ایران میں مبینہ احتجاجی جرم کی پاداش میں ایک اور قیدی کو سزائے موت
ایران میں ملک کی مذہبی حکومت کے خلاف چیالنج کے دوران ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے پس منظر میں ایران نے اعلان کیا کہ اس نے محروس قیدی کو سزائے موت دیدی ہے۔
دبئی: ایران میں ملک کی مذہبی حکومت کے خلاف چیالنج کے دوران ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے پس منظر میں ایران نے اعلان کیا کہ اس نے محروس قیدی کو سزائے موت دیدی ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر فوٹیج پیش کیاگیاہے جس میں دعوی کیاگیاہے کہ اس شخص نے ایک دوسرے فرد کو چاقو گھونپ کر ہلاک کردیاتھا اور فرار ہوگیاتھا۔
مجید رضا کو سزائے موت سے ایک ماہ قبل اس نے مبینہ طورپر دو سیکیوریٹی عہدیداروں کو چھرا گھونپ دیاتھا جبکہ اس صورتحال سے اس بات کا اظہار ہوتاہے کہ ایران اب مظاہروں میں حراست میں لئے جانے والے لوگوں سزائے موت تیزی سے دے گا جبکہ حکومت کو توقع ہے کہ ان مظاہروں کو کچل دے گی۔
جہد کاروں نے خبر دار کیاہے کہ بند کمرہ سماعت کے دوران قبل ازیں کم ازکم ایک درجن افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔ وسط ستمبر میں مظاہروں کے آغاز کے بعد سے کم از کم 488 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ایران میں حقوق انسانی جہد کاروں نے یہ بات بتائی۔ ملک کے عدلیہ کے تحت ایران کی میزان نیوز ایجنسی نے الزام عائد کیا کہ مجید رضا نے مشہد میں 17نومبر کو دو سیکیوریٹی ارکان چھرا گھونپتے ہوئے ہلاک کردیا اور دیگر دو ارکان کو زخمی کردیاتھا۔
سرکاری ٹی وی پر پیش کردہ فوٹیج میں بتایاگیا کہ ایک شخص ایک گلی کے نکڑ پر دوسرے شخص کا پیچھا کررہاہے۔ بعدازاں اس کے قریب پہنچ گیا اور ایک موٹر سیکل کے قریب زیر تعاقب شخص کے گرجانے کے بعد اس نے اسے چھراگھونپ دیا۔ اسٹیٹ ٹی وی نے حملہ آور کا نام مجید رضا بتایاجس کے بعد وہ فرار ہوگیاتھا۔
میزان رپورٹ میں مہلوک کی شخص طالب علم باسیج کی حیثیت سے کی گئی ہے۔جو ایران کے پاسداران انقلاب کے تحت نیم فوجی رضاکار تھا۔ اسے بڑے شہروں میں تعینات کیاگیاتھا جبکہ وہ احتجاجیوں پر حملہ کرتے ہوئے انہیں گرفتار کررہاتھا۔ کئی کیسس میں احتجاجیوں نے بھی اس سے لڑائی لڑی تھی۔
میزبان رپورٹ میں مجید رضا کے مبینہ حملہ کامقصد نہیں بتایاگیاہے۔ رپورٹ میں اس پر الزام عائد کیا کہ وہ گرفتاری کے وقت ایک بیرونی ملک فرار ہونے کی کوشش کررہاتھا۔ مشہد ایرانی دارالحکومت تہران سے تقریباً740کلو میٹر فاصلہ پر ہے۔ جہد کاروں نے بتایا کہ مشہد میں 22 سالہ مہیسا امینی کی16 ستمبر کو موت کے بعد ہڑتالیں ہوئیں‘دکانوں کو مسدو د کردیاگیااور بدامنی کے دوران مظاہرے ہونے لگے۔