دہلی

اسٹارٹ اَپ کمپنی ’کاریا‘ کی ٹائم میگزین میں کور اسٹوری

دنیا کے مقبول انگریزی رسالہ ٹائم نے اپنے تازہ ترین شمارہ میں ایک ہندوستانی اسٹارٹ اَپ کمپنی کے بارے میں جو کہانی شائع کی ہے اس نے دنیا کے نقشہ پر حکومت ہند کی اسٹارٹ اَپ پالیسیوں کا سکہ جمادیا ہے۔

نئی دہلی: دنیا کے مقبول انگریزی رسالہ ٹائم نے اپنے تازہ ترین شمارہ میں ایک ہندوستانی اسٹارٹ اَپ کمپنی کے بارے میں جو کہانی شائع کی ہے اس نے دنیا کے نقشہ پر حکومت ہند کی اسٹارٹ اَپ پالیسیوں کا سکہ جمادیا ہے۔

رسالہ میں شائع ہونے والی یہ کہانی بنگلورو کی ایک اسٹارٹ اَپ کمپنی ”کاریا“سے متعلق ہے جس نے تکنیک کی مدد سے گاؤں والوں کی زندگی میں قابل ذکر تبدیلی لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ کمپنی گاؤں والوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے چیٹ جی پی ٹی کے زمانہ میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہے۔

رسالہ کی کہانی چندریکا نامی ایک اسکول ٹیچر کی داستان سے شروع ہوتی ہے جو ایک ایپ کے استعمال سے اپنی آمدنی میں کئی گنا اضافہ کرچکی ہے۔ یہ خاتون کاریا (اسٹارٹ اَپ کمپنی)سے جڑی ہیں اور انگریزی کے علاوہ صرف کنڑ زبان جانتی ہے۔

کاریا نے مصنوعی ذہانت میں استعمال ہونے والی آواز کے لیے ان کا انتخاب کیا ہے۔ کمپنی‘ چندریکا کے موبائل پر ٹیکسٹ میسج بھیجتی ہے اور وہ اسے پڑھ کر آڈیو فائل بنا کر کمپنی کو واپس بھیج دیتی ہیں۔ اس سے انہیں ہر گھنٹہ میں تقریباً 300روپے ملتے ہیں۔ ہر روز وہ 6گھنٹے کام کرتی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی وہ اپنی روایتی کاشت کاری بھی کرلیتی ہیں۔کاریا 2021 میں بنگلورو میں ایک غیر منافع بخش اسٹارٹ اپ کی شکل میں قائم کی گئی تھی۔ یہ کمپنی اپنے آپ کو دنیا کی پہلی اخلاقی ڈیٹا کمپنی قرار دیتی ہے۔ اس کے پاس پہلے سے ہی مائیکروسافٹ‘ ایم آئی ٹی اوراسٹینفورڈ سمیت ہائی پروفائل گاہکوں کی ایک فہرست ہے۔

یہ اپنی مسابقتی کمپنیوں کی طرح بڑی تکنیکی کمپنیوں اور دیگر گاہکوں کو بازار کی شرح پر ڈیٹا فروخت کرتی ہے اور ڈیٹا کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کا بیشتر حصہ نفع کی شکل میں اپنے پاس رکھنے کی بجائے یہ اپنی لاگت کو کور کرتی ہے اور باقی رقم کو دیہاتوں میں رہنے والے غریبوں پر خرچ کرتی ہے۔

کمپنی نے مقامی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس کی ملازمتوں تک رسائی سب سے زیادہ غریب لوگوں کے ساتھ ساتھ تاریخی طور پر حاشیہ پر رہنے والے طبقات کی ہو۔

کمپنی اپنے ملازمین کو کم از کم 300 روپے فی گھنٹہ کی اجرت کے علاوہ ان کے ذریعہ تیار کئے گئے ڈیٹا کی اصل ملکیت دیتی ہے۔ اس لیے جب بھی اسے دوبارہ فروخت کیا جاتا ہے تو ملازمین کو ان کی سابقہ اجرت کے علاوہ فاضل آمدنی حاصل ہوتی ہے۔

یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو صنعت میں کہیں اور موجود نہیں ہے۔ کاریا جو کام کررہی ہے اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ لاکھوں لوگ جن کی زبانیں فی الوقت آن لائن حاشیہ پر ہیں‘ اے آئی سمیت ٹکنالوجی کے فائدوں تک بہتر رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ کمپنی کے 27 سالہ سی ای او منو چوپڑا کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ کاریا اپنے ملازمین سے جو پہلی بات کہتی ہے وہ یہ کہ یہ کوئی مستقل نوکری نہیں ہے بلکہ یہ جلدی سے آمدنی میں اضافہ کا ایک طریقہ ہے جوآپ کو آگے بڑھنے اور دیگر کام کرنے کی چھوٹ دے گا۔

ایپ کے ذریعہ سے ایک ملازم زیادہ سے زیادہ سوا لاکھ روپے تک کما سکتا ہے جو ہندوستان میں اوسط سالانہ آمدنی ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے ملک بھر میں تقریباً 30 ہزار گاؤں والوں کو اپنے ساتھ جوڑا ہے اور تقریباً 6.5 کروڑ روپے کی اجرت ادا کی ہے۔ چوپڑا چاہتے ہیں کہ 2030 تک یہ بڑھ کر 10 کروڑ تک پہنچ جائے۔

غربت میں آنکھیں کھولنے والے اور اسٹینفورڈ میں تعلیمی وظیفہ حاصل کرنے والے چوپڑا کہتے ہی مجھے ایسا لگتا ہے کہ اگر صحیح طریقہ سے کام کیا جائے تو یہ لاکھوں افراد کو غریبی سے باہر نکالنے کا سب سے تیز طریقہ ہے۔یہ ایک سماجی پراجکٹ ہے۔ دولت ہی طاقت ہے اور ہم ان طبقات میں دولت کی از سر نو تقسیم کرنا چاہتے ہیں جو پیچھے چھوٹ گئے ہیں۔

خیال رہے کہ اس ایپ پر کام کرنے کا سب سے بڑا فائدہ ہے اپنے وقت کے مطابق کام کرنا اور اپنی جگہ پر رہ کر کام کرنانیزاپنی صلاحیت کے مطابق کام کرنے کی آسانی اور پوری آزادی کیوں کہ ایک عام ملازم کو ہر روز کام کے لیے اپنے دفتر‘کمپنی یا کارخانہ جانا پڑتا ہے۔بسوں میں دھکے کھانے پڑتے ہیں اور پھر شام تک گھر واپس آنے کی جھنجھٹ سے ہر روز جوجھنا بھی پڑتا ہے۔

ان صعوبتوں سے اس تکنیک نے اپنے ساتھ جڑنے والوں کو نجات دلا دی ہے جو ایک عام آدمی کے لیے بڑی راحت کی بات ہے۔وزیراعظم نریندر مودی کے“ آتم نربھر بھارت ”سے مہمیز حاصل کرتے ہوئے تکنیک کی مدد سے عام لوگوں کو بااختیار بنانے کی جانب یہ نئی پہل قدمی ہے جس کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے اور اس سے بڑی تعداد میں دور دراز کے رہنے والے افراد مستفید بھی ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ٹائم میگزین نے مصنوعی ذہانت کی تکنیک سے لوگوں کو روزگار فراہم کرنے سے متعلق تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ ہندوستان میں تکنیک کی مدد سے جس طرح سے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا رہے ہیں اس کی گونج پوری دنیا میں سنی جا رہی ہے جو ملک کے لیے نیک فال ثابت ہوگا۔

a3w
a3w