مذہب

ایک عیسائی کے قبول اسلام کی بصیرت افروز داستان

کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کسی نمائش کی سیر ، کسی شخص کی فکر ونظر کو بدل سکتی ہے؟ آپ کا جواب کیا ہے؟ مجھے نہیں معلوم ، لیکن میرے ساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا، جب میری فکرونظر کی دنیا بدل گئی ۔ میںمسلمان ہوگیا۔

کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کسی نمائش کی سیر ، کسی شخص کی فکر ونظر کو بدل سکتی ہے؟ آپ کا جواب کیا ہے؟ مجھے نہیں معلوم ، لیکن میرے ساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا، جب میری فکرونظر کی دنیا بدل گئی ۔ میںمسلمان ہوگیا۔ اگرچہ اسلام میں داخل ہونے کیلئے میں پانچ سال تک لگاتار سوچتا رہا ، لیکن میرا خیال ہے کہ وہ میرا پہلا تجربہ ہی تھا جو آہستہ آہستہ مجھے اسلام کی طرف لے آیا۔

اس دوران بہت سی تبدیلیاں آتی رہیں ، شکوک وشبہات کے طوفان بہت آتے رہے۔ ایک مرتبہ مجھے ایسا لگا کہ میں اپنے آباء واجداد کے نظریات کو چھوڑ کر ایک غلط راستہ کی طرف جارہا ہوں، لیکن از سر نو جب میں نے سوچنا شروع کیا تو ہوا یہ کہ میں نے اپنے ذہن میں ایمان ویقین کی جو بنیادیں قائم ہیں ، وہ درست ہیں اور مستقل مزاجی کے ساتھ مجھے صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے۔ بات آج کی نہیں، بلکہ چالیس سال پہلے کی ہے ، جب میری آرزوئیں اور تمنائیں جوان تھیں اور میں سیاحت کا بیحد شوقین تھا۔ پیرس میں ایک نمائش لگی تھی ، جسے دیکھنے کیلئے میں گیا تھا۔نمائش گاہ میں ایک خوبصورت گوشہ تھا جہاں اسلامی کتابوں کو نمائش کیلئے رکھا گیا تھا۔

یہاں آپ کو یہ بتلانا بہت ضروری ہے کہ بچپن ہی سے مجھے اسلام سے عناد تھا۔ چلتے چلتے میرے قدم اچانک رک گئے ۔ میں نے سوچا کہ میرے دشمن یہاں موجود ہیں اور وہ اتنے توانا ہیں کہ انہوںنے اپنی کتابوں کو نمائش کیلئے یہاں لاکر رکھ دیا ہے۔ جی چاہا کہ اس گوشہ کو تہس نہس کردوں۔ اچانک میری نظر ایک کتاب پر جا کر ٹک گئی۔ میں حیرت میں پڑگیا ،میں اپنا ہاتھ کتاب کی طرف بڑھایا اور کتاب اٹھا کر اس کی ورق گردانی کرنے لگا۔ اچانک مجھے محسوس ہوا کہ ہوا کے تازے جھونکے چلنے لگے۔ کتاب کے عنوانات ہی کچھ ایسے تھے ، جنہوںنے میرے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک دیا تھا ۔ کتاب میں عیسائیت اور اسلام کا تقابلی مطالعہ کیا گیا تھا ۔

کتاب کے ابواب اور اس کے عنوانات اتنے دلچسپ تھے کہ میں جامد وساکت ہو کر رہ گیا ۔ قریب سے ایک کرسی میں نے کھینچ لی اور اس پر بیٹھ کر کتاب کو پڑھنے لگا ، میں نے بین السطور سے سمجھ لیا کہ کتاب نہایت فاضلانہ نوعیت کی ہے اور اسے پڑھ کر بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے ۔ جب میں نے وہاں کے منتظم سے کتاب خریدنے کی خواہش ظاہر کی تو اس نے بتایا کہ یہاں نمائش میں موجود کتابوں کو خریدا نہیںجاسکتا ۔ وہ صرف نمائش میں لوگوں کو متوجہ کرنے کیلئے رکھی گئی تھیں۔ کتاب خریدنے کے لیے مجھے پیرس کے اسلامی سینٹر میں جانا پڑے گا۔ چنانچہ اگلے دن میں اسلامک سینٹر چلا گیا اور کتاب کو خرید لایا ۔ خریداری پر مجھے ڈسکائونٹ بھی دیا گیا۔ مجھے تعجب ہوا کہ کتاب اتنی قیمتی اور قیمت اتنی معمولی۔

میں نے کتاب کو شروع سے آخر تک پڑھا اور عیسائیت واسلام کے مابین جو فرق تھا اسے پڑھ کر میری سمجھ میں آنے لگا۔ یہاں یہ تذکرہ کرنا ضروری ہے کہ میرے والدین اور خاندان کے دیگر افراد بیحد متعصب تھے ، بچپن ہی سے مجھے سمجھا دیا گیا تھا کہ اسلام عیسائیت کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔

