شمالی بھارت

چندی گڑھ یونیورسٹی ویڈیو کیس کی ایس آئی ٹی تحقیقات

پنجاب پولیس نے چندی گڑھ یونیورسٹی واقعہ کی تحقیقات کے لئے پیر کے دن سہ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی۔

چندی گڑھ: پنجاب پولیس نے چندی گڑھ یونیورسٹی واقعہ کی تحقیقات کے لئے پیر کے دن سہ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی۔

یہ آل ویمن ٹیم‘ سینئر آئی پی ایس عہدیدار گرمیت کور دیو کی نگرانی میں بنی ہے۔ ٹیم‘ کیس کی اچھی طرح تحقیقات کرے گی اور کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔

پنجاب کے ڈائرکٹر جنرل پولیس (ڈی جی پی) گورو یادو نے کہا کہ تحقیقات تیز رفتار سے جاری ہیں۔ موہالی میں یونیورسٹی کیمپس میں ہفتہ کی رات ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ بعض طالبات نے دعویٰ کیا تھا کہ ہاسٹل میں رہنے والی ایک لڑکی نے جو ویڈیوز بنائی تھیں وہ لیک ہوگئیں۔

یونیورسٹی حکام نے تاہم اس الزام کو بے بنیاد قراردے کر خارج کردیا۔ پولیس کا بھی کہنا ہے کہ لڑکی نے صرف اپنی ویڈیو بنائی اور اپنے 23 سالہ ”بوائے فرینڈ“کو بھیجی۔ کسی اور طالبہ کی قابل اعتراض ویڈیو نہیں پائی گئی۔ اس لڑکی کو فوری گرفتار کرلیا گیا جبکہ اس کے مبینہ بوائے فرینڈکو اتوار کے دن ہماچل پردیش سے پکڑا گیا۔

پہاڑی ریاست ہماچل پردیش سے اتوار کی شام ایک 31 سالہ شخص کو بھی حراست میں لیا گیا۔ ان دونوں کو پنجاب پولیس کے حوالہ کردیا گیا۔ منصفانہ و شفاف تحقیقات کے تیقن پر طلبا نے پیر کی رات لگ بھگ 1:30 بجے اپنا احتجاج ختم کردیا۔

موہالی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس ایس پی) ویویک شیل سونی نے یہ بات بتائی۔ یونیورسٹی نے 24 ستمبر تک ”نان ٹیچنگ ڈیز“ کا اعلان کردیا جس کے بعد کئی طلبا اپنے گھر واپس جاتے دیکھے گئے۔ بعض طلبا کے ماں باپ کیمپس آئے تھے جو اپنے بچوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔ لاپرواہی برتنے پر 2 وارڈنس کو معطل کردیا گیا۔