اڈانی تنازعہ، شردپوار سپریم کورٹ کی زیرنگرانی تحقیقات کے حامی
اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی(جے پی سی) تحقیقات پر شبہات کا اظہار کرتے اپنے خیز ریمارکس کے ایک دن بعد نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) صدر شردپوار نے ہفتہ کے دن دعویٰ کیا کہ وہ سپریم کورٹ کی زیرنگرانی تحقیقات کے حق میں ہیں۔
ممبئی: اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی(جے پی سی) تحقیقات پر شبہات کا اظہار کرتے اپنے خیز ریمارکس کے ایک دن بعد نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) صدر شردپوار نے ہفتہ کے دن دعویٰ کیا کہ وہ سپریم کورٹ کی زیرنگرانی تحقیقات کے حق میں ہیں۔
سینئر قائد نے مہنگائی‘ بے روزگاری اور کسانوں کے بڑے مسائل کے بجائے مرکز کی بی جے پی حکومت کو نشانہ بنانے امبانی۔ اڈانی جیسے صنعتکاروں کے مسائل اٹھانے پر بھی ناراضگی ظاہر کی۔ جمعہ کے دن ایک ٹی وی چیانل پر ان کے ریمارکس پر ہنگامہ کے بعد اپنا موقف واضح کرتے ہوئے شردپوار نے کہا کہ وہ جے پی سی تحقیقات کے خلاف نہیں ہیں لیکن 21رکنی کمیٹی بنی تو 15 برسراقتدار محاذ کے اور 6 اپوزیشن ارکان ہوں گے۔
اس عدم توازن اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت کی اکثریت کے مدنظر جے پی سی کے بجائے سپریم کورٹ کے مقررہ کمیشن کے ذریعہ تحقیقات زیادہ مستند اور آزاد ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قائد راہول گاندھی جس 20 ہزار کروڑ کا مسئلہ اٹھارہے ہیں مجھے اس کی جانکاری نہیں ہے۔
این سی پی قائد نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ جے پی سی کے مطالبہ کا اپوزیشن اتحاد سے کوئی لینا دینا ہے۔ شیوسینا یو بی ٹی رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے ممبئی میں کہا کہ شردپوار نے کچھ بھی نیا نہیں کہا ہے۔
پی ٹی آئی کے بموجب کانگریس نے ہفتہ کے دن کہا کہ سپریم کورٹ کمیٹی کی ٹرمس آف ریفرنس محدود ہوں گی اور اس سے وزیراعظم نریندر مودی اور اڈانی کے درمیان گہرا گٹھ جوڑ بے نقاب نہیں ہوسکتا۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ جے پی سی سے ہی بات بن سکتی ہے۔ 1992 اور 2001میں جے پی سی مشق کارگر رہی تھی۔