مشرق وسطیٰ

ایران، جوہری بم کا مادہ 12 دن میں تیارکرنے کے قابل

جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)کی جانب سے رکن ممالک کو فراہم کردہ خفیہ سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے پاس تقریبا بم گریڈ تک افزودہ یورینیم موجود ہے۔

ویانا: ایران کے پاس جوہری بم کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والی افزودہ یورینیم موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)کی جانب سے رکن ممالک کو فراہم کردہ خفیہ سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے پاس تقریبا بم گریڈ تک افزودہ یورینیم موجود ہے۔

متعلقہ خبریں
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
ایران میں زہریلی شراب پینے سے مہلوکین کی تعداد 26ہوگئی
اسرائیل کو سخت ترین سزا دینے كیلئے حالات سازگار ہیں:علی خامنہ ای
قدر و قیمت میں ہے خُوں جن کا حرم سے بڑھ کر
ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ

رپورٹ میں مزید کہا کیا گیا ہے کہ ایران میں 83 فیصد سے زائد یورینیم کے افزودہ ذرات ملے ہیں تاہم ان کے ماخذ کا ابھی تک تعین نہیں ہوسکا ہے۔ ایران کے پاس موجود یورینیم افزودگی 2015 کے عالمی طاقتوں سے معاہدے میں طے شدہ ہدف سے 18 فیصد زیادہ ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ ممکن ہے یورینیم افزودگی کے دوران ایسا غیر ارادی طور پر ہوگیا۔ اس حوالے سے عالمی ایجنسی سے بات چیت جاری ہے۔اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارہ کے معائنہ کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے پاس لگ بھگ بم گریڈ تک افزودہ یورینیم کے ذرات موجود ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ انکشاف ممکنہ طور پر ایران اور مغرب کے درمیان جوہری پروگرام پر تناؤ میں اوراضافہ کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس موجود یہ یورینیم افزودگی 2015 کی ڈیل میں طے شدہ ہدف سے 18 فیصد زیادہ ہے۔دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے یورینیم افزودگی کے دوران ایسا غیر ارادی طور پر ہوگیا ہو جب کہ اس حوالے سے ایجنسی اور ایران کے اعلیٰ حکام کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے کے انسپکٹرس کو ایران کی زِیرزمین سائٹ میں یورینیم کے ایسے ذرات ملے ہیں جن میں 83 اعشاریہ 7 فیصد تک افزودگی پائی گئی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ویانا میں قائم انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے ایک خفیہ رپورٹ رکن ریاستوں کو بھجوائی گئی ہے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاملات پر کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔تہران کو پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر دباؤ کا سامنا ہے جس کی ایک وجہ وہاں مہینوں سے جاری احتجاج ہے جبکہ یوکرین کے خلاف روس کو بم لے جانے والے ڈرونز کی فراہمی پر مغرب میں غصہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی کی رپورٹ میں صرف ’ذرات‘ پر بات کی گئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران 60 فیصد سے زیادہ افزودہ یورینیم کا ذخیرہ نہیں بنا رہا جیسا کہ وہ کچھ عرصہ تک اس سطح کی افزودگی کرتا رہا ہے۔

آئی اے ای اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسپکٹرز کو 21 جنوری کو اس کی زیرزمین سائٹ سے دو سینٹری فیوجز ایسے ملے جو بتائی گئی حالت سے کافی حد تک مختلف تھے۔’انسپکٹرز نے اگلے دن نمونے لیے تو اس میں 83 اعشاریہ سات فیصد افزودگی پائی گئی۔‘’

ایران نے ایجنسی کو بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ افزودگی کی سطح میں غیرارادی اتار چڑھاؤ منتقلی کے دورانیے کی وجہ سے ہوا ہو۔‘رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایجنسی اور ایران کے درمیان اس معاملے کی وضاحت کے لیے بات چیت جاری ہے۔آئی اے ای اے کی رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ اس دریافت کے بعد ایران کی زیرزمین سائٹ فورڈو میں جانچ پڑتال اور تصدیق کے مراحل کو بڑھائے گا۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے اے پی کو بتایا کہ ایجنسی کے اعلٰی عہدیدار ماسیمو اپارو نے پچھلے ہفتے ایران کا دورہ کیا تھا کہ اور یورینیم کی افزودگی کی شرح کی جانچ کی تھی۔ایران کے سویلین نیوکلیئر پروگرام کے ترجمان بہروز کمالوندی نے پچھلے ہفتے یورینیم کی افزودگی کو لمحاتی اثر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری سطح پر اتنا واضح فرق انسپکٹرز کے لیے شکوک کا باعث ہو گا۔2015 کے جوہری معاہدے نے تہران کو یورینیم کے ذخیرے کو 300 کلوگرام اور افزودگی کو تین اعشاریہ 67 فیصد تک محدود کر دیا تھا جو کہ ایک جوہری پاور پلانٹ کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

2018 میں امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کے بعد تہران ایٹمی پروگرام میں تیزی لایا۔ایران 60 فیصد تک پیورٹی رکھنے والے یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے اور یہ ایک ایسی سطح ہے جس کے بارے میں ماہرین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ تہران کا کوئی ایسا شہری استعمال بھی نہیں ہے۔