شمالی بھارت

یوگی کابینہ میں ناراضگی۔ دلت وزیر مستعفی، دوسرا دہلی پہنچ گیا

اترپردیش کے ایک وزیر نے یہ شکایت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے کہ انہیں حاشیہ پر لادیا گیا تھا کیونکہ وہ دلت ہیں۔

لکھنؤ: اترپردیش کے ایک وزیر نے یہ شکایت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے کہ انہیں حاشیہ پر لادیا گیا تھا کیونکہ وہ دلت ہیں۔ یہ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کیلئے ایک دھکا ہے جو چند مہینے پہلے ہی بھاری اکثریت سے منتخب ہوئے ہیں۔

وزیر دنیش کھٹک نے اپنا استعفیٰ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھیج دیا ہے۔ ایک اور وزیر جتن پرساد بھی چیف منسٹر سے ناراض ہیں اور دہلی میں بی جے پی قیادت سے ملاقات کررہے ہیں۔ کسی بی جے پی حکومت میں بے اطمینانی کی یہ ایک نادر مثال ہے۔

اترپردیش کے وزیرآبی وسائل کھٹک نے اپنے مکتوب میں دعویٰ کیا کہ انہیں 100 دن تک کوئی کام نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں کیونکہ مجھے تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ محکمہ جاتی تبادلوں میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دلت ہونے کی وجہ سے مجھے کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ بحیثیت وزیر مجھے کوئی اختیارات حاصل نہیں ہیں۔ ریاستی وزیر کی حیثیت سے میرا کام کرنا دلت برادری کیلئے فضول ہے۔ مجھے کسی میٹنگ میں نہیں بلایا جاتا اور نہ اپنی وزارت کے بارے میں کچھ بتایا جاتا ہے۔ یہ دلت برادری کی توہین ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی ان سے بات چیت کررہی ہے اور استعفیٰ واپس لینے کی ترغیب دے رہی ہے۔جتن پرساد اس بات پر برہم ہیں کہ چیف منسٹر نے ان کی ٹیم کے ایک عہدیدار کو معطل کردیا ہے۔ پرساد گزشتہ سال کانگریس سے انحراف کرتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔

الیکشن سے کئی مہینے پہلے انہوں نے بھگوا جماعت میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہیں انعام میں ایک کلیدی وزارت، پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) دی گئی۔ لیکن محکمہ کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔

چیف منسٹر کے دفتر نے مبینہ طور پر تحقیقات کا حکم دیا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ کئی عہدیدار تبادلوں کیلئے رشوت لینے میں ملوث ہیں۔

منگل کے روز حکومت اترپردیش نے پانچ سینئر پی ڈبلیو ڈی عہدیداروں کو محکمہ جاتی تبادلوں میں سنگین بے قاعدگیوں کے الزام میں معطل کردیا۔پرساد کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی انیل کمار پانڈے کو جو ایک آئی ایس آفیسر ہیں تبادلوں کیلئے رشوت لینے کا ملزم قرار دیا گیا اور ان کے خلاف ویجلنس تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