مضامین

برطانیہ میں بادشاہت کا کردار‘شاہی خاندان میں کون کون ہے اور بادشاہ کیا کرتے ہیں؟

برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم نے اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی 96 سال کی عمر میں بیلمورل کاسل میں وفات کے بعد تخت سنبھالا ہے۔
بادشاہ کیا کرتے ہیں؟برطانیہ میں بادشاہ سربراہِ مملکت ہوتا ہے تاہم ان کے اختیارات علامتی اور رسمی ہوتے ہیں اور وہ سیاسی طور پر غیر جانبدار رہتے ہیں۔ انھیں روزانہ کی بنیادوں پر حکومت کی جانب سے سرخ چمڑے کے ایک ڈبے میں پیغامات اور دستاویزات بھیجی جاتی ہیں جیسا کہ کسی اہم میٹنگ سے قبل بریفنگ یا وہ دستاویزات جن پر ان کے دستخط کی ضرورت ہے۔ عمومی طور پر ہر ہفتے بدھ کے روز برطانوی وزیر اعظم بادشاہ سے بکنگھم پیلس میں ملاقات کریں گے تاکہ انھیں حکومتی امور کے متعلق آگاہ رکھا جا سکے۔یہ ملاقاتیں مکمل رازداری میں ہوتی ہیں اور ان میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے، اس کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں ہوتا۔
بادشاہ کے پاس متعدد پارلیمانی ذمہ داریاں بھی ہیں:
حکومت کا تقرر کرنا: برطانیہ میں عام انتخابات جیتنے والی سیاسی جماعت کے رہنما کو عام طور پر بکنگھم پیلس میں بلایا جاتا ہے جہاں انھیں باضابطہ طور پر حکومت بنانے کی دعوت دی جاتی ہے۔ بادشاہ عام انتخابات سے قبل باضابطہ طور پر حکومت کو بھی تحلیل کر دیتا ہے۔
بادشاہ پارلیمانی سال کا آغاز ریاستی افتتاحی تقریب سے کریں گے۔ وہ دارالامرا میں تخت سے دی جانے والی تقریر میں حکومت کے منصوبوں کا تعین کریں گے۔
شاہی منظوری: جب پارلیمان کے ذریعے کسی بھی قسم کی قانون سازی ہوتی ہے تو اس کی باضابطہ منظوری بادشاہ سے لینی ضروری ہوتی ہے تاکہ وہ قانون بن سکے۔ آخری مرتبہ سنہ 1708 میں شاہی منظوری سے انکار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، بادشاہ برطانیہ کا دورہ کرنے والے دیگر ممالک کے سربراہوں سے ملاقات کریں گے اور برطانیہ میں مقیم غیر ملکی سفیروں اور ہائی کمشنرز سے ملاقات کریں گے۔ وہ عام طور پر نومبر میں لندن میں برطانیہ اور دولت مشترکہ کے فوجیوں کی یاد میں قائم یادگار سے سالانہ تقریب کی سربراہی کریں گے۔
نئے بادشاہ دولت مشترکہ کے سربراہ ہیں، جو 2.4 ارب افراد کی آبادی والے 56 آزاد ممالک کی تنظیم ہے۔ ان میں سے 14 ممالک جنھیں دولت مشترکہ کی ریاستوں کے نام سے جانا جاتا ہے، وہ ان کے سربراہ مملکت بھی ہیں۔ تاہم سنہ 2001 میں بارباڈوس کے جمہوریہ بننے کے بعد خطہ کیریبیئن میں واقع دولت مشترکہ کی دیگر ریاستوں نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔ اب برطانیہ کے ڈاک ٹکٹوں اور بینک آف انگلینڈ کے کرنسی نوٹوں پر بادشاہ چارلس سوم کی تصویر ان کی والدہ کی تصویر کی جگہ لے گی اور نئے برطانوی پاسپورٹس کے اندر عبارت بھی ہر میجسٹی کی جگہ ہز مجسٹی سے بدل ہو جائے گی۔ اب قومی ترانے میں ’گاڈ سیو دی کنگ‘ (خدا بادشاہ کو سلامت رکھے) استعمال ہو گا۔
شاہی جانشینی کا سلسلہ کیسے چلتا ہے؟
شاہی جانشینی کی ترتیب یہ طے کرتی ہے کہ کسی موجودہ شخص کی موت یا دستبرداری کے بعد شاہی خاندان کا کون سا فرد تخت سنبھالے گا۔ شاہی جانشینی کی قطار میں سب سے پہلے تخت کا وارث، یعنی بادشاہ یا ملکہ کا سب سے بڑا بچہ ہوتا ہے۔ ملکہ الزبتھ کی وفات کے بعد ان کے پہلے بچے چارلس نے تخت سنبھالا اور بادشاہ بن گئے اور ان کی اہلیہ کمیلا کوئین کنسورٹ بن گئیں۔
