شمالی بھارت

کانگریس رکن اسمبلی ممن خان گرفتار، نوح میں دفعہ 144 نافذ۔ بھاری فورس تعینات

کانگریس رکن اسمبلی ممن خان کو 31 جولائی کے نوح تشدد کیس کے سلسلہ میں گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے جمعہ کے دن یہ بات بتائی۔ضلع نوح میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کردیئے گئے۔

گروگرام / چندی گڑھ: کانگریس رکن اسمبلی ممن خان کو 31 جولائی کے نوح تشدد کیس کے سلسلہ میں گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے جمعہ کے دن یہ بات بتائی۔ضلع نوح میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کردیئے گئے۔

متعلقہ خبریں
نوح تشدد، رکن اسمبلی ممن خان کی تحویل میں دودن کی توسیع

موبائل انٹرنیٹ سروس 2دن تک معطل رہے گی۔ فیروزپور جھرکہ کے رکن اسمبلی کو جن کا نام فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد درج ایف آئی آر میں ملزم کے طورپر آیا تھا‘ کل رات دیر گئے گرفتار کیا گیا۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس فیروزپور جھرکہ ستیش کمار نے جو کیس کی تحقیقات کررہی ایس آئی ٹی کے سربراہ ہیں‘ گرفتاری کی توثیق کی۔

نوح کے سینئر کانگریس رکن اسمبلی آفتاب احمد نے بھی ممن خان کی گرفتاری کی توثیق کی ہے۔ ہریانہ اسمبلی میں کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے ڈپٹی لیڈر آفتاب احمد نے کہا کہ پولیس نے ہمیں جانکاری دی ہے کہ ممن خان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

چیف منسٹر ہریانہ منوہرلال کھٹر نے چہارشنبہ کے دن چندی گڑھ میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ تحقیقات میں ممن خان ملوث پائے گئے تو انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ ہریانہ کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل دیپک سبھروال نے ہائی کورٹ سے کہا کہ ممن خان کو ثبوت کی جانچ کے بعد 4 ستمبر کو ملزم بنایا گیا۔

31 جولائی کو نوح میں وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) کی یاترا پر حملہ ہوا تھا۔ 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ نوح سے متصل گروگرام کی ایک مسجد پر حملہ میں نائب امام کی جان گئی تھی۔ فیروزپور جھرکہ کے رکن اسمبلی منگل کے دن گرفتاری سے تحفظ کے لئے عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اس کیس میں پھنسایا جارہا ہے کیونکہ تشدد پھوٹ پڑنے کے وقت وہ نوح میں موجود ہی نہیں تھے۔

قبل ازیں نوح پولیس نے رکن اسمبلی کو تحقیقات کے لئے دو مرتبہ بلایا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔ انہوں نے 31 اگست کے پولیس سمن کی یہ کہتے ہوئے تعمیل نہیں کی تھی کہ انہیں وائرل بخار ہے۔ ممن خان نے اپنی درخواست میں کہا کہ وہ 26 جولائی تا یکم اگست گروگرام میں اپنی رہائش گاہ میں تھے اور ان مقامات پر گئے ہی نہیں جہاں تشدد برپا ہوا تھا لیکن سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ ثبوت ممن خان کے خلاف جاتا ہے۔

ممن خان کا سی ڈی آر (کال ڈیٹیل ریکارڈ)‘ ان کا موبائل فون ٹاور لوکیشن‘ ان کے پرسنل سیکوریٹی آفیسر کا بیان اور دیگر ثبوت ان کے بیان کو جھٹلاتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ شریک ملزم توفیق نے بھی جسے 9 ستمبر کو گرفتار کیا گیا‘ ممن خان کا نام لیا۔ کانگریس رکن اسمبلی کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد حکومت ِ ہریانہ نے جمعہ کے دن ضلع میں 2 دن کے لئے موبائل انٹرنیٹ اور بلک ایس ایم ایس سروس معطل کردینے کا حکم جاری کیا تاکہ افواہیں نہ پھیلیں۔

سارے ضلع نوح میں بھاری پولیس فورس تعینات کردی گئی۔ نوح میں ڈپٹی کمشنر دھریندر کھڑگھاٹہ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں سپرنٹنڈنٹ پولیس نریندر بجرنیہ نے کہا کہ برکلی چوک نگینہ کے اطراف تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے سلسلہ میں بعض ملزمین سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی جس کے دوران رکن اسمبلی کا نام سامنے آیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رکن اسمبلی پر لوگوں کو اشتعال دلانے اور اُکسانے کا الزام ہے۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا تشدد کے دن رکن اسمبلی وہاں موجود تھے‘ بجرنیہ نے دعویٰ کیا کہ وہ تشدد برپا ہونے سے کچھ دیر قبل وہاں موجود تھے۔

آئی اے این ایس کے بموجب کانگریس رکن اسمبلی کو جمعہ کے دن نوح کی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں 2 دن کی پولیس تحویل میں بھیج دیا۔ ممن خان کو پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں ان کی درخواست ِ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد ہریانہ پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے جمعرات کو رات دیر گئے گرفتار کیا تھا۔ عدالت میں ان کی پیشی کے وقت کڑا پہرہ تھا۔

a3w
a3w