کھیل

سرفراز خان کے ساتھ ناانصافی کب تک؟

ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ فائنل میں شکست کے بعد ہندوستانی ٹیم اب 12 جولائی سے ویسٹ انڈیز کا دورہ کرے گی جس کیلئے ٹیم کا اعلان کردیا گیا۔ ٹسٹ کے بہترین کھلاڑی چیتیشور پجارا کو ٹیم میں ڈراپ کردیا گیا۔

حیدرآباد: ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ فائنل میں شکست کے بعد ہندوستانی ٹیم اب 12 جولائی سے ویسٹ انڈیز کا دورہ کرے گی جس کیلئے ٹیم کا اعلان کردیا گیا۔ ٹسٹ کے بہترین کھلاڑی چیتیشور پجارا کو ٹیم میں ڈراپ کردیا گیا۔

ان کی جگہ ممبئی کے اوپنر یشسوی جیسوال اور مہاراشٹرا کے ریتوراج گائیکواڑ کو ٹیم میں شامل کیاگیاہے۔ تاہم ڈومیسٹک کرکٹ کے مایہ ناز بلے باز سرفراز خان کو نمبر 3 کی پوزیشن خالی ہونے کے باوجود ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔ 25 سالہ سرفراز گزشتہ 3 سال سے رانجی ٹرافی اور ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کی اوسط 80 ہے جبکہ ایشان کشن جن کی اوسط 38 اور رتوراج جن کی اوسط 42 ہے ان سے پہلے ٹسٹ ٹیم میں موقع ملا۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سرفراز خان کو موقع کیوں نہیں دیا جارہا۔ سرفراز خان نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے گزشتہ رانجی سیزن کے 6 میچوں میں 92.66 کی اوسط سے رنز بنائے۔ انہوں نے گزشتہ 3 رانجی سیزن میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ 20-2019 کے سیزن میں سرفراز صرف 6 میچ کھیل کر سیزن کے ٹاپ 5 اسکورر میں تھے۔ اس کے علاوہ وہ 2021-22 کے سیزن میں رانجی ٹرافی کے ٹاپ اسکورر بن گئے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں اچھی کارکردگی کی وجہ سے انہیں انڈیا۔ اے میں موقع ملا لیکن ٹیم انڈیا میں شامل ہونے کا ان کا انتظار مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

دوسری جانب مہاراشٹرا کے اوپنر رتوراج گائیکواڑ کو ٹسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا، اعداد و شمار کے مطابق سرفراز خان ان سے کئی گنا بہتر ہیں۔ جہاں رتوراج گائیکواڑ کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں اوسط 42.19 ہے وہیں سرفراز کا اوسط 79.65 ہے۔ گائیکواڑ کو دسمبر 2022 میں بنگلہ دیش بھیجی گئی ہندوستان اے ٹیم میں بھی موقع نہیں دیا گیا۔ اس کے باوجود انہیں ٹیم میں شامل کیاگیا اور سرفراز جیسے کھلاڑی کو جگہ نہیں ملی۔

ٹسٹ ٹیم کے ریگولر وکٹ کیپر رشبھ پنت کار حادثہ میں زخمی ہونے کے بعد کرکٹ سے دور ہیں۔ ان کی جگہ کے ایس بھرت کو وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری ملی۔ لیکن بھرت کے ساتھ ایشان کشن کو بھی مسلسل ٹیم میں شامل کیاجا رہا ہے۔ سرفراز کے مقابلے میں ایشان کہیں نہیں ٹکتے۔ ایشان نے 48 فرسٹ کلاس میچوں میں صرف 38.76 کی اوسط سے 2985 رنز بنائے ہیں۔ ان میں 6 سنچریاں اور 16 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

اس کے مقابلے میں سرفراز خان نے 37 فرسٹ کلاس میچوں میں 13 سنچریوں کی مدد سے 3505 رنز بنائے ہیں۔ ان کی اوسط بھی ایشان سے دوگنی ہے۔ گائیکواڑ کے علاوہ ممبئی کے یشسوی جیسوال کو بھی ٹسٹ ٹیم میں موقع ملا ہے۔ یشسوی نے ڈومیسٹک کرکٹ کے ساتھ آئی پی ایل میں بھی اوپننگ کی، انہوں نے دونوں جگہوں پر اچھی کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے گزشتہ رانجی سیزن کے 5 میچوں میں 315 رنز بنائے تھے۔

وہ گزشتہ سال دسمبر میں بنگلہ دیش کے خلاف انڈیا اے کیلئے ٹسٹ بھی کھیلنے گئے تھے جہاں انہوں نے سنچری بھی بنائی تھی۔ جیسوال نوجوان ہیں اور رانجی آئی پی ایل میں اپنی اچھی کارکردگی سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اس وجہ سے انہیں ویسٹ انڈیز کے دورہ پر ٹسٹ ٹیم میں جگہ ملی۔ اگرچہ جیسوال نے ڈومیسٹک کرکٹ کے آخری ایک سیزن میں پرفارم کیا لیکن سرفراز خان پچھلے 3 سیزن سے ان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

اس کے باوجود سرفراز کو ٹیم میں شامل نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ چتیشور پجارا کا نام ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلنے والی ٹسٹ ٹیم میں نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ٹیم انڈیا میں تیسرے نمبر کی جگہ خالی ہوگئی ہے۔ ٹسٹ ٹیم کو مڈل آرڈر بلے باز کی ضرورت ہے۔ سرفراز اس کے مضبوط دعویدار ہیں۔ سرفراز نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنے تمام رنز مڈل آرڈر پوزیشن پر بنائے، اس لیے وہ پجارا کی جگہ نمبر 3 کے مضبوط دعویدار تھے۔

سرفراز خان کو آئی پی ایل میں کم مواقع ملے۔ دہلی کیپٹلس کیلئے وہ سیزن کے 14 میں سے صرف 4 میچ ہی کھیل سکے۔ وہیں یشسوی، گائیکواڑ اور ایشان کشن نے آئی پی ایل میں اپنی ٹیموں کیلئے تمام میچ کھیلے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ایسے میں یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سلیکٹرز اب آئی پی ایل کی کارکردگی کو ٹیم انڈیا میں سلیکشن کا پیمانہ مان رہے ہیں۔ حالانکہ ٹسٹ ٹیم میں انتخاب کیلئے رانجی ٹرافی کی کارکردگی کو دیکھا جانا چاہئے۔

دوسری جانب کرکٹ ماہرین کے مطابق ٹسٹ کرکٹ میں انتخاب اب آئی پی ایل کی بنیاد پر کیاجا رہا ہے جو انتہائی غلط ہے۔ رانجی کرکٹ میں ابھیمنیو ایشورن اور دھرو شورے جیسے عظیم کھلاڑی ہیں جو آئی پی ایل نہیں کھیلتے ہیں۔ ان کھلاڑیوں کو ٹسٹ ٹیم میں بھی موقع نہیں دیا گیا۔

رہانے کو بھی کچھ عرصہ بعد ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا۔ انہوں نے چینائی سوپر کنگز کیلئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور شریاس ایئر کے زخمی ہونے کے بعد ٹسٹ ٹیم میں جگہ بنائی۔ انہوں نے ڈبلیو ٹی سی فائنل میں اچھی کارکردگی دکھائی اور اسی بنیاد پر انہیں دوبارہ ٹسٹ ٹیم کا نائب کپتان بنایاگیا۔

a3w
a3w