں دراڑیں پڑگئی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ہوٹل ویوک اور اس سے متصل ڈھلکنے والی عمارت ملاری اِن میں سرگرمیاں محدود کردی گئی ہیں۔ حکومت نے اب تک 38 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ دیگر افراد ابھی بھی تڑکے ہوئے مکانات میں مقیم ہیں، یا پھر رشتہ داروں اور دوستوں کے پاس منتقل ہوگئے ہیں۔