اسلام کے نمودار ہونے سے پہلے ساری زمین پر عیسائی مذہب پھیلا ہوا تھا، لیکن اسلام نے آکر عیسائی مذہب سے لڑنا جھگڑنا شروع کردیا اور بہت سے عیسائی ورغلانے میں آکر اپنے مذہب سے دور چلے گئے اور مسلمان بن گئے ، اس لیے عیسائیوں کا فرض ہے کہ وہ مسلمانوں میں عیسائیت کی تبلیغ کریں اور ان کو سمجھائیں کہ اسلام کے آنے سے پہلے وہ عیسائی تھے، لیکن ورغلانے کیوجہ سے انہوں نے اپنا آبائی دین ومذہب چھوڑ دیا ۔

اچھا ہے کہ وہ اپنے آباء واجداد کے مذہب کی طرف واپس آجائیں اور عیسائی بن جائیں ، لیکن جب میں نے کتاب کا مطالعہ کرنا شروع کیا۔ تو معلوم ہوا کہ اسلام کوئی ایساعقیدہ نہیں ہے جو دل میں داخل ہونے کے بعد دل سے دور ہوسکے۔ یہی وجہ ہے کہ ہرسال دنیا میں بڑی تعداد میں لوگ اسلام قبول کرتے ہیں اور اس کی اطلاعات میڈیا کے ذریعہ عام لوگوں تک پہنچتی رہتی ہیں۔ یقینی طور پر یہ بات حیرت انگیز ہے کہ اسلام قبول کرنے والوں میں ہر عمر کے لوگ شامل ہوتے ہیں ۔یہاں تک کہ نو عمر بچے بھی اسلام قبول کرنے میںبڑوں کے مقابلوں میںپیچھے نہیں ہیں۔مغربی ممالک میں اسلام کو بہت زیادہ فروغ حاصل ہورہا ہے ۔

اگرچہ وہاں کی حکومتیں مسلمانوںکیساتھ امتیازی سلوک کرتی ہیں اور مسلمانوں کو تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس کے باوجود وہ اسلام میں داخل ہوتے ہیں۔ خواتین بھی بکثرت اسلام قبول کرتی ہیں۔ ایسا کیوں ہے کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود اسلام لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ کیوں بناتا جارہا ہے ۔ اس سوال کا جواب مجھے کتاب کے تقابلی مطالعہ سے ملا۔ وجہ یہ ہے کہ اسلام امن وسکون کا مذہب ہے ۔ یہ زمین پر انسانوں کو آپسی محبت کیساتھ زندہ رہنے کا پیغام دیتا ہے ۔ جنگ وجدال سے اسلام کو سخت نفرت ہے ۔ اس لیے لوگ اس کے دامن میںپناہ لے کر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ کتاب کے مطالعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلام ایک خدا پرستی کی تعلیم دیتا ہے ۔ اس کی بنیاد یہی ہے کہ ایک خدا اور اس کے پیغمبر پر ایمان لایا جائے جبکہ عیسائی مذہب میں ایک خدا کا تصور موجود نہیں ہے۔

پادریوں نے اپنے اپنے مفادات کے پیش نظر خدا کے تصور میں بہت سی تبدیلیاں پیدا کردی ہیں وہ حضرت عیسیٰ کو خدا کا بیٹا اور مریم کو پاک روح مانتے ہوئے یہ یقین رکھتے ہیں کہ ان دونوںکی سفارش پر خدا اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے جبکہ اسلام میں اس طرح کا تصور حرام ہے۔ اسلام کے مطابق خدا اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ ہر زمانے میں خدا نے اپنے بندوں کی ہدایت کیلئے پیغمبر بھیجے ہیں ۔ جو خدا کی طرف سے ہدایات لے کر اپنی امتوں کی طرف آتے رہے ۔ حضرت عیسیٰ بھی ان میں سے ایک تھے۔ میری طبیعت پر اس بات کا بہت اثر ہوا کہ مسلمان حضرت عیسیٰ کو بھی خدا کا پیغمبر مانتے ہیں کسی پیغمبر کی تکذیب نہیں کرتے جبکہ عیسائی آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی کو اپنا دشمن قرار دیتے ہیں ۔ مسلمانوں کے اخلاق کا یہ پہلو میرے نزدیک بہت اہم ہے کہ وہ دونوںپیغمبروں کو اپنے ایمان کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

کتاب کے مطالعہ سے یہ بات مکمل طور پر میری سمجھ میں آگئی کہ اسلام صرف چند مذہبی عقائد یا رسومات کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں ماں کی گود سے لے کر قبر میںجانے تک کی زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے اور زندگی کا کوئی ایسا مسئلہ باقی نہیں ہے جو اسلام کی شریعت میں موجود نہ ہو ، دنیا کے ہر گوشہ میں رہنے مسلمانوں کیلئے اسلام ایک ایسا آئین ہے جس کو یکساں طور پر مسلمان قبول کرتے ہیں ۔ اسلامی قاعدے اور ضابطے ہر قدم پر مسلمانوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔

