ہندوستان کے ہندو قوم پرست ریاست میں تبدیل ہونے کا خطرہ: امریکی کانگریسی رکن
امریکہ کے ڈیموکریٹ اینڈی لیون نے بتایا کہ ہندوستان کو ایک سیکولر جمہوریت کے بجائے ہندو قوم پرست ملک بننے کے خطرہ کا سامنا ہے، پی ٹی آئی رپورٹ میں یہ بات بتائی۔
واشنگٹن: امریکہ کے ڈیموکریٹ اینڈی لیون نے بتایا کہ ہندوستان کو ایک سیکولر جمہوریت کے بجائے ہندو قوم پرست ملک بننے کے خطرہ کا سامنا ہے، پی ٹی آئی رپورٹ میں یہ بات بتائی۔
ڈیموکریٹ نے امریکی ایوان نمائندگان میں اپنی آخری تقریر میں بتایا کہ وہ ہندومت، جین مت، بدھ مت اور دیگر مذاہب کو پسند کرتے ہیں جو ہندوستان میں پیدا ہوئے لیکن ضرورت ہے کہ ہم وہاں کے تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔
انہوں نے بتایا کہ خواہ ملک میں مسلم، ہندو، بدھسٹ، یہودی، عیسائی کیوں نہ ہوں، اِن تمام کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ لیون نے اکثر بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے دور میں مسلمانوں کی حالت زار اور کشمیر کے بارے میں خصوصی کانگریسی بریفنک بعنوان ”ہندوستان کی کشمیر کے ساتھ وحشیانہ ایذا رسانی“ جس کا انعقاد 20 / اپریل کو متعدد حقوق انسانی گروپس نے کیا، اُس میں اِس بات کا اظہار کیا۔
لیون نے کشمیر کے تنازعہ پر بین الاقوامی توجہ کی اپیل کی، پی ٹی آئی رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیر رات کی خبر میں نہیں ہوسکتا ہے لیکن وہاں جو کچھ ہورہا ہے وہ عالمی توجہ کا مستحق ہے اور یہ ایک بڑی مثال ہے کہ کس طرح وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان کو حقوق انسانی اور جمہوریت کے لحاظ سے غلط سمت میں لے جارہے ہیں۔
اپنے میڈیم بلاگ پر تحریر کرتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے طریقہ کار پر بھی اظہار خیال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ آخرکار 2005ء میں جارج ڈبلیو بش انتظامیہ نے امریکہ میں گجرات کے چیف منسٹر کی حیثیت سے نریندر مودی کے داخلہ کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جب کہ 2002ء میں مسلمانوں کے خلاف خوفناک تشدد پھوٹ پڑا تھا، اپنے بلاگ میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کشمیر کو خود مختار علاقہ کا درجہ دینے والی دفعہ 370 کو مودی نے منسوخ کیا تب انہوں نے انٹرنیٹ اور ٹیلی مواصلات کو مسدود کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ قید اور تشدد کا ثبوت ہے۔ انہوں نے تحریر میں بتایا کہ امریکہ کو واضح کردینا چاہیے کہ یہ سرگرمیاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے شایان شان نہیں ہے۔ صرف اِس وجہ سے نہیں کہ یہ کرنے کے لئے صحیح کام ہے لیکن اگر ہم آئندہ جو کچھ ہو اُس کی اجازت نہ دیں تو یہ درست ہوگا۔