کرناٹک

پرجول ریوانا کون ہے اور اس کے سیکس ٹیپس کا تنازعہ کیا ہے؟

اگرچہ پرجول کا دعویٰ ہے تمام ویڈیوز جعلی ہیں تاہم وہ اسی دن فرینکفرٹ (جرمنی) فرار ہوگیا جس دن کرناٹک پولیس نے اس کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دی تھی۔

بنگلور: سابق وزیر اعظم اور جنتا دل (سیکولر) کے صدر ایچ ڈی دیوے گوڑا کا پوتا پراجول ریوانا کرناٹک میں ایک سیکس ٹیپ سکینڈل میں پھنس چکا ہے۔

متعلقہ خبریں
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
نواز شریف کی جلد پاکستان واپسی
نواز شریف کی وطن واپسی کی راہ ہموار
عمران خان کو اسلام آباد میں اپنی گرفتاری کا اندیشہ

اس کی طرف سے جنسی زیادتی کی ویڈیوز پر مشتمل ہزاروں پین ڈرائیوز کو کرناٹک کے ہاسن میں لوگوں میں تقسیم کردیا گیا ہے اور ہر پین ڈرائیو میں تقریباً تین ہزار ویڈیوز ہیں جو پرجول ریوانا کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو دکھاتے ہیں۔

وہ حلقہ لوک سبھا ہاسن سے بی جے پی- جے ڈی (ایس) کا امیدوار تھا جہاں 26 اپریل کو ووٹ ڈالے جاچکے ہیں۔

اگرچہ پرجول کا دعویٰ ہے تمام ویڈیوز جعلی ہیں تاہم وہ اسی دن فرینکفرٹ (جرمنی) فرار ہوگیا جس دن کرناٹک پولیس نے اس کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دی تھی۔

یہاں اس کیس اور اس کے سیاسی مضمرات کے بارے میں کچھ تفصیل پڑھیں:

پرجول ریوننا کرناٹک کے ہاسن سے لوک سبھا کا رکن ہے اور سابق وزیر اعظم اور جنتا دل (سیکولر) کے سرپرست ایچ ڈی دیوے گوڑا کا پوتا ہے۔ اسے فی الوقت جے ڈی ایس سے برخواست کردیا گیا ہے اور وہ ہفتہ کے روز جرمنی فرار ہوچکا ہے۔

وہ واحد جے ڈی (ایس) لیڈر تھا جس نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں خاندانی سیاسی حلقہ ہاسن سے کامیابی حاصل کی تھی۔

پرجول کے والد ایچ ڈی ریونا، دیوے گوڑا کے بڑے بیٹے ہیں۔ وہ چھوٹے بھائی ایچ ڈی کمارسوامی کی قیادت میں کابینی وزیر رہ چکے ہیں۔ 2018-19 میں کانگریس-جے ڈی (ایس) اتحاد حکومت میں کمارا سوامی چیف منسٹر تھے تو ان کا بڑا بھائی اور پرجول ریوننا کا باپ ایچ ڈی ریوانا ریاستی کابینی وزیر تھا۔

پرجوال نے 2014 میں بنگلور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے مکینیکل انجینئر کی ڈگری حاصل کی تھی اور نومبر 2019 میں اسے جے ڈی (ایس) کا ریاستی جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔

اس کا سیکس ٹیپ تنازعہ کیا ہے؟

ہاسن لوک سبھا سیٹ کے لئے انتخابی مہم کے دوران ووٹروں کے درمیان ہزاروں ویڈیوز گردش کر رہے تھے جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کئی خواتین کے ساتھ پرجول جنسی زیادتی کررہا ہے۔

زیادہ تر ٹیپس مبینہ طور پر پراجول نے اپنے موبائل فون پر ریکارڈ کئے تھے جنہیں اس نے بعد میں اپنے لیپ ٹاپ میں منتقل کر دیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ زیادہ تر ٹیپ اس کے گھر اور دفتر میں ریکارڈ کئے گئے تھے۔

شروع میں گوڑا خاندان اور بی جے پی نے ان سیکس ٹیپس کو انتخابات میں خاندان کی شبیہ کو خراب کرنے کے لئے جعلی طور پر تیار کردہ قرار دیا لیکن بعد میں ایچ ڈی کمارسوامی نے یہ کہتے ہوئے خود کو اس تنازعہ سے دور کر لیا کہ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

ویڈیوز کی کل تعداد کتنی ہے؟

کرناٹک پولیس کے مطابق ہاسن میں لوگوں کے درمیان گردش کرنے والی ایک پین ڈرائیو میں 2,976 ویڈیوز تھے، جن میں سے کچھ چند سیکنڈ اور کچھ چند منٹ کے دورانیے کے تھے۔

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ تر ویڈیوز 2019 کے بعد بنگلورو اور ہاسن میں ان کی رہائش گاہ پر ایک اسٹور روم میں موبائل فون سے بنائے گئے تھے۔ پولیس نے کچھ پین ڈرائیوز کو فارنسک جانچ کے لئے بھیج دیا ہے تاکہ ان کی صداقت کی تصدیق کی جا سکے۔

کیا پراجوال کے خلاف پولیس کیس درج ہوئے ہیں؟

پرجول کے ہاسن کے گھر میں کام کرنے والی ایک خاتون نے ہفتہ کے روز ایک شکایت درج کروائی جس میں اس نے الزام لگایا کہ پرجول نے اور اس کے والد ایچ ڈی ریونا نے 2019 اور 2022 کے درمیان کئی بار اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ پرجول کا باپ ایچ ڈی ریونا ہولی ناراسی پور کا جے ڈی ایس رکن اسمبلی ہے۔

شکایت کنندہ خاتون نے الزام لگایا کہ 2019 میں اپنی ملازمت کے چوتھے مہینے میں ریوانا نے اسے اپنے گھر بلانا شروع کیا۔

اس نے کہا کہ جب بھی ایچ ڈی ریوانا کی بیوی گھر پر نہیں ہوتی تھی تو وہ خواتین کو اسٹور روم میں بلایا کرتا تھا اور انہیں غیرمناسب طریقے سے چھوتا تھا۔ وہ ساڑھی کے پنس کو نکال دیتا تھا اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا تھا۔

شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے مختلف دفعات کے تحت اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

چہارشنبہ کے روز ریوانا کے الیکشن ایجنٹ پورن چندر تیجسوی ایم جی نے ایک شخص نوین گوڈا کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی جس میں اس نے الزام لگایا کہ ریوانا کو بدنام کرنے کے لئے وہ ویڈیوز گردش کرارہا ہے۔

شکایت میں کہا گیا کہ نوین گوڑا اور دیگر نے ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور پین ڈرائیوز، سی ڈیز اور واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہاسن لوک سبھا حلقہ کے ووٹروں میں تقسیم کردیا تاکہ پرجول ریوانا کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہوئے لوگوں کو انہیں ووٹ دینے سے روکا جاسکے۔

بعد میں پراجول کو عدالت سے ویڈیو کی گردش کے خلاف حکم امتناع حاصل ہوا تھا۔ ہفتہ کو وزیر اعلیٰ سدارامیا نے پرجول کے خلاف الزامات کی جانچ کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دی۔

چیف منسٹر کے دفتر (سی ایم او) نے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ضلع ہاسن میں فحش ویڈیو کلپس گردش کر رہے ہیں، جو خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کے ممکنہ واقعات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ایس آئی ٹی نے پہلے ہی شکایت درج کرنے والی خاتون کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔

  پراجول کہاں ہے؟

کرناٹک کے وزیر اعلی کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پراجول ہفتہ کی صبح جرمنی کے فرینکفرٹ کے لئے ایک پرواز میں سوار ہوا۔ گوڑا خاندان نے بھی اس کی تردید نہیں کی ہے۔ ایچ ڈی کمارا سوامی نے کہا کہ ایس آئی ٹی ان کے بھتیجے کو واپس لائے گی اور تحقیقات کرے گی۔

کرناٹک انتخابات میں اس کے کیا سیاسی اثرات ہوسکتے ہیں؟

کانگریس نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے تنازعہ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے کہ جے ڈی (ایس) کے ساتھ اتحاد کرنے سے پہلے بی جے پی دسمبر میں ہی ان ویڈیوز سے واقف تھی۔

بی جے پی ایم ایل اے پریتم گوڑا اور ہاسن کے پارٹی کے سینئر لیڈر دیوراجے گوڑا نے پیر کو دعویٰ کیا کہ انہوں نے دسمبر میں ہی ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجیندر کو ویڈیوز کے بارے میں مطلع کیا تھا لیکن اس کے باوجود پارٹی آگے بڑھی اور جے ڈی (ایس) کے ساتھ اتحاد کرلیا۔

اعداد و شمار کے مطابق ان ویڈیوز کے سبب یا پھر اس تنازعہ کی وجہ سے بی جے پی کو کچھ خاص نقصان ہونے والا نہیں ہے کیونکہ جنوبی کرناٹک میں جہاں جے ڈی (ایس) کا اثر ہے، لوک سبھا انتخابات ہوچکے ہیں۔

کرناٹک میں 7 مئی کو دوسرے مرحلے کی پولنگ ریاست کے شمالی حصوں میں ہے جہاں جے ڈی (ایس) کا کوئی اثر نہیں ہے۔

2023 کے اسمبلی انتخابات میں جے ڈی (ایس) نے جنوبی کرناٹک سے باہر اپنی 19 نشستوں میں سے صرف 2 پر کامیابی حاصل کی تھی اور وہ رائچور میں دیوادرگا اور شیو موگا ضلع میں شیو موگا (رورل) کی مخصوص نشستیں تھیں۔

سیاسی ماہرین نے کہا کہ یہ تنازعہ بی جے پی کی امیج کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے حالانکہ پارٹی نے خود کو اس تنازعہ سے الگ کر لیا ہے۔ کمارا سوامی نے بھی خود کو اپنے بھتیجے سے دور کرلیا ہے۔