یوروپ

جنگ کے سایہ میں یوکرینی مسلمانوں نے عید منائی

مفتی اسمٰعیلوف نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کو یاد رکھا جائے جہاں کئی مسلمان اپنے مکانوں سے محروم ہوگئے ہیں اور گولہ باری کی وجہ سے کئی مساجد کو نقصان پہنچا ہے۔

کوسٹیانتنیویکا (یوکرین): یوکرین کے اس علاقہ میں ہفتہ کے دن عیدالاضحی منانے والے مسلمانوں نے اپنے ملک کی جیت اور روسی تسلط کے خاتمہ کی دعا کی۔ کوسٹیانتنیویکا کی جس مسجد میں نماز ِ عید ادا کی گئی وہ ڈونباس میں یوکرین کے زیرکنٹرول علاقہ کی واحد مسجد ہے جہاں عبادت جاری ہے۔

 43 سالہ مفتی سید اسمٰعیلوف نے جو یوکرین کے روحانی رہنماؤں میں ایک ہیں‘ امریکی خبررساں ادارہ اسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) سے کہا کہ اس علاقہ میں تقریباً 30 مساجد ہیں لیکن بیشتر روسیوں کے قبضہ میں ہیں۔ قدامت پسند عیسائیوں کے غلبہ والے ملک یوکرین میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً ایک فیصد ہے۔

 کریمیا میں جو کریمیائی تاتاریوں کا آبائی مقام ہے‘ مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے۔ روس نے 2014 میں اس علاقہ پر غیرقانونی قبصہ کرلیا۔ وہاں مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر 12 فیصد ہوگئی ہے۔ مشرقی یوکرین میں بھی مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے۔

روزی روٹی کے لئے ہجرت کی وجہ سے یہاں یہ آبادی بڑھی ہے۔ یہ صنعتی علاقہ ہے اور کئی مسلمان ڈونباس کی کانوں اور فیکٹریوں میں کام کرنے کے لئے یہاں چلے آئے۔ 2014 کی جنگ میں کریمیا اور ڈونباس سے کئی مسلمانوں کو ملک کے دوسرے حصوں میں آباد ہونا پڑا تھا جہاں ان لوگوں نے تاتاریوں کے ساتھ مل کر نئے اسلامی مراکز تعمیر کرلئے۔

 ترکوں‘ عربوں اور یوکرینی نومسلموں کا ساتھ انہیں ملا تھا لیکن انہیں پھر نقل ِ مقامی کرنا پڑا ہے۔ کوسٹیانتنیویکاکی مسجد میں سینکڑوں مسلمان عبادت کے لئے آیا کرتے تھے لیکن ہفتہ کے دن صرف چند لوگ ہی دکھائی دیئے اور یہ لوگ بھی مغربی سمت سے سفر کرکے اپنے کنبوں کے ساتھ یہاں آئے تھے۔

مفتی اسمٰعیلوف نے عید کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ جاریہ سال کی عید کی اس وجہ سے بڑی اہمیت ہے کہ یہ جنگ کے درمیان آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کو یاد رکھا جائے جہاں کئی مسلمان اپنے مکانوں سے محروم ہوگئے ہیں اور گولہ باری کی وجہ سے کئی مساجد کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑا خوف کا ماحول ہے۔ جنگ جاری ہے اور ہمیں پتہ نہیں کہ مقبوضہ علاقوں میں کیا ہورہا ہے اور وہاں کے مسلمانوں کی صورت ِ حال کیا ہے۔ مفتی اسمٰعیلوف نے کہا کہ وہ چیچن رہنما قدیروف کے ساتھ مل کر یوکرین پر حملہ کرنے والے روسی مسلمانوں کو ”مجرم“ مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ گناہ کررہے ہیں۔ یہ لوگ قاتل اور قابض بن کر اس علاقہ میں داخل ہورہے ہیں جو یوکرینیوں اور یوکرینی مسلمانوں کا ملک ہے۔ یہ لوگ بلاجواز یہاں آرہے ہیں۔ اللہ انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا۔ انہیں اللہ کو جواب دینا ہوگا۔ مفتی اسمٰعیلوف نے کہا کہ ہم جیت اور مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے لئے دعا کرتے ہیں۔

 ہماری دعا ہے کہ ہمارے مسلمان بھائی محفوظ رہیں۔ بچھڑے ہوئے خاندان پھر سے ایک ہوجائیں۔ شہید مسلمانوں کو جنت میں جگہ ملے۔ اپنے ملک کا دفاع کرتے ہوئے جان دینے والے تمام مسلمانوں کی شہادت اللہ قبول کرے۔