کسی ایسے معاملے یا مسئلے کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا۔ جو اسلام کے آئین یعنی شریعت سے باہر رہا ہو۔ مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ گوشہ زندگی کا کوئی معاملہ یا سوال ایسا نہیں ہے جس کا جواب اسلامی آئین میںموجود نہ ہو۔ اس کے برخلاف جب میں نے زندگی کے سوالات کے بارے میںعیسائی مذہب سے جوابات طلب کئے تو ایک سناٹا چھا یا رہا۔ میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ موجودہ عیسائی مذہب اپنی اصل شکل وصورت میںموجود نہیں ہے، یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ کی زندگی کے بارے میں بھی تفصیلات عیسائیوں کے پاس نہیں ہیںجبکہ قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ کی زندگی کے بہت سے پہلو موجود ہیں جن سے عیسائیوں کا فریب کھل کر سامنے آجاتا ہے۔

عیسائیوں کا مفروضہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کو سولی پر چڑھایا گیا تھا لیکن دنیا کی کوئی تاریخ ایسی نہیںہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا کے پیغمبر کو سولی پر چڑھایا گیا ہو۔ قرآن مجید میںبھی حضرت عیسیٰ کو سولی پر چڑھانے کا کوئی ذکر نہیں ہے بلکہ تفصیل یہ موجود ہے کہ انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا تھا۔ عیسائی عقیدے کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ وہ خدا کو اکیلا اور واحد نہیں مانتے ہیں بلکہ انہوںنے وحدانیت کے تصور کو ہی نیست ونابود کردیا ہے۔ اسلام اور عیسائیت کے تقابلی مطالعہ سے یہ حقیقت ثابت ہورہی ہے کہ عیسائیت صرف عقیدوں کا نام ہے اور یہ عقیدے زندگی میں استعمال نہیں کئے جاسکتے۔ ممکن ہے کہ ہزاروں سال پہلے زندگی کے تقاضے آج کے تناظر کے مطابق نہ رہے ہوں اور اس وقت عیسائی مذہب کے تصورات قابل قبول سمجھے جاتے رہے ہوں۔

لیکن زمان ومکان کی تبدیلی کیساتھ عیسائیت کے نظریات فرسودہ ہو گئے اور رہی سہی کسر پادریوں نے پوری کر دی ۔ ہر زمانے میں اور ہر ملک میں پادریوں نے اپنے مفادات پورے کرنے کیلئے عیسائی مذہب کے اصولوں میں تبدیلی پیدا کردی۔ جسکی وجہ سے یہ مذہب ماضی کا ایک ایسا مذہب بن گیا ہے جس کی حقیقت کو سمجھنا اب ممکن نہیں رہا ہے لیکن اسلام اپنے آغاز سے ہی ایک ایسا لافانی مذہب بن کر سامنے آیا ہے جس کے اصول وضوابط میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی ۔ قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو الہامی ہے اور جس میں انتہائی معمولی تبدیلی کرنا بھی ناممکن ہے ۔ یہاں تک کہ اس کے حروف کی ادائیگی میں بھی کوئی لغزش نہیں کی جاسکتی ہے۔

گذشتہ 1500 سال سے اسلام کے دشمن یہ کوشش کرتے آرہے ہیں کہ کسی طرح قرآن مجید میں کوئی تبدیلی لے آئیں ، لیکن دشمنان اسلام اپنی کسی اسکیم میںکامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ دنیا میں قرآن مجید کے کروڑوں حفاظ موجود ہیں۔جن کے سینوں میں قرآن مجید محفوظ ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے کا فن بھی دنیا کے تمام مسلمانوں میں رائج ہے جس کیوجہ سے اس کتاب میں کسی بھی تبدیلی کو لانا اس کے تلفظ کو بگاڑنا ناممکن ہے ۔ اصل میں یہی وہ پہلو ہے جس نے میرے دل ودماغ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے اور میں نے اسلام قبول کرلیا۔ اس کے علاوہ سماجی ، معاشی اور تہذیبی پہلوئوں نے بھی مجھے بیحد متاثر کیا۔

دنیا کی تاریخ کے مناظر بھی میرے ذہن میں تازہ ہوگئے اور میرا ایمان اسلام کے سلسلہ میں اس درجہ پختہ ہوگیا کہ اگر میری جان بھی چلی جائے تو میں اسلام سے روگردانی نہیں کرسکتا ۔ دنیا کا کوئی مذہب مثال کیلئے بھی ایسا پیش نہیں کیا جاسکتا جس کے ماننے والے اپنے مذہب کو بچانے کیلئے اپنی جانیں نثار کرتے ہوں ۔یہ صرف اسلام ہی ہے جس کے ماننے والے یعنی مسلمان اسلام کی حفاظت کیلئے بے دریغ اپنی جانیں قربان کرتے ہیں ۔ خدا کرے میری زندگی بھی اسلام کی حفاظت کرتے ہوئے کام آجائے اور جام شہادت میری تقدیر کا حصہ بنے ۔ آمین۔
٭٭٭