شاہی جانشینی کے قوانین میں سنہ 2013 میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ شاہی خاندان کے بیٹوں کو ان کی بڑی بہنوں پر فوقیت نہ ملے۔ شاہ چارلس کے جانشین ان کے سب سے بڑے بیٹے شہزادہ ولیم ہیں، جنھوں نے اپنے والد کی میراث سے ان کا ڈیوک آف کورنوال کا خطاب حاصل کیا ہے۔ انھیں اور کیتھرین کو بادشاہ کی جانب سے پرنس اور پرنسس آف ویلز کا خطاب عطا کر دیا گیا ہے۔ تخت کے لیے شہزادہ ولیم کے بڑے بیٹے پرنس جارج دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ ان کی بڑی بیٹی شہزادی شارلٹ تیسرے نمبر پر ہیں۔
تاجپوشی کی تقریب میں کیا ہو گا؟
تاجپوشی وہ تقریب ہے جس میں بادشاہ کو باقاعدہ طور پر تاج پہنایا جاتا ہے۔ یہ پچھلے بادشاہ یا شاہی حکمران کی موت کے سوگ کی مدت کے بعد منعقد کی جاتی ہے۔ الزبتھ دوم چھ فروری 1952 کو اپنے والد بادشاہ جارج ششم کی وفات کے بعد ملکہ بنی تھیں لیکن ان کی تاجپوشی دو جون 1953 تک نہیں کی گئی تھی۔ ان کی تاجپوشی ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والی پہلی تاجپوشی کی تقریب تھی، اور اسے دو کروڑ سے زیادہ افراد نے دیکھا تھا۔ پچھلے 900 برسوں سے ویسٹ منسٹر ایبی میں تاجپوشی کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے، ولیم فاتح پہلے بادشاہ تھے جن کی وہاں تاجپوشی کی گئی تھی، اور چارلس 40 ویں بادشاہ ہوں گے۔ یہ ایک اینگلیکن مذہبی دعائیہ تقریب ہے جسے آرچ بشپ آف کینٹربری ادا کرتے ہیں۔ بادشاہ کا ’مقدس تیل‘ کے ساتھ مسح کیا جاتا ہے، اور اْنھیں شاہی کرّہ اور شاہی عصا دیا جاتا ہے جو کہ بادشاہت کی علامت ہے۔ تقریب کے اختتام پر آرچ بشپ سینٹ ایڈورڈ کا تاج چارلس کے سر پر رکھیں گے جو کہ خالص سونے کا بنا تاج ہے اور سنہ 1661 سے چلتا آ رہا ہے۔
شاہی خاندان میں اور کون کون شامل ہے؟
ڈیوک آف کورنوال اینڈ کیمبرج (شہزادہ ولیم) شاہ چارلس اور ان کی پہلی بیوی ڈیانا پرنسس آف ویلز کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ان کی شادی کیتھرین سے ہوئی جو ڈچز آف کورنوال اینڈ کیمبرج ہیں۔ ان کے تین بچے شہزادہ جارج، شہزادی شارلٹ اور شہزادہ لوئس ہیں۔دی پرنسس رائل شہزادی این ملکہ کی دوسری اولاد اور واحد بیٹی ہیں۔ ان کی شادی وائس ایڈمرل ٹموتھی لارنس سے ہوئی ہے۔ ان کے پہلے شوہر کیپٹن مارک فلپس سے ان کے دو بچے پیٹر فلپس اور زارا ٹنڈال ہیں۔ دی ارل آف ویسیکس شہزادہ ایڈورڈ ملکہ کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں۔ ان کی شادی کاؤنٹس آف ویسیکس صوفیہ ریہ جونز سے ہوئی ہے۔ ان کے دو بچے ہیں لوئیز اور جیمز ماؤنٹبیٹن ونڈزر۔ ڈیوک آف یارک شہزادہ اینڈریو ملکہ کے دوسرے بیٹے ہیں۔ ان کی سابقہ بیوی ڈچز آف یارک (سارہ فرگوسن) سے دو بیٹیاں ہیں۔ شہزادی بیٹرائس اور شہزادی یوجینی۔ شہزادہ اینڈریو ورجینیا جیفری پر جنسی حملے کے الزامات کے بارے میں بی بی سی نیوز نائٹ کے ایک متنازعہ انٹرویو کے بعد 2019 میں شاہی رکن کی حیثیت سے دستبردار ہو گئے تھے۔ فروری 2022 میں انھوں نے امریکہ میں اپنے خلاف مسز جیفری کی جانب سے دائر کیے گئے جنسی حملے کے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے ایک نامعلوم رقم ادا کی تھی۔ ڈیوک آف سسیکس شہزادہ ہیری شہزادہ ولیم کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان کی شادی ڈچز آف سسیکس میگھن مارکل سے ہوئی ہے۔ ان کے دو بچے ہیں: آرچی اور للیبیٹ ہیں۔ سنہ 2020 میں، انھوں نے شاہی خاندان سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور امریکہ چلے گئے۔

a3w
a3w