مشرق وسطیٰ

بے حرمتی کرنے والے ممالک اپنی بدکرداری دکھا رہے ہیں:اردغان

صدر رجب طیب اردغان نے بعض یورپی ممالک میں قرآن کریم کی بے حرمتی پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ ممالک ہیں جو کہ اپنے مسخ کردار کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

انقرہ / اسلام آباد: صدر رجب طیب اردغان نے بعض یورپی ممالک میں قرآن کریم کی بے حرمتی پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ ممالک ہیں جو کہ اپنے مسخ کردار کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

صدر اردغان نے ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں منعقدہ ہالینڈ میں مقیم ترک نژاد برادری سے ملاقات کے زیر عنوان کے تقریب سے بذریعہ ٹیلی فون خطاب کیا۔اس موقع پر صدر نے کہا کہ بعض یورپی ممالک میں قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے،قرآن کی حفاظت بلا شبہ حاکم المطلق اللہ کی ذمہ داری ہے مگر جو لوگ اس کی بے حرمتی کر رہے ہیں وہ صرف اپنی بدکرداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کا کہنا ہے کہ "ہماری مقدس کتاب قرآنِ کریم کی بے حرمتی کے لیے اظہار رائے کی آزادی کا سہارا لینا یا دہرے معیار کے طور پر پیش کرنا ناکافی ہے۔چاوش اولو نے استنبول میں ترک یوتھ فاؤنڈیشن کے "ینگ ڈپلومیٹس اکیڈمی” منصوبے کے دائرہ کار میں "کاروباری اور انسانی خارجہ پالیسی” پروگرام سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ "آپ دیکھ رہے ہیں کہ مغرب میں سویڈن، ہالینڈ، ڈنمارک میں کیا ہو رہا ہے۔

ان گھناؤنی حرکتوں کو آزادی اظہار کے دائرہ کار میں سمجھنا پاگل پن ہے۔ ب بات دوسرے عقائد کی ہوتی ہے تو اسے جرم قرار دیا جاتا ہے، لیکن جب ہمارے اعلیٰ مذہب، اسلام اور ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو اسے آزادی اظہار کہا جاتا ہے۔ یہ غیر اخلاقی اور قابل نفرت ہے۔ اسے دوہرامعیار قرار دینا اس گھناونی حرکت کے لیے ناکافی ہے۔

ترک وزیر نے آذربائیجان کے تہران میں سفارتخانے پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ہمیشہ کہتے چلے آئے ہیں، ہماری جان آذربائیجان کبھی بھی کسی بھی جگہ تنہا نہیں ہے۔علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب پاکستان نے ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کے انتہائی احمقانہ اور جارحانہ فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اسلام فوبیا کے شکار افراد کی جانب سے چند روز قبل سویڈن میں بھی اسی طرح کی حرکت کی گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ متعدد بار اس طرح کے نفرت انگیز اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے لیے آزادی اظہار کے حق کا غلط استعمال کی جارہا ہے۔دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی اس قانونی فریم ورک پر بھی سوالیہ نشان ہے، جس کے پیچھے مذہبی منافرت پھیلانے والے چھپتے ہیں، جب دنیا کو امن کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی، باہمی احترام اور اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے، ایسے وقت میں عالمی برادری نفرت پھیلانے والوں سے آنکھیں بند نہیں کرسکتی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ آزادی اظہار رائے ذمہ داریوں کے ساتھ آتی ہے، حکومت اور بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ واقعے سے متعلق پاکستان کے تحفظات ڈنمارک کے حکام کو پہنچائے جارہے ہیں۔

پاکستان نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام اور دنیا کے تمام مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھا جائے اور اس طرح کے اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز کارروائیوں کو روکنے کے لییاقدامات کیے جائیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈنمارک میں بھی انتہائی دائیں بازو کے ڈینش سیاستدان راسموس پلودان نے قرآن پاک کے نسخے کو مسجد کے سامنے نذرآتش کردیا تھا، واقعے کے بعد ترکیہ حکام نے ڈنمارک کے سفیر کو طلب کر لیا تھا۔

a3w
a3w