محمد مصطفی علی سروری
72 سالہ سدھا مورتی نامی خاتون برطانوی ویزے کے لیے درخواست داخل کرتی ہیں۔ برطانوی ویزہ آفیسر خاتون کی درخوست کو دیکھنے کے بعد درخواست اس خاتون کو واپس کرتے ہوئے کہتا ہے کہ محترمہ آپ نے تو اپنی ویزہ درخواست میں وہ پتہ ہی نہیں لکھا جہاں پر آپ لندن پہنچنے کے بعد قیام کریں گی۔
سدھا مورتی اپنی ویزہ درخواست واپس لے کر اس میں لندن میں اپنی رہائش کا پتہ درج کر کے واپس ویزہ آفیسر کو اپلیکیشن دے دیتی ہے تو درخواست میں درج پتہ پڑھ کر ویزہ آفیسر ایک لمحہ کے لیے مسکرا دیتا ہے اور محترمہ مورتی سے دریافت کرتا ہے محترمہ آپ مذاق تو نہیں کر رہی ہیں؟
تو محترمہ سدھا مورتی نے جواب دیا کہ نہیں میں مذاق نہیں کر رہی ہوں بلکہ لندن میں جس پتہ پر رہنے والی ہوں وہ 10 ڈائوننگ اسٹریٹ ہی ہے۔جی ہاں سدھا مورتی نے برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کا پتہ ہی درج کیا تھا۔
قارئین کرام 15؍ مئی 2023ء کو اخبار انڈین ایکسپریس نے اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی۔ جس کے مطابق سدھا مورتی نے کہا کہ وہ اپنے لباس سے اتنی سادہ لگتی ہیں کہ کوئی بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک سیدھی سادہ سی لگنے والی خاتون برطانوی وزیر اعظم کی ساس بھی ہوسکتی ہیں۔ جی ہاں قارئین کرام سدھا مورتی دراصل ہندوستان کے ملٹی ملین سافٹ ویئر کمپنی انفوسس کے بانی و مالک نارائن مورتی کی اہلیہ ہیں اور ان کی صاحبزادی اکشاتا برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک کی اہلیہ ہیں۔
قارئین ذرا اندازہ لگائیں وہ خاتون جس کی بیٹی 10 ڈائوننگ اسٹریٹ میں رہتی ہیں اور جو دنیا کے ایک طاقتور حکمراں یعنی برطانوی وزیر اعظم کی ساس ہو اور خود اس کا شوہر 410 کروڑ ڈالر مالیتی کمپنی (انفوسس) کا مالک ہو وہ اتنے سادے کپڑے پہنتی ہیں کہ ان کے کپڑوں کو دیکھ کر لوگ کسی عام خاتون کا تصور کرتے ہیں۔ یہ ایسی سادگی ہے جس پر بہت کچھ کہا جاسکتا ہے۔
اب میں مزید کچھ کہوں ایک اور شخصیت کا بھی تعارف کروانا چاہتا ہوں جن کا نام نتھن کامتھ ہے۔ نتھن کامتھ کی عمر 44 برس اور ان کا شمار ہندوستان کے 63 ویں امیر ترین فرد کے طور پر کیا جاتا ہے۔ نیوز 18 ڈاٹ کام کی ایک رپورٹ کے مطابق نتھن کی دولت کا تخمینہ پچیس ہزار چھ سو کروڑ لگایا گیا ہے۔ 8؍ مئی 2023ء کو نتھن نے اپنے سوشیل میڈیا اکائونٹ پر اپنے خسر شیواجی پاٹل کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی۔ قارئین ذرا اندازہ لگائیں ایک کروڑ پتی داماد کا خسر کیسا ہوگا۔ لیکن تعجب کی بات تو یہ ہے کہ 8؍ مئی کو نتھن نے اپنے خسر کی جو تصویر شیئر کی اس میں نتھن اپنے خسر کے ساتھ ایک چھوٹے سے کرانے کی دوکان پر کھڑے ہیں۔
نتھن نے اپنے سوشیل میڈیا اکائونٹ پر اپنے خسر کے متعلق تفصیل سے بتلایا کہ وہ ہندوستانی فوج کے ایک حوالدار ہیں جنہوں نے کارگل جنگ کے دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں گنوادی اور رضا کارانہ طور پر سبکدوشی لے کر کرناٹک کے علاقے بیلگام میں اپنی ایک چھوٹی کرانے کی دوکان چلاتے ہیں۔
یوں تو ہزاروں، لاکھوں لوگ ملک بھر میں کرانہ کی دوکانات چلاتے ہیں لیکن شیواجی پاٹل کی جانب سے کرانہ دوکان چلانا کیوں غیر معمولی بات ہے۔ خود کروڑ پتی داماد نتھن لکھتے ہیں کہ میرے خسر کی عمر 70 برس ہوچکی ہے۔ عمر کے اس حصے میں وہ نہ صرف اپنی کرانہ دوکان خود چلاتے ہیں بلکہ اپنی دوکان کا سامان خریدنے کے لیے اپنی پرانی اسکوٹر چلاکر روزآنہ بازار جاکر سامان خرید لاتے ہیں اور اپنی بیوی کی مدد سے اپنی کرانہ دوکان چلاتے ہیں۔
شیواجی پاٹل کی بیوی سیماء اور داماد نتھن نے ان پر بہت زور بھی دیا کہ عمر کے اس حصے میں خود کیوں کام کرتے ہیں۔ انہیں تو آرام سے بیٹھ کر کھانا چاہیے لیکن شیواجی پاٹل کسی سے سہارا بھی نہیں لینا چاہتے ہیں اور کسی پر بوجھ بھی نہیں بننا چاہتے ہیں۔
نتھن کے مطابق جب وہ اپنے خسر سے دریافت کرتے ہیں کہ انہیں کرانہ کا سامان بیچ کر کتنا منافع ملتا ہے تو اپنی آنکھوں میں زندگی کی چمک سجائے شیواجی پاٹل کہتے ہیں کہ چکی Chikkiکی فروخت سے 25 فیصد منافع ملتا ہے۔ وہ چکی کا ایک باکس 200 روپئے میں خرید کر اس کو 250 روپیوں میں فروخت کردیتے ہیں۔ شیواجی پاٹل نے اپنی زندگی میں کسی چیز کے متعلق بھی کبھی افسوس کا اظہار نہیں کیا۔ جنگ میں ڈیوٹی کرتے ہوئے انگلیاں کٹ گئی تو انہیں افسوس اور غم بھی نہیں ہوا۔
ہندوستان کے 100 امیر لوگوں میں شامل نتھن لکھتے ہیں کہ میں ہمیشہ سے اس بات کی کھوج میں لگا ہوا تھا کہ اچھی اور صحت مند زندگی گزارنے کا راز کیا ہے۔ نتھن کے مطابق اپنے خسر کی زندگی اور مصروفیات کو دیکھنے کے بعد اس کو پتہ چل گیا ہے کہ اچھی زندگی اور زندگی میں سکون حاصل کرنے کا راز کیا ہے۔ (بحوالہ ریتو ماریہ جانی کی رپورٹ۔ بتاریخ 8؍ مئی 2023ء ۔ اخبار ہندوستان ٹائمز)
قارئین یہ کوئی اکا دکا واقعات نہیں ہیں بلکہ ہماری مصروف زندگی میں چھپی ہوئی حقیقت ہے۔ مثالیں کئی ہیں۔
دی ہندو اخبار سے منسلک تجارتی خبروں کے اخبار بزنس لائن میں 19؍ مئی 2023 کو وی نارائن کی ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں مشہور زمانہ آئی ٹی کمپنی گوگل کے سی ای او سندر پچائی کے بچپن کے گھر کو فروخت کرنے کی تفصیلات بتلائی گئیں۔ چینائی (مدراس) کا یہ وہ گھر ہے جس میں سندر پچائی نے بچپن گذارا تھا۔
منی کندن ایک ایکٹر اور پروڈیوسر ہیں جو تامل فلم انڈسٹری میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مدراس میں وہ گھر خریدنے کا فیصلہ کیا جو کہ سندر پچائی کے والد آر ایس پچائی فروخت کرنا چاہتے تھے۔
سندر پچائی گوگل کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار ہیں۔ جاگرن ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق اپریل 2023ء تک سندر پچائی کی دولت کا جو تخمینہ لگایا گیا وہ (1310) ملین امریکی ڈالر تھا۔
مدورائی میں پیدا ہونے والے سندر پچائی کا شمار دنیا کے ان گنے چنے افراد میں ہوتا ہے جن کو سب سے زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔
قارئین یہ تو سندر پچائی کا تعارف تھا کہ دنیا کی مشہور ترین آئی ٹی کمپنی کا اعلیٰ عہدیدارایک ہندوستانی نژاد ہے اور اس کے والدین ہندوستان میں رہتے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں وہ ساری تفصیلات درج ہیں جو کہ منی کندن کے حوالے سے ملی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے تو انہیں خوشی ہوئی کہ وہ ایک ایسے شخص کا گھر خریدار ہیں جس نے دنیا بھر میں ہندوستانیوں کا نام روشن کیا۔
لیکن منی کندن نے بزنس لائن کو بتلایا کہ جب وہ سندر پچائی کے والد سے سودا کرنے کے لیے ملنے گئے تو ان کی سادگی نے انہیں اپناگرویدہ بنا ڈالا۔
سندر پچائی کا گھر خریدنے بات چیت کے لیے جب منی کندن ان کے والد کے گھر پہنچے تو وہاں پر سندر پچائی کی ماں نے خود فلٹر کافی بناکر منی کندن کو پیش کی۔ جی ہاں قارئین آپ نے بالکل صحیح پڑھا۔ دنیا کی ایک بہت بڑی کمپنی گوگل کے اعلیٰ عہدیدار سندر پچائی کی ماں اپنے گھر آنے والوں کے لیے خود ہی شخصی طور پر کافی بناکر پیش کرتی ہیں۔
جب گھر کی فروخت کا کام آگے بڑھتا ہے تو سندر پچائی کے والد منی کندن کو واضح کردیتے ہیں کہ وہ اس کام کاج کے دوران سندر پچائی کے نام کا ہرگز استعمال نہیں کریں گے اور نہ ان کے نام سے فائدہ اٹھاکر اپنے کام کو آسان بنائیں۔
منی کندن کے مطابق ’’جب گھر کی خریدی کا کام آگے بڑھا اور سندر پچائی کے والد آر ایس پچائی کو رجسٹری کے کاغذات پر دستخط کے لیے رجسٹری آفس جانا پڑا تو دنیا کی اتنی با اثر شخصیت کے والد ہوتے ہوئے بھی انہوں نے رجسٹری کے دفتر میں گھنٹوں کھڑے ہوکر اپنی باری کا انتظار کیا اور سارے ٹیکسس کلیئر کرنے کے بعد کاغذات میرے حوالے کیے۔‘‘
قارئین ہزاروں، کروڑوں روپئے کمانے اور بینک بیالنس رکھنے والے جب سادگی اختیار کرتے ہیں۔ فضول خرچی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ قوم جو تعلیمی، سماجی اور معاشی محاذ پر ملک کی پسماندہ اقوام سے بھی نیچے ہے ان کو تو اپنے ہر قدم اور ہر کام سے پہلے سونچنا ہوگا کہ وہ کیسے سادگی کا اہتمام کرسکتے ہیں۔
ایسی کئی مثالیں اور بھی ہیں جب ہمیں دیکھنے اور پڑھنے کو ملتا ہے کہ دنیا کی کیسی کیسی عظیم اور بڑی شخصیات سادگی کے ساتھ اپنی زندگی گزارتی ہیں۔
16؍ مئی 2023 کو اخبار انڈین ایکسپریس نے ڈچ وزیر اعظم کے متعلق رپورٹ دی کہ مارک روٹ کی عمر 56 برس ہے اور وہ نیدر لینڈ کے وزیر اعظم ہیں۔ اب اندازہ لگائیں کہ یوروپ کے ایک ترقی یافتہ ملک کا وزیر اعظم اپنے دفتر کو سفر کرنے کے لیے ایک سے ایک مہنگی پر تعیش کار یا گاڑی استعمال کرسکتا ہے لیکن تعجب کی بات ہے کہ نیدر لینڈ کے وزیر اعظم اپنے دفتر جانے کے لیے اکثر سائیکل کا استعمال کرتے ہیں اور گذشتہ دنوں ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں وہ سائیکل پر سوار ٹریفک کے ایک سگنل پر رکے ہوئے اور اپنے دفتر جانے کے راستے پر گامزن ہیں۔
نیدر لینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹ کو سائیکل سواری کرنا مناسب معلوم ہوا۔ یہی نہیں جب سال 2017 میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نیدر لینڈ کے دورے پر گئے تو اس وقت بھی نیدر لینڈ کے وزیر اعظم نے نریندر مودی کو تحفے میں ایک سائیکل ہی دی تھی۔ (بحوالہ اخبار فینانشیل ایکسپریس۔ 28؍ جون 2017 کی رپورٹ)
قارئین کرام ہندوستان کا مسلمان کچھ اور نہیں تو صرف سادگی پر عمل کر کے سادگی کے ساتھ زندگی گزار کر بہت سارے مسائل سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یقینا بہت سارے مسائل ایسے ہیں جو مسلمانوں سے جڑے ہیں لیکن ان کو حل کرنے کی سکت ان کے پاس نہیں ہے۔ یقینا بعض امور ایسے بھی ہیں جن کا نوٹ صرف اور صرف امت مسلمہ ہی خود لے سکتی ہے اور اسکے حل کے لیے راستے تلاش کرسکتی ہے۔
مسلمانوں کے لیے سادگی کا سب سے بہترین نمونہ خود پیارے نبی ﷺ نے عملی طور پر پیش کیا ہے۔ جب ہم خود کو نبی کا سچا امتی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تب ہماری ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔
(کالم نگار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت میں بحیثیت اسوسی ایٹ پروفیسر کارگذار ہیں)۔[email protected]
۰۰۰٭٭٭۰۰۰