پارلیمنٹ کی نئی عمارت پر نصب کردہ سرکاری نشان کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست
وکیل الدانش رین اور رمیش کمار مشرا کی جانب سے داخل کردہ درخواست کے مطابق نیا علامتی نشان، سرکاری علامتی نشان کے بے جا استعمال کے قانون پر امتناع بابتہ 2005ء کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
نئی دہلی: سنٹرل وِسٹا پروجیکٹ کے ایک حصہ کے طور پر زیرتعمیر پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے اوپر نصب کردہ ببر شیر کے مجسمہ کے خلاف دو وکلاء سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں اور الزام عائد کیا ہے کہ سرکاری نشان کے منظورہ ڈیزائن میں نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
وکیل الدانش رین اور رمیش کمار مشرا کی جانب سے داخل کردہ درخواست کے مطابق نیا علامتی نشان، سرکاری علامتی نشان کے بے جا استعمال کے قانون پر امتناع بابتہ 2005ء کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ متعلقہ سرکاری نشان میں جو ببر شیر ہیں، وہ انتہائی خونخوار اور جارحانہ(موڈ میں) معلوم ہوتے ہیں۔
ان کے منہ کھلے ہوئے ہیں اور سامنے کے دانت نمایاں ہیں جبکہ سارناتھ لائن کیپٹل آف اشوکا کے ببر شیر بہت ہی پرسکون اور مطمئن معلوم ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ چاروں ببر شیر، بدھا کے چار بنیادی روحانی فلسفوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ محض ایک ڈیزائن نہیں بلکہ ثقافتی اور فلسفیانہ اہمیت کا حامل ہے۔