مغربی کنارہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی، 2فلسطینی ہلاک
اسرائیل کی فوج نے دو فلسطینیوں نے گولی مارکر ہلاک کردیا۔ یہ واردات شمال مغربی کنارہ میں اس وقت پیش آئی جبکہ فلسطینیوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
یروشلم: اسرائیل کی فوج نے دو فلسطینیوں نے گولی مارکر ہلاک کردیا۔ یہ واردات شمال مغربی کنارہ میں اس وقت پیش آئی جبکہ فلسطینیوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
عہدیداروں نے یہ بات بتائی اور کہا ہے کہ مغربی کنارہ اور قرب و جوار کے علاقوں میں وقفہ وقفہ سے جھڑپوں کی وجہ کشیدگی میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔ عہدیداروں نے مزید بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے آج اس وقت گولی چلادی جبکہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل کی فوج پر فائرنگ کردی گئی۔ یہ واقعہ شمال مشرقی مغربی کنارہ میں پیش آیا۔
فلسطین کی وزارت صحت نے دو افراد کی شناخت کی اور ان کے نام سعاد اللہ سعاد اور محمد ابو دیرا بتائی ہے۔ تاہم اس سلسلہ میں ان کی عمر کا تذکرہ نہیں کیاگیا۔
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ مذکورہ فلسطینیوں نے اسرائیلی اوٹ پوسٹس پر فائرنگ کردی جس کی وجہ سے اسرائیلی فوجیوں کو جوابی کارروائی کرنی پڑی جس کی وجہ سے دو مسلح افراد ہلاک ہوگئے۔ فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ تیسرا مسلح شخص جو کہ کار میں تھا علاقہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کی تلاش جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مغربی کنارہ اور قرب وجوار کے علاقوں میں خونیز جھڑپوں کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے حملوں اور دھاوؤں سے نمٹنے کے لیے فلسطینی سرگرم ہیں۔ مسجد اقصی کے علاقہ میں اسرائیلیوں کے داخل ہونے اور ہنگامہ آرائی کرنے کے بعد بتایا جاتاہے کہ صورتحال بگڑتی جارہی ہے۔
فلسطینیوں کے حماس گروپ کی جانب سے بھی اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کیا جارہاہے۔ بتایا جاتاہے کہ اسرائیل پر راکٹس داغے جانے کے بعد اسرائیل نے شدید حملے شروع کردیئے ہیں۔ مغربی کنارہ میں ہوئی جھڑپوں کے دوران اس سال تاحال بتایا جاتاہے کہ 94 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں اور اب بھی وقفہ وقفہ سے لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔
مسجد اقصی میں اسرائیل کے داخلہ اور توڑپھوڑ کے بعد بتایا جاتاہے کہ فلسطینیوں نے شدید احتجاج کیا جس کی وجہ سے لڑائی میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے۔ فلسطینیوں کا کہناہے کہ ماہ رمضان کے دوران بھی اسرائیل کی جارحیت اور حملوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔
فلسطینیوں کے علاوہ حماس نے کہاہے کہ اسرائیل کی جارحیت اور دھاوؤں میں اضافہ کی وجہ کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے لیکن عالمی سطح پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے جو کہ باعث افسوس ہے۔