ایشیاء

رشوت خوری کے کیس میں وزیراعظم شہباز شریف کو راحت

پاکستان نے احتسابی عدالتوں نے مشتبہ افراد جن میں وزیر اعظم شہباز شریف شامل ہیں کے خلاف رشوت خوری کے 50 بڑے کیسس قومی احتسابی بیورو کو لوٹادیئے۔

اسلام آباد: پاکستان نے احتسابی عدالتوں نے مشتبہ افراد جن میں وزیر اعظم شہباز شریف شامل ہیں کے خلاف رشوت خوری کے 50 بڑے کیسس قومی احتسابی بیورو کو لوٹادیئے۔

یہ وزیراعظم کے لیے ایک بڑی راحت ہے جو رشوت خوری کے متعدد الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔ احتسابی عدالتوں کی جانب سے شہباز‘ ان کے فرزند و پنجاب کے سابق چیف منسٹر حمزہ شہباز‘قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف کیسس بھی نیشنل اکاونٹیبلیٹی بیورو (این اے بی) کو لوٹادیئے گئے۔

جیو نیوز نے ہفتہ کے دن رپورٹ دی کہ این اے بی قوانین میں ترمیمات کے مطابق راحت مہیا کی گئی۔ شہباز اور ان کے فرزند حمزہ کے خلاف رمضان شوگر مل کے حوالے سے متعلق کیس بھی واپس کردیئے گئے۔ این اے بی نے فروری 2019 میں شہباز شریف اور ان کے فرزند حمزہ کے خلاف رشوت خوری یہ مقدمہ دائر کیاتھا۔

ادارہ این اے بی نے الزام لگایا ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب کے چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنی معیاد کے دوران اپنے اختیار کا بیجا استعمال کیا اور ان کے فرزند کی ملکیت والی رمضان شوگر مل کے لیے چینوٹ ضلع میں 10کلو میٹر طویل سہولت تعمیر کی۔

این اے بی نے الزام عائد کیا کہ دو مشتبہ افراد نے دھوکہ دہی اور بددیانتی کے ساتھ سرکاری خزانے کا 21.3 کروڑ پاکستانی روپئے کانقصان کیا۔ اسی طرح احتسابی عدالت نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے خلاف رینٹل پاور پلانٹ (آر پی پی) کیس بھی این اے بی کو لوٹادیا۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ راجہ پرویز اشرف نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے دوران وزیرآبر سانی و برقی کی حیثیت سے اپنی معیاد کے دوران رینٹل پاور پراجکٹس میں اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کیا۔

پی پی پی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے خلاف یونیورسل سرویس فنڈ (یو ایس ایف کیس) بھی لوٹادیاگیا جس میں ان پر ایک غیر قانونی اشتہاری مہم میں اپنے اختیار کے بیجا استعمال کا الزام عائد کیاگیاہے۔ این اے بی کے قوانین میں تبدیلی کے بعد احتسابی عدالتوں سے مودا رابہ اسکامس اور کمپنیوں میں دھوکہ دہی کے کیسس سے بھی دستبرداری اختیار کرلی گئی ہے۔