مشرق وسطیٰ

سعودی عرب کے کوہ حسمیٰ میں چٹانی تالاب کی دریافت

صحرائے حسمیٰ میں چٹانوں کی انوکھی شکلوں کے درمیان سعودی عرب کے شمال مغربی لاکھوں سال پرانے ایک چٹانی تالاب چھپا ہوا ہے۔

ریاض: صحرائے حسمیٰ میں چٹانوں کی انوکھی شکلوں کے درمیان سعودی عرب کے شمال مغربی لاکھوں سال پرانے ایک چٹانی تالاب چھپا ہوا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے جزیرہ نما عرب میں تمام تہذیبوں کے قافلوں کے لیے پانی کا مرکز رہا ہوگا۔سعودی عرب میں سفری تجربات کے بلاگ "شیلا رسل” نے تبوک کے علاقے میں "حسمیٰ” پہاڑوں کے تہوں کے درمیان احتیاط سے چھپے اور "NEOM” پروجیکٹ کے اندر واقع اس چٹانی تالاب کو اتفاق سے دریافت کیا اور برطانوی بلاگر ان سائٹس کے نقشوں کا مطالعہ کر کے چھپے ہوئے جواہرات کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

اس نے وضاحت کی کہ وہ "حسمیٰ” صحرا کی سیر کرنے کے لیے سفر پر تھی، جو ارضیاتی تشکیلات کے ایک کھلے قدرتی عجائب گھر کے طور پر مشہور ہے۔ اس دوران چلتے چلتے وہ پہاڑوں کی چٹانوں میں سے ایک کی تہوں کے درمیان میں پانی سے بھرے اس پتھریلے تالاب کے پاس پہنچی۔

برطانوی بلاگر نے یہ بھی بتایا کہ تالاب میں ایک تنگ چینل ہے، جو بارش کے پانی کے بہاؤ کا راستہ ہے۔ بارش کا یہ پانی پہاڑوں کی چٹانوں پر گرتا ہے اور نیچے پتھریلے تالاب میں جمع ہوتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ صحرائے حسما کے پہاڑوں میں پتھروں کی انوکھی شکلیں برسوں کے دوران اس خطے سے گزرنے والے کٹاؤ کے عوامل کی وجہ سے ہیں۔

ان سے ایسی شاندار جمالیاتی پینٹنگز بنائی گئی ہیں جو دْنیا میں نایاب ہیں۔ زمین کے زیر زمین پانی کے ذخائر اور ان چٹانوں اور تشکیلات کی عمریں 542 ملین سال سے 488 ملین سال تک پھیلی ہوئی ہیں۔