شمال مشرق

مہربند ”میاں میوزیم“ سے وابستہ تین افراد گرفتار

آسام میاں پریشد کے صدر اور جنرل سکریٹری سمیت تین افراد کو دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مبینہ وابستگی پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی۔

گوہاٹی: آسام میاں پریشد کے صدر اور جنرل سکریٹری سمیت تین افراد کو دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مبینہ وابستگی پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی۔

یہ واقعہ متنازعہ ”میاں میوزیم“ کے قیام کے بعد پیش آیا ہے، جو آسام کے ضلع گولپاڑہ میں پی ایم اے وائی اسکیم کے تحت الاٹ کردہ ایک مکان میں قائم کیا گیا تھا۔

اس مکان کو منگل کے روز مہربند کردیا گیا تھا۔ میاں پریشد کے صدر ایم مہر علی کو ضلع گولپاڑہ کے دپکا بھیتا علاقہ میں واقع میوزیم سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ دھرنا پر بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کے جنرل سکریٹری عبدالباطن شیخ کو ضلع دھوبری کے عالم گنج علاقہ میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا۔

عام آدمی پارٹی کے سابق لیڈر اور اہوم رائیل سوسائٹی کے رکن تانو دھادمبیا نے اتوار کے روز اس میوزیم کا افتتاح کیا تھا۔ انہیں دبرو گڑھ کے موضع کوامڑی میں ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا۔

ان تینوں کو گھوگھرا پارک پولیس اسٹیشن میں انسدادِ غیرقانونی سرگرمیاں کیس کی مختلف دفعات کے تحت درج کیے گئے کیس کے سلسلہ میں تحقیقات کے لیے لایا گیا کو مبینہ طور پر برصغیر میں القاعدہ (اے کیو آئی ایس) اور انصار البنگلہ ٹیم (اے بی ٹی) سے وابستہ ہیں۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ حال ہی میں گرفتار کیے گئے چند بنیاد پرستوں نے تینوں افراد کے ناموں کا انکشاف کیا تھا۔

اسی دوران گوہاٹی میں عام آدمی پارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ دھادمبیا کو پارٹی سے ہٹا دیا گیا ہے، کیوں کہ وہ اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔ سرکاری عہدیداروں کی ایک ٹیم نے منگل کے روز دپکا بھیتا میں واقع ”میاں میوزیم“ کو مہر بند کردیا تھا اور ایک نوٹس چسپاں کی تھی کہ ڈپٹی کمشنر کے حکم پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

اس میوزیم میں بعض زرعی اور ماہی گیری آلات، دستی توال اور لنگیاں نمائش کے لیے رکھی گئی تھیں۔ تحویل میں لیے جانے سے پہلے مہر علی نے اپنے گھر کے باہر اپنے دو نابالغ بچوں کے ساتھ دھرنا شروع کیا تھا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری میوزیم کو دوبارہ کھول دے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایسی اشیاء کی نمائش کررہے ہیں جو اس برادری کی شناخت ہیں، لہٰذا دیگر برادریوں کے ارکان یہ محسوس کرسکتے ہیں کہ میاں برادری کے لوگ ان سے مختلف نہیں ہیں۔ آسام میں لفظ ”میاں“ بنگالی بولنے والے تارکین وطن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جن میں سے بعض کی جڑیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں۔

a3w
a